تحریر : ارشد کوٹگلہ
حلقے کی سیاست کا طائرانہ جائزہ ۔۔۔۔ پی ٹی ائی کو پر جوش قیادت کی ضرورت ۔۔۔۔۔ اپوزیشن کا خلا پر ہوتا دکھائی نہیں دیتا ۔۔۔ حافظ عمار یاسر ویلڈن لیکن کڑے امتحان کا سامنا ۔۔ جس طر ح تما م جما عتوں کی قیا دت کے درمیا ن نو ک جھونک کا سلسلہ جا ری ہے اسی طر ح تلہ گنگ میں مقامی قا ئد ین بھی نو را کشتی کا سلسلہ جا ری رکھے ہو ئے ہیں ۔ ضلع چکوال میں سا بق ضلع نا ظم سر دار غلا م عباس کی اچا نک پر یس کا نفر نسز نے ضلع چکوال کی سیاست میں بھی گر ما گر می پیدا کر دی ہے۔ سا بق ضلع نا ظم کے مطا بق تحر یک انصا ف سمیت تما م جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں اور دوسری طر ف مختلف اخبارات کی سر خیا ں بتا رہی ہیں کہ سر دار غلا م عبا س کو پی ٹی ا ئی کے چیئر مین عمران خان نے لینے سے انکا ر کر دیا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ سر دار غلا م عباس کا اونٹ کس کر وٹ بیٹھتا ہے ۔حلقہ این اے اکسٹھ کی سیا ست پر نظر دوڑائی جا ئے تو تا حا ل بھی مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کا مقا بلہ ہے کیو نکہ مسلم لیگ ق اس حلقے میں اربوں روپے کے تر قیا تی پرو جیکٹ کروا چکی ہے اور مسلم لیگ ن دور اقتدار میں ہے۔
تحر یک انصا ف کی پا رٹی جس طر ح با قی اضلا ع یا تحصیلو ں میں اپنے ووٹ بینک میں بنانے میں خا صی کا میا ب ہو ئی ہے لیکن اس حلقے میں خا طر خواہ ووٹ بنک بنتا نظر نہیں آ تا شہر ی علا قے میں تو انکے سپو رٹروں میں اضا فہ ہوا ہے لیکن دیہی سطح پر تحر یک انصا ف کا وجود نہ ہو نے کے برابر ہے۔ تحر یک انصا ف کے نو جوان ور کرز حلقہ این اے اکسٹھ میں ووٹ بینک میں اضا فہ نہ ہو نے کی تصد یق کر رہے ہیں اور وجہ یہ بتا تے ہیں کہ یہا ں کے مقا می رہنما سوائے تحصیل صدر حکیم نثار احمد کے علا وہ کو ئی بھی نو جوانوں سے رابطے میں نہیںہے اور نہ ہی پا رٹی کی عوامی سطح پر پذ یر ائی کیلئے عملی اقداما ت اٹھا رہے ہیں بلکہ بعض امیدواروں کو ابھی تک پتہ ہی نہیں کہ انہو ں نے کہا ں سے الیکشن لڑ نا ہے یا کیسے لڑ نا ہے ۔جس کی وجہ سے ووٹ بینک میں خا طر خا ص اضا فہ نہیں ہوا ہے۔
قو می انتخا با ت میں مسلم لیگ ن نے پو رے پنجا ب کی طر ح ضلع چکوال سے بھی بے پنا ہ ووٹ لیے اور ضلع چکوال سے شیر نے کلین سویپ کیا حکو مت سنبھا لے عرصہ تقر یبا دوسال ہو نے کو ہے لیکن تلہ گنگ کی عوام ابھی تک وزیر اعظم میا ں نواز شر یف کے کیے ہو ئے وعدوں پر مقا می قا ئد ین کے لا رے لپے ہی سن رہی ہے اور کو ئی عملی کا م نظر نہیں ا رہا ۔