سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو طیبہ تشدد کیس کے ملزمان کی اپیلوں پر ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے ملزمان کو سزائیں ہو چکی ہیں جن کی فیصلے کے خلاف اپیلیں زیر التوا ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واقعات کی روک تھام کے لیے پارلیمنٹ نے قانون سازی کرنا تھی اور فی الحال پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرچکی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے، قانون بنانے کی ضرورت نہیں قانون پہلے سے موجود ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ ہائیکورٹ طیبہ تشدد کیس کے ملزمان کی اپیلوں پر ایک ہفتے میں فیصلہ کرے۔ عدالت نے بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ بچوں کے تحفظ سے متعلق پہلے سے موجود قانون کا نوٹیفیکشن دوبارہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ایک، ایک سال قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد ملزمان نے ضمانت حاصل کرتے ہوئے نظرثانی اپیل کی تھی۔