counter easy hit

ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبے دبانے والے معیشت کو سہارا دینے کی بات کرکے عوام کو گمراہ کررہے ہیں ، حافظ محمد صغیر گجر ایڈووکیٹ

Gujjar Advocate

Gujjar Advocate

شیخوپورہ(بیورورپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حافظ محمد صغیر گجر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبے دبانے والے معیشت کو سہارا دینے کی بات کرکے عوام کو گمراہ کررہے ہیں ، ملکی معیشت ہی نہیں بلکہ سبھی اثاثے بھی گروی پڑے ہیں ، ملک پر قر ض لیگ کی حکومت ہے ،بیرونی قرضے لے کریہ لیگ اپنے عہدیداروں کو نواز رہی ہے ،تین سالوں میں غیر ملکی بنکوں سے ایک ارب 90کروڑڈالر قرضہ لیا گیا ،قرضہ کی یہ رقم معاشی ترقی کے منصوبوں پرخرچ کرنے کے بجائے صرف پلوں اور سڑکوں پر خرچ کی جارہی ہے ملک معاشی طور پر تباہ ہوگیا ہے، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد صغیر گجر ایڈووکیٹ نے خود انحصاری کی پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جن ملکوں نے خود انحصاری کی پالیسی اپنائی ان کی معیشت آج دنیا بھر پر محیط اور فعال ہے جبکہ عوام کی معاشی حالت بھی نہایت بہتر ہے مگر اشیاء خوردنی ، اشیائے صر ف اور معدنیات کی دولت سے مالا مال پاکستان جیسے خطہ کا چپہ چپہ قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہے ، ہر شہری لاکھوں روپے مقروض ہے جس کے ذمہ دار حکمران ہیں جن کی نا اہلی اور غیر موثر پالیسیوں کے باعث حالات اس نہج تک پہنچے، انہوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ کل تک سونے کی چڑیا کہلانے والے خطہ برصغیر پاک و ہند پر جب بھی یلغار ہوئی تو اندرونی سازشی عناصر کا عمل دخل نکلا مگر اب موجودہ نام نہاد جمہوری حکومت جو کچھ کررہی ہے وہ سب کے سامنے ہے کہ کس طرح ارکان اسمبلی اور پارٹی رہنماؤں کو نواز جارہا ہے پائلٹ پراجیکٹس سے لیکر نچلی سطح تک کوئی بھی کام شفاف نہیں ہر جگہ کرپشن کا دور دورہ ہے جو براہ راست 20کروڑ عوام کو چکانا پڑے گا ، انہوں نے کہا کہ تین سالوں میں غیر ملکی بنکوں سے ایک ارب 90کروڑڈالر قرضہ تشویش کا باعث ہے پوری قوم حکمرانوں کی پالیسیوں سے نالاں ہے۔ پلوں اور سڑکوں کی تعمیر سے مصنوعی ترقی کا ٹنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔ جبکہ ملک معاشی طور پر تباہی کے دھانے پہنچ چکا ہے اگر ا ب بھی حکمرانوں کا راستہ نہ روکا گیا تو حالات کسی صورت قابو میں نہیں رہیں گے، انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس رپورٹ نے کوئی ابہام نہیں چھوڑا اور واضح کردیا ہے کہ قوم کو لوٹ کر بیرون ملک کاروبار پروان چڑھانے والے کون ہیں؟۔