اس کے ساتھ سا تھ قو می اور صو با ئی سطح پر بھی مسلم لیگ ن کی حکو متیں بحر انوں کا شکا ر ہیں اور انکے منصو بے صرف کا غذوں یا میٹنگز کی حد تک نظر ا تے ہیں ۔مسلم لیگ ن کی بیڈ گو رننس مقا می اور قو می سطح پر مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک کو نقصا ن پہنچا رہی ہے۔ہر حلقے میں مسلم لیگ ن مخا لف ووٹ بینک بڑ ھ رہا ہے اور اپوزیشن اس ووٹ بینک کو اپنے حق میں ہموار کر رہی ہے ۔ لیکن تلہ گنگ کی اسے بد بختی کہیں یا کچھ اور تلہ گنگ میں حکو مت اور حکو متی نما ئند ے تو لمبی تا ن کے سو ئے ہو ئے ہیں اور انکو عوام اور اپنے ووٹرز کے مسا ئل یاد ہی نہیں لیکن اس کے سا تھ سا تھ اپوز یشن بھی اپنا رول ادا کر نے سے قا صر ہے ۔حکو متی نما ئند ے تو اقتدار کے مز ے لو ٹ رہے ہیں لیکن اپو زیشن کی سمجھ نہیں ا رہی کہ وہ کن مز وں میں مست ہے ۔ مقا می اپو زیشن جما عتیں اور انکے نما ئند ے مسلم لیگ ن کی بیڈ گو رننس اور وعدوں کی عد م تکمیل سے متنفر ووٹرز کے سا تھ کو ئی رابطہ نہیں کر رہے اور نہ ہی انکے مسا ئل کے حل کیلئے کو ئی ا واز اٹھا رہے ہیں کیا عوام اور عوامی مسا ئل صرف الیکشن کے دنو ں میں ہی اپو زیشن اور حکو مت دونو ں کو نظر ا تے ہیں اور الیکشن کے بعد دونو ں پا رٹیا ں عوام کو بھو ل جا تی ہیں۔
حلقہ این اے اکسٹھ میں مسلم لیگ ن کی اپو زیشن جما عت مسلم لیگ ق ہے جس کے پاس اپنا ووٹ بینک بھی مو جو دہیں اور انکے پا س تر قیا تی کا مو ں کا کر یڈ ٹ بھی ہے ۔حا فظ عمار یاسر نے اس حلقے میں بے پنا ہ تر قیا تی کا م کروائے ہیں جس سے انکا اپنا ذاتی ووٹ بینک بن چکا ہے ۔حلقہ این اے اکسٹھ میں مسلم لیگ ن کا ایک خا موش ووٹ بینک مو جو د ہے جس کو مسلم لیگ ق کے تر قیا تی کا م اور پر ویز مشرف بھی نہ تو ڑ سکے لیکن حا فظ عما ر یا سر صر ف الیکشن کے دنو ں یا اقتدار میں ہی عوام کے سا تھ رابطے نہ رکھیں بلکہ اپو زیشن میں ہو تے ہو ئے عوام کو ا پ کی اور ا پ کو عوام کی اصل ضرورت ہو تی ہے ووٹ بینک بنا نا مشکل کا م ضرور ہے لیکن اس ووٹ بینک کو بر قرار رکھنا اس سے بھی مشکل کا م ہے ۔اقتدار اور اپو زیشن کا جولی دامن کا سا تھ ہے جو ا ج اقتدار میں ہے اور کل اپوزیشن اور جو ا ج کی اپو زیشن ہے وہ کل کی حکو مت ،سر دار ممتاز خا ن ٹمن پند رہ سال تک اپو زیشن میں رہے لیکن انہو ں نے اپنے گر وپ کو قا ئم رکھا اور اپنے سپو رٹرز کے سا تھ رابطے میں رہے سر دار غلا م عبا س نے دو دفعہ ضلعی نا ظمی کا مز ہ لو ٹا اور اقتدار کی بلند یو ں پر رہے لیکن اب وہ بھی اپو زیشن میں ہیں لیکن اپنے گروپ کے سا تھ وہ کمیٹڈ ہیں اور انکا گر وپ اسی طر ح قا ئم دائم ہے ۔ملک سیلم اقبا ل بھی چا ہیے اقتدار میں ہو ں یا اپو زیشن انکے چا ہنے والے ہمیشہ انکے ہی ہو تے ہیں۔
