بغداد (ویب ڈیسک) عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی اہم ترین پیغام لے کر بغداد آئے تھے۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق عراق کے نگران وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے پارلیمنٹ سے خطاب میں انکشاف کیا کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی سعودی عرب کے لیے اہم
پیغام لے کر آئے تھے، ’جس دن سلیمانی کو قتل کیا گیا، ان سے میری ملاقات شیڈول تھی۔‘خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں عادل عبدالمہدی نے ملک میں جاری مظاہروں کے بعد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم وہ اب نگران وزیر اعظم کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی کا قتل ایک سیاسی قتل تھا، اس قتل سے عراق، امریکا اور ایران کے درمیان ثالثی کے حق سے محروم ہو چکا ہے۔نجی ٹی وی 92 نیوز کے مطابق عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین ثالثی میں میجر جنرل قاسم سلیمانی کا اہم کردار تھا، وہ ایک خط لے کر اسی سلسلے میں بغداد آئے تھے ،’ انہوں نے ایران کا یہ خط مجھے دینا تھا اور میں نے اسے سعودی عرب تک پہنچانا تھا۔‘قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کے مطابق عراقی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے عادل عبدالمہدی نے کہا کہ داعش کے خلاف دسمبر 2017 میں فتح کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کا جواز ختم ہوجاتا ہے، عراق کے پاس 2 آپشن ہیں، یا تو وہ غیر ملکی فوجوں کو فوری طور پر عراق چھوڑنے کا حکم دے ، یا پھر ان فوجوں کو مرحلہ وار ملک سے نکالا جائے۔عادل عبدالمہدی کے خطاب کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی جس میں تمام غیر ملکی فوجوں کو عراق سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