کراچی: سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ پر امن طور پر طاقت کی منتقلی ہی اصل پاکستان ہے جس کے لئے قائد اعظم نے جدوجہد کی اسمبلی میں موجود مخالف پارٹیز کے لیڈرز کا آپس میں مصافحہ کرنا ہی جمہوریت کی مضبوطی کو واضح کرتا ہے۔ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کی آویزش سے دیگر قوتیں فائدہ اٹھائیں گی اور عمران خان کو اپنے پریشر میں رکھیں گی۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان کے اوپر ایک بھاری ذمہ داری ہے ، وہ ہمیشہ نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں تو نئے پاکستان میں محبت آشتی اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کی کوشش کی جائے ۔مظہر عباس نے مزید کہا کہ تیسری بار عمران خان نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھایا ، 2013 میں جس ایاز صادق سے عمران خان نے حلف لینے سے انکار کیا تھا، 2018 میں انھی سے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھالیا ، ایک طرف اسمبلی میں بڑے بڑے نام موجود نہیں، وہیں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو ،سابق وزراء اعلیٰ شہباز شریف ، پرویز خٹک، اختر مینگل ، سابق وزیر اعظم پرویز اشرف نے بھی قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا جو یقینا جمہوریت کے لئے خوش آئند ہو گا ۔ مظہر عباس کا مزید کہنا تھا کہ نئے آنے والوں کا سب سے بڑا امتحان ایوان میں حاضری ہے دیکھا جائے گا کہ نئے ارکان ایوان کو طاقتور بنانے کے لئے حاضری کتنی رکھتے ہیں۔پر امن طور پر طاقت کی منتقلی ہی اصل پاکستان ہے جس کے لئے قائد اعظم نے جدوجہد کی ۔پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ پاکستان میں قومی سوال آج تک حل نہیں ہوا ، ریاست پاکستان کو لے کر چلنا کیسے ہے ، صوبوں کے حقوق کی بات ہو تی ہے ، ہم ان سب چیزوں کوقوم کے مفاد میں نہیں سمجھتے اسمبلی کی حد تک رکھتے ہیں۔ اسمبلی میں موجود مخالف پارٹیز کے لیڈرز کا آپس میں مصافحہ کرنا ہی جمہوریت کی مضبوطی کو واضح کرتا ہے۔اداروں کی مضبوطی سے متعلق مظہر عباس کا کہنا تھا کہ مضبوط ادارے مضبوط ارادوں کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں ، لوگوں کے مسائل کی جانب توجہ اسی وقت دی جائے گی جب لیڈر فرنٹ سے لیڈ کرے گا ۔حفیظ اللہ نیازی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے جمہوری اور غیر جمہوری دور دیکھے ہیں ، لیکن اس کے باوجود ہم نے سیاستدانوں کے منہ سے یہ جملہ سنا ہے کہ بری جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہوتی ہے ، کسی بھی پارٹی یا آزاد ارکان کو ووٹ دینے والا ووٹر اپنے دل میں پاکستان کی فلاح و بہبود کی خواہش رکھتا ہے ۔جن کونئے چہرے کہا جارہا ہے وہ سیاسی لوگوں کے لئے نئے چہرے نہیں ، دوسری جانب کہا جا سکتا ہے کہ اسمبلی میں نیا بیانیہ نہیں ا ٓیا ہے، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات اور فارم 45 میں ریٹرننگ افسران کے دستخط نہ ہونے کی بازگشت بین الاقوامی میڈیا میں بھی سنی گئی ، اگر اپوزیشن اور حکومت دونوں جانب سے یہی رویہ اختیار کیا گیا تو دیگر قوتیں فائدہ اٹھائیں گی اور عمران خان کو اپنے پریشر میں رکھیں گی۔