کراچی (ویب ڈیسک) صف اول کے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کسی علاقے میں اگر سویلین مارشل لاء لگادیا جائے تو پھر اس میں کسی بھی بل کی کیا حیثیت ہوتی ہے ، قانون کی کیا حیثیت ہوتی ہے ، مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ایک طرح کا سویلین مارشل لاء لگایا ہے مجھے تو یہ خدشہ ہے کہ بھارت غالباً جنگ کی تیار کررہا ہے اور جنگی صورتحال پیدا کررہاہے، دیکھنا ہوگا کہ ٹرمپ کی بجائے کہیں ہم ٹریپ میں تو نہیں آگئے ہیں، افسوس کی بات ہے کہ آج کے دور میں ایک ڈیکلیئرڈ قاتل ، دہشت گرد دنیا کی بڑی جمہوریت کا سربراہ ہے۔ پاگل پن کا جواب پاگل پن سے ہی دینا ہوگا تجزیہ کار بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے یونین علاقے کا درجہ دینے کا مودی سرکار کا فیصلہ خطے پر اس کے کیا نتائج مرتب ہوں گے کے حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کررہے تھے ۔ پروگرام میں سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی ، ارشاد بھٹی ،مظہر عباس اور حسن نثار نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مظہر عباس کاکہنا تھا کہ بھارت مزید کتنی خلاف ورزیاں کرلے مگر جب کسی بھی قبضے کے خلاف تحریک چلتی ہے تووہ تحریک تمام قوانین سے بالاتر ہوتی ہے اس طرح کے قوانین اور بدترین انسانیت سوز مظالم ان سے آزادی کی تحریکیں رکا نہیں کرتیں ۔ جب تک اقوام متحدہ کی سطح پر کوئی ایکشن نہیں ہوگا پاکستان کے لئے یہ لڑائی مشکل سے مشکل تر ہوتی جائے گی ۔ جب تک یہ اسٹیٹس واپس نہیں ہوتا ہمارے لئے یہ مسئلہ رہے گا ۔یہ وقت ہے فوری طو رپر وزیراعظم عمران خان کا صدر ٹرمپ سے رابطہ کرنے کا ہے کیونکہ صورتحال خراب اور ناقابل برادشت ہے ۔ ڈپلومیٹک ذرائع کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی مضبوط آپشن نہیں ہے اس لئے اس میں جتنی تیزی دکھائیں گے بہتر ہوگا ۔ ہمیں احتیاط کرنا ہوگی اور دیکھنا ہوگا کہ ٹرمپ کی بجائے کہیں ہم ٹریپ میں تو نہیں آگئے ہیں ۔ انڈیا کا درد جو ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان میں امن آگیا ہے اور اس کے لئے ہم نے انتہاء پسندی کے خلاف ایک بہت بڑی لڑائی لڑی ہے ۔ ہندوستان میں جو انتہا پسندی بڑھی ہے اس میں اور پاکستان میں جو انتہا پسندی تھی اس میں بنیادی فرق موجود ہے کہ ہندوستان کی انتہا پسندی کو الیکٹوریل سپورٹ حاصل رہی ۔اس وقت اہم ترین پاکستان کے لئے یہ ہے کہ چائنا اس پر کیا پوزیشن لیتا ہے ۔ اگر اسکو سی پیک کے تناظر میں دیکھا جائے تو ہندوستان کے اس فیصلے کے دور رس نتائج ہیں اس میں چائنا کا جو بیان ہوگا وہ اہمیت کا حامل ہوگا ہمارے لئے ۔ ثالثی کے اصول یہ بھی ہیں کہ اگر دو فریق میں سے ایک راضی نہیں تو اسکو راضی کرایا جائے ۔ ارشاد بھٹی نے بھارتی فیصلے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ آج کے دور میں ایک ڈیکلیئرڈ قاتل ، دہشت گرد دنیا کی بڑی جمہوریت کا سربراہ ہے یہ وہی مودی ہے جس پر کل تک یورپ ، برطانیہ اور امریکا میں داخلے پر پابندی تھی اور اس کو آدھا بھارت آج بھی قاتل مانتا ہے ۔ کہاں گئی انسانیت ، کہاں گئے انسانوں کے حقوق ، کہاں ہے مہذب دنیا ۔لیکن یاد رکھیں مودی جتنے ظلم کرے گا ہارتا جائے گا اور جو ہم نہیں کرسکے بھارت کے ساتھ ، جو پوری مسلم دنیا نہیں کرسکی بھارت کے ساتھ وہ مودی اپنے بھارت کے ساتھ کررہا ہے۔اب ہوگا کیا مقبوضہ وادی میں ہندو آتے جائیں گے ، پراپرٹیاں خریدتے جائیں گے اور مسلمان اقلیت میں تبدیل ہوتے جائیں گے ۔ بھارت بے درد انسانوں کا ملک ہے ، وہ چین کا تجارتی ، ایرانی کا دفاعی پارٹنر بھی ہے حد تو یہ ہے کہ مسلم دنیا کی بہت بڑی انویسٹمنٹ ہے بھارت میں ،یورپ بھی ان کے ساتھ ہے ۔ لیکن ہمیں اپنے کشمیریوں بھائیوں کا ساتھ دینا ہوگا ان کا مقدمہ ہمیں روز لڑنا پڑے گا ۔ ٹرمپ افغانستان سے نکل کر الیکشن میں باقاعدہ جانا چاہتا ہے اور اس کے لئے وہ ہم پر انحصارکررہا ہے اب وقت ہے کہ ہم کشمیر پر ٹرمپ کارڈ استعمال کرسکیں ۔ پاکستان یاد رکھے دنیا نے آپ کا ساتھ نہیں دینا ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی کسی معاملے پر دنیا آ پ کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی ہے، آپ کاملک ٹوٹا ، بلوچستان سے کلبھوشن پکڑا گیا پھر بھی آپ اکیلے ہی مقدمہ لڑرہے ہیں دنیا آپ کے ساتھ نہیں ہے ۔ حسن نثار نے کہا جس کو آپ بین الاقوامی برداری کہتے ہو ، بین الاقوامی ضمیر کہتے ہو اس نام کی چیز کبھی کہیں موجود ہی نہ تھی جو صورتحال ہے اس میں نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے اور اس کچھ میں وہ سارا کچھ بھی شامل ہے جس کا ذکر کرتے ہوئے ایک باشعور آدمی ہزار بات سوچتا ہے ۔ اللہ اس خطے کے حال پر رحم کرے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس آپشن بہت ہی محدود ہیں ، یہ انٹرنیشنل کمیونٹی یہ بوگس باتیں ہیں بار بار اس ملک میں ہر شخص یہ دہرارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ثالثی کا مودی کی طرف سے مجھے کہا گیا تھا لیکن بات یہ ہے جب تک فریقین کسی ملک پر متفق نہیں ہوتے وہ ثالثی نہیں کرسکتا ، ثالثی کے بھی اصول ہوتے ہیں ۔حفیظ اللہ نیازی نے بوجھل دل اور نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ یہ جو آج ہم سیکورٹی کونسل کی میٹنگ کررہے ہیں کیا آج ہمیں پتہ چلا ہے کہ بھارت یہ کرنے جارہا ہے ہمیں تو پہلے یہ میٹنگ کرنا تھی ، جب سانحہ اے پی ایس ہوا تھا اس وقت جو اے پی ایس ہوئی تھی اس نے قوم میں ایک جذبہ پیدا کردیا تھا ۔ اب بھی ہم کو سب کو اکھٹا کرنا تھا مگر ہم نے نہیں کیا ۔ عمران خان جب امریکا کے صدر کے ساتھ مل کر پھلجڑیاں چھوڑ رہے تھے تو کیا ان کو نہیں پتہ تھا کہ انڈیا ،امریکا کا نیوکلیئر پارٹنر ہے ۔