ہا ں کچھ مفا د پر ست لو گ تو صر ف اقتدار میں اپ کے سا تھ ہیں انکے ا نے جا نے سے کو ئی فر ق نہیں پڑ تا بلکہ اپو زیشن میں رہتے ہو ئے ا پ کو کھر ے کھو ٹے کی پہچان ہو جا تی ہے ۔ 2002سے 2008تک مسلم لیگ ق کا طو طی بو لتا تھا اور اسکے بعد بھی 2013تک جب چو ہد ری پر ویز الہی ڈپٹی وزیر اعظم رہے تو مسلم لیگ ق کے ووٹروں اور سپو ٹروں کے کا م ہو تے رہے اور حلقہ این اے اکسٹھ میں بھی حا فظ عما ر یاسر کی وسا طت سے لو گو ں کے کا م ہو ئے ۔اب پو رے ملک میں مسلم لیگ ق کا وجود کمزور ہوچکا ہے سوائے دو تین حلقوں کے جن میں ایک حلقہ این اے اکسٹھ بھی شامل ہے ۔حلقہ این اے اکسٹھ میں حا فظ عما ر یاسر کی تن تنہا کو ششوں اور عوامی منصو بو ں کی تکمیل کی وجہ سے ا ج بھی مسلم لیگ ق کا وجو د مو جود ہے اور لو گ ا ج بھی سا ئیکل کے نشان کو یا د رکھے ہو ئے ہیں ۔حا فظ عما ر یاسر نے 2013کے الیکشن میں بہت زیا دہ محنت کی اور پو رے حلقے میں اپنا ایک نظر یا تی گر وپ بنا یا جوکہ ابھی تک قا ئم ہے ۔حا فظ عما ر یا سر نے 2013کے الیکشن میں سر دار گر وپ کے سا تھ سیٹ ایڈ جسمنٹ کی جو کہ یہ با ت ثا بت کر تی ہے کہ ا پ کا گروپ پو رے حلقے میں تن تنہا الیکشن نہیں لڑ سکتا اور اس میں مخلص دوستوں اور مخلص ورکروں کے اضا فہ کی ضرورت ہے ۔حا فظ عما ر یاسر کو چا ہیے کہ ہر یونین کو نسل سطح پر اپنے لو گو ں کو محتر ک کر یں اور انکے سا تھ پر سنلی رابطے میں رہے اور دوسر ی جما عتوں کے نا راض اور نا لا ں دوستوں کو اپنے سا تھ شا مل کر یں اپنے گر وپ مضبو ط سے مضبو ط تر بنا ئیں۔
حا فظ عما ر یاسر کو چا ہیے کہ وہ اپنے سیا سی مخا لفین کی مخا لفت ضرور کر یں لیکن انکی کچھ اچھی روایا ت کو فالو بھی کر یں جن روایا ت کو قا ئم رکھا کر انکے مخا لفین اس مقا م تک پہنچے ہیں ۔کیو نکہ اگر سر دار غلا م عبا س پی ٹی ا ئی جو ائن کر لیتے ہیں تو تلہ گنگ میں اسکا سب سے زیا دہ نقصا ن مسلم لیگ ق کو ہو گا کیو نکہ پہلے سر دار گر وپ اور مسلم لیگ ق ایک ہی تصور کیے جا تے تھے اب انکا ووٹ بینک تقسیم ہو جا ئے گا جس سے مسلم لیگ ق کو اس حلقے میں اپنا وجو د بر قرار رکھنا مشکل ہو جا ئے گا ۔فی الحا ل اگر پو رے حلقے پر نظر دوڑ ائی جا ئے تو مسلم لیگ ن اپنی خر اب کا ر کر دگی اور حلقے میں کو ئی تر قیا تی کا م نہ کروانے کے با وجو د اپنا ووٹ بینک بر قرا ر رکھے ہو ئے ہے اور اسکا خا موش ووٹر ابھی تک اپنی جما عت کا دفا ع کر تا ہو ا نظر ا رہا ہے ۔حا لیہ وقت تک مسلم لیگ ن اپو زیشن پر حا وی ہے ۔اللہ ا پ کا حا می ونا صر ہو۔
تحریر : ارشد کوٹگلہ