اسلام آباد : حکومت نے گوادر کاشغر روٹ پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے پارلیمانی لیڈروں کا اجلاس کل بلالیا ، اس روٹ پر سیاسی جماعتوں کے کیا خدشات تھے اور حکومت کا اس پر کیا موقف ہے۔
پاک چائنہ کوریڈو ر وہ منصوبہ ہے ، جسے حکومت نےمعاشی تبدیلی کیلئے ایک نیا باب قرار دیا،لیکن چند روز بعد ہی اس معاملے پر لے دے شروع ہوگئی۔جماعت اسلامی، اے این پی اور قوم پرست جماعتیں نے روٹ میں مبینہ تبدیلی کا معاملہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اٹھایااور آج پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا بھی دیا گیا۔
سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ روٹ میں تبدیلی کی جارہی ہے،اس سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی پیدا ہو گا ۔ پاک چائنا کوریڈور کا طے شدہ روٹ خیبر پختون خوا سے ہو کر بلوچستان سے گزرنا تھا ،یعنی حسن ابدال‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ ژوب‘ گوادر۔
لیکن اب جس نئے روٹ کی بات چل نکلی ہے‘ اس کی رو سے پاک چائنا کاریڈور کا راستہ حسن ابدال‘ لاہور‘ ملتان‘ سکھر‘ حیدر آباد‘ رتو ڈیرو اور گوادر ہو گا۔تاہم حکومتی سطح پر روٹ میں تبدیلی کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ معاملے پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائیگا۔