نئی دہلی: بھارت کے متنازع مذہبی رہنما اور ریپ کے ملزم گرو رام رحیم کے ہزاروں عقیدت مندوں اور حامیوں نے بھارتی فورسزکے ساتھ جاری کشیدگی کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
بھارتی ریاست ہریانہ کے شمالی ضلع پنچکولا میں واقع گرومیت رام رحیم سنگھ کی تنظیم ڈیرہ سچا سودا کے ہیڈ کوارٹرز میں موجود سیکڑوں حامی بھارتی فوج کی نگرانی میں باہر آگئے۔ بھارتی عدالت کے فیصلے پر مذہبی رہنما کے ماننے والوں نے پر تشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیرا ؤ کیا، کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور پیرا ملٹری افواج کے 15 ہزار اہلکار ضلع پنچکولا اور اطراف کے علاقوں میں تعینات کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں کہا کہ ہریانہ میں حالیہ دنوں میں ہونے والی کشیدگی پریشان کن ہے۔ انھوں نے واضح کیاکہ ملک میں تشدد کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا جبکہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ ادھر بھارتی سیکیورٹی فورسز نے سکھوں کے روحانی پیشوا گورو گرمیت رام رحیم سنگھ کی تنظیم ڈیرا سچا سودا کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 30 آشرم بند کردیے۔ ریاست ہریانہ میں سیکیورٹی فورسز نے کرفیو میں نرمی کرتے ہوئے گورو گرمیت سنگھ کے عقیدت مندوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا جب کہ گورو گرمیت سنگھ کے سرسا میں موجود مرکزی آشرم میں اب بھی30 ہزارکے قریب عقیدت مند موجود ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز اور عقیدت مندوں کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
ہریانہ کی حکومت نے گورو گرمیت رام رحیم سنگھ پر فرد جرم عائد کرنے والے جج جگجیت سنگھ کو فول پروف سیکیورٹی دینے کی ہدایت کی ہے۔ دریں اثنا زیادتی کے مقدمے میں گرو رام رحیم سنگھ کو ممکنہ طور پر عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مظاہرین گرو کے مرکز کہلانے والے علاقے سرسا سے اب دھیرے دھیرے منتشر ہورہے ہیں، تاہم خدشات ہیں کہ یہ افراد دوبارہ لوٹ سکتے ہیں۔ گرورام رحیم سنگھ کو عدالت نے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا جبکہ انھیں سزا پیر کوسنائی جائے گی۔ علاوہ ازیں بہوجن سماج پارٹی کی سپریم لیڈر مایاوتی نے ہریانہ اور پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں تشدد کیلیے بھارتیہ جنتاپارٹی کو مجرم قرار دیتے ہوئے منوہر لال کھٹرحکومت کو فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ کردیا۔ بھارتی ریاست ہریانہ میں سکھ مذہبی رہنما گرو گرمیت رام کی گرفتاری سے پھوٹنے والے ہنگاموں میں ہلاکتوں کی تعداد 39 تک پہنچ گئی، 350 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