گوئٹے ما لا کے فیوگو نامی آتش فشاں کے لاوے، زہریلی گیس اور راکھ سے 110 افراد کے مرنے کی تصدیق ہوگئی ہے، سیکڑوں اب بھی لاپتہ ہیں۔
اپنے خاندان کے 50افراد کی تلاش میں زندہ بچ جانےوالی ایک خاتون تاحال ماری ماری پھر رہی ہے۔
گوئٹے مالا میں گزشتہ ہفتے آتش فشاں پھٹنے سے اب تک متعدد جانیں ضائع ہوچکی ہیں جن میں سے 110 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔
بد نصیب پھل فروش خاتون ایوفیمیا گارسیا کے خاندان کے 50 افراد اس آتش فشاں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جس وقت آتش فشاں فیوگو نے لاوا اگلنا شروع کیا تو ایوفیمیا گارسیا (Eufemia Garcia) گھر کا سودا لینے کیلئے بازار گئی ہوئی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی بچاسکی۔
آتش فشاں کے سرخ لاوے اور زہریلے دھویں نے گارسیا کی والدہ، بہن، بھائی، بچوں، پوتے، پوتیوں اور خاندان کے 50 افراد کو نگل لیا، جن کے زندہ یا لاشیں ہی مل جانے کی خواہش لیے ایوفیمیا گارسیا پاگلوں کی طرح لاوے کے علاقے میں ماری ماری پھر رہی ہے۔
لاوے سے پناہ فراہم کرنے والے کیمپ میں رہنے والی 48 سالہ باہمت گارسیا کو اب بھی اس بات کی امید ہے کہ اس کے پیارے زندہ ہیں اور انہیں دوبارہ دیکھ پائے گی، اسی لیے وہ آنسوؤں کی ندیاں بہاتی آنکھوں کے ساتھ روزانہ ان کی تلاش میں کدال اور بیلچے لے کر ڈینجر زون کی جانب نکل جاتی ہے، جہاں رضاکار اور دیگر لوگ لاوے کی راکھ ہٹا کر اس کے نیچے دبے اپنے گھروں اور اپنے پیاروں تک پہنچنے کیلئے سرگرداں ہیں۔
اتوار کو فیوگو آتش فشاں پھٹنے سے کم از کم 110 افراد ہلاک ہوگئے تھے، آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے، راکھ اور دھویں کی شدت سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس علاقے کے 200 سے زائد افراد لاوے کی آغوش میں مدفون ہوچکے ہیں۔
وسطی امریکی ممالک میں واقع 34 فعال آتش فشاں میں سے ایک آتش فشاںفیوگوسے نکلنے والے لاوے نے اس سے قبل 1974 ءمیں اس قریبی علاقوں میں شدید تباہی مچائی تھی۔