تحریر: ممتاز حیدر
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے حالیہ سیلاب اور بارشوں سے ہو نے والے نقصانات کے اعداد و شمار جا ری کر دیے ہیں تا زہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مون سون بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 14 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ سیلاب سے 208افراد جاں بحق جبکہ 173 زخمی ہو ئے سیلاب اور بارشوں نے 3ہزار 791 دیہات 21 ہزار 975 مکانات تباہ کو بھی تباہ کیا۔
بارشوں اور سیلاب سے 3ہزار 791 دیہات میں 21 ہزار 975 مکانات تباہ ہوئے جب کہ 14 لاکھ 56 ہزار 956 افراد متاثر ہوئے ہیں۔این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اب تک 803 ریلیف اور 150 میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے، جن میں 3لاکھ 475 افراد نے عارضی قیام کیا، اس کے علاوہ متاثرین میں ایک لاکھ 10 ہزار خیمے، 13ہزار 200 مچھر دانیاں،5 ہزار 786 ٹن سے زائد خوراک، 9 ہزار 706 کمبل اور 124 ٹن پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا۔
حالیہ بارشوں کے نتیجے میں جنوبی پنجاب ،چترال ،سندھ میں آنے والے سیلاب کے بعد پاک فوج سمیت دیگر رفاہی و فلاہی تنظیمیں بھی ریسکیو و ریلیف کے لئے نکلیں انہی این جی اوز میں سے ایک جماعة الدعوة کا رفاہی ادارہ فلاح انسانیت فائونڈیشن بھی ہے جس کی طرف سے سیلا ب متاثرہ علاقوں میںپکی پکائی خوراک اورخشک راشن کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔میڈیکل ٹیمیں دوردراز علاقوں میں پہنچ کر متاثرین کا علاج معالجہ کر رہی ہیں۔چترال میں سیلاب سے لوگوں کے گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس پر ایف آئی ایف کی امدادی و ریسکیو ٹیمیں رمبور، ایون اور ملکوجیسے علاقوں میں جاکر ریلیف سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔جنوبی پنجاب و سندھ میں بھی فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکا ر امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقوںمیں ریسکیو آپریشن کے دوران6ہزار 5 سو 30 افراد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ 52 ہزار سے زائد افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
ساڑھے سات ہزار سے زائد خاندانوں میں خشک راشن کے ماہانہ فیملی پیک تقسیم کئے جاچکے ہیں۔اسی طرح اب تک 134 میڈیکل کیمپ لگائے جاچکے ہیں جن کے ذریعہ 72 ہزار سے زائد افراد کو طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ جماعة الدعوةنے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے 20لاکھ روپے سے زائد مالیت کے امدادی سامان کی ایک اور کھیپ روانہ کر دی۔لاہور سے بھجوائے گئے امدادی سامان میں500خاندانوں کے لئے راشن پیک، 500نئے سوٹ، 500بچوں کے لئے گفٹ پیک اور5ہزار مریضوں کے لئے ادویات شامل ہیں۔20رکنی ڈاکٹرزاور پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل ٹیم بھی روانہ ہوئی ہے جو لیہ و جنوبی پنجاب کے دیگر دور دراز سیلاب زدہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگا کر متاثرین کا علاج معالجہ کرے گی۔
یہ امدادی سامان جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ ضلع لیہ و دیگر علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لیہ کا30کلو میٹر کا علاقہ ابھی تک شدید ترین سیلاب کی زد میں ہے۔13یونین کونسلوں میں لاکھوں کی آبادی متاثر ہوئی ہے۔متاثرین کو خوراک،لباس،ادویات میسر نہیں۔علاقوں میںابھی تک پانی کھڑا ہے اور وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔ضلع لیہ کے علاقوں کروڑ،بصیر پور،کوٹ سلطان میں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے،بے یارو مدد گار سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن پہلے دن سے ہی سیلاب متاثرہ بھائیوں کے ساتھ ہے۔
متاثرہ علاقوں میںتاحال فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے پکی پکائی خوراک تقسیم کی جارہی ہے۔جماعةالدعوة متاثرین کی مالی امداد بھی کر رہی ہے۔جن لوگوں کے مکانات گرے ہیں اور نقصان زیادہ ہوا ہے۔ان میں نقد رقوم تقسیم کی جا رہی ہیں۔جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے خود جنوبی پنجا ب و سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ حافظ محمد سعید نے لیہ کے سیلاب متاثرہ علاقے کے دورہ کے موقع پر سیلاب متاثرین سے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف،جماعة الدعوة کے مرکزی ترجمان محمد یحییٰ مجاہد، ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ محمد سعید نے موٹر بوٹ پر بیٹھ کر سیلابی علاقوں کا معائنہ بھی کیا اور سیلاب متاثرین میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی طرف سے خشک راشن اور سولر الیکٹرک پنکھے بھی تقسیم کئے۔انہوں نے لطیف آباد بچائو بند حیدرآباد (سندھ)کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا بھی کیااورسیلاب متاثرہ ہندو خاندانوں میں راشن اور ملبوسات بھی تقسیم کیے۔اس موقع پر امیرجماعة الدعوة حافظ محمدسعید کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت پاکستانی دریائوں پر ڈیم بناکر پاکستان کومعاشی طور پرا پاہج بنانا چاہتا ہے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھارت سے مذاکرات میں پانی اور ڈیموں کا مسئلہ بھی اٹھائیں ۔سیلاب متاثرین کی بلا امتیاز خدمت کررہے ہیں۔
ہندو ہوں یا مسلمان انسانیت کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔دکھی انسانیت کی خدمت عظیم دینی فریضہ ہے۔ہرسال آنے والے سیلابوں کا راستہ روکنے کیلئے حکومت واضح حکمت عملی بنائے۔ بھارت پاکستانی دریائوں پر ڈیم بناکر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔وہ پاکستانی دریائوں کے رخ موڑ کر اپنی بنجر زمینوں کو آباد کررہا ہے اور پاکستان کی زراعت وصنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔وہ ہر سال برسات کے دنوں میں پانی چھوڑ کردریائوں میں سیلابی صورتحال پیدا کردیتا ہے۔بھارتی آبی دہشت گردی کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت لداخ کے مقا م پر دریائے سندھ پربڑاڈیم بنانے جارہا ہے۔
پانی کا مسئلہ پاکستان کی زندگی اور بقاء کا مسئلہ ہے۔اس مسئلہ پر بھارت سے کھری،کھری بات کی جائے۔ جماعة الدعوة اور فلاح انسانیت فاونڈیشن کے ہزاروں کارکنان انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ سندھ کے دوردراز علاقوں میں کارکنوں کودکھی انسانیت کی خدمت کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی۔ہم انسانیت کی بلاامتیازخدمت پر یقین رکھتے ہیں اور اسلام بھی انسانیت کی بلاامتیازخدمت کا درس دیتا ہے۔
تھرپارکر میں فلاح انسانیت فاونڈیشن نے ساڑھے 8سو سے زائد کنویں مکمل کرکے وہاں پانی کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی ہے۔میں نے خود جنوبی پنجاب اور سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے وہاں متاثرین کی مشکلات کوقریب سے دیکھا ہے۔ اس مشکل وقت میں پوری قوم کو کھڑا ہونا چاہئے۔مصیبت زدہ لوگوں کی بھر پور مدد کرنی چاہئے۔جماعة الدعوةمتاثرین سیلاب کو ریلیف دینے کے لئے ہر ممکن وسائل استعمال کر رہی ہے اور متاثرین کے معمولات زندگی بحال ہونے تک متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔
تحریر: ممتاز حیدر