تحریر: رضوان اللہ پشاوری
اللہ تعالی نے مسلمانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے قرآن کریم میں بھی یہ ارشاد فرمایا کہ ” کیا تم لوگ یہ گمان کرتے ہو کہ میں نے تم کو عبث پیدا کیا ہے” نہیں نہیں ہر گز نہیں ،تمام مخلوق کو باری تعالی نے اپنے عبادت ہی کے لیے پیدا کیا ہے، مسلمانوں کا تو عبادت بھی مسرت ہے ہمارے ہاں خوشی کے دو دن (عیدالفطروعیدالاضحی) باری تعالیٰ کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں اور ان دنوں کی افتتاح بھی سجدئہ شکر سے ہوتا ہے ان خوشیوں کے دنوں میں بھی ہمارے بعض مسلمان بھائی اتنا احتیاط کرتے ہیں کہ ان خوشیوں کے دنوں میں بھی ہم سے ایسا کوئی کام سرزد نہ ہو جس سے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ۖ کو اذیت ہورہی ہو۔
دراصل یہ دن یا مشرق ومغرب میں بھی بانٹ گئی ہے اہل مغرب ادرئہ خاندان کو کھو چکے ہیں ،مغرب میں محبت کے اظہار ،بے قرار دلوں کے قرار اور چلتے ہوئے جذبوں کے لیے گردوغبار بن گیا ہے، ان لوگوں نے اکثر محبت مجازی کو بنیاد رکھا ہو اہوتاہے اس کے برعکس مشرق میں خاندانی انتظام قائم ہے لیکن فروری کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہم لوگ مغرب ولوں کی طرح ویلنٹائن یعنی جھوٹی محبت کے شکار ہوجاتے ہیں۔دنیا میں جو بھی کوئی خاص دن یا کوئی خاص چیز ہوتی ہے تو اس کا کوئی نہ کوئی پس منظر اور تاریخ ہوتا ہے تو آیئے ویلنٹائن ڈے کی پس منظر پر ایک سرسری نظر دھوڑاتے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے کی سب سے پہلی روایت روم میں مسیحیت کے دور سے کچھ قبل ملتی ہے روم کے یہ کفار ومشرکین 15 فروری کو اپنے بتوں اور دیوتائوں کے نام کر دیتے تھے ،ان کے دیوتا بھی مختلف ہوتے تھے ،مثلاً بارش کا الگ دیوتا، محبت کا الگ دیوتا، شادی کا الگ دیوتا وغیرہ وغیرہ۔۔۔ان لوگوں کا یہ طریقہ بھی ہوا کرتا تھا کہ ان کے بڑے لڑکوں کے نام لکھ کر ایک برتن میں ڈال دیتے تھے پھر لڑکیاں باری باری آیا کرتی تھی اور اور ایک ایک رقعہ اٹھا لے جاتی تھی تو ان کے قسمت میں جو لڑکا ہوتا تھا تو وہ ان کے بوس وکنار ہوجایا کرتی تھی اور ایک دوسرے کے محبت کے زلف کی شکار ہوجایا کرتی تھی پھر بعض لڑکیاں ان لڑکوں کے ساتھ شادی بھی کرلیتی تھی۔
جب روم میں عیسائیت کا چرچہ عام ہونے لگا تو انہوں نے 14 فروری کو اس مقصد کے لیے خاص کر دیا۔اس کا واقعہ کچھ یوں ہے کہ روم کے بادشاہ claudius نے ایک دفعہ میدان کارزار جانے کا اعلان کیا تو اس وقت جب روم کے بادشاہ نے اپنے رعایا اور فوج پر نظر ڈالا تو وہ بہت کم تھے ان کے قلیل ہونے کی وجہ یہ تھی کہ عورتیں مردوں کو جنگ لڑنے کے لیے نہیں چھوڑتی تھی تو اسی وقت روم کے بادشاہ نے شادیوں پر پابندی لگا دی اور اعلانِ عام کر دیا کہ آج کے بعد جس نے شادی کی تو اس کو سرعام لٹکا دیا جائے گا،تو اس وقت ایک عیسائی پادری ”سینٹ ویلنٹائن”نے خفیہ طریقے سے لوگوں کے درمیان رشتہ ازدواج قائم کرتے تھے اور لوگوں کی شادیاں کیا کرتے تھے جب اس کا علم روم کے بادشاہ کو ہواتو بادشاہ نے وارنٹ گرفتاری جاری کردی اور اس عیسائی پادری کو جیل میں ڈال دیاگیا۔
ہوا یوں کہ اس بادشاہ کی ایک بیٹی تھی جوحسن میں پری کی مشابہ تھی اور حسن میں اپنی مثال آپ تھی، اس عیسائی پادری کے حال احوال پوچھنے کے لیے ہر وقت جیل آیا جایا کرتی تھی تو اسی وقت عیسائی پادری اس کے زلف کا شکاری بن گیا لیکن کچھ نہیں کہہ سکتا تھا کیونکہ ان کے مذہب میں پادریوں کے لیے نکاح کرنا درست نہیں تھا لیکن پھر اپنے محبت کے اظہار کے لیے جھوٹے خواب بیان کرتے تھے کہ میں خواب دیکھا کہ ہاتف غیبی سے مجھے نداء آئی کہ اگر کوئی پادری اس 14 فروری کو انسانی جذبات کا اظہار کریں تو اس میں کوئی مذائقہ نہیں ہے اِسی بہانے سے پادری نے بادشاہ کی بیٹی سے اپنا خواہش پورا کر لیا، مگر جب اس ”سینٹ ویلنٹائن”کے موت کا وقت قریب آیا تو اس نے ایک خط لکھا جس کے آخر میں لکھا تھا کہ from your valentine تو اس وقت سے یہ جملہ چلا آرہا ہے اور آج کل ویلنٹائن کارڈوں پر بھی یہ جملہ لکھا ہوا ہوتا ہے۔
قارئین کرام آج کل تو ہم مسلمان بھی ان اہل مغارب سے اتنے متاثر ہیں کہ ہم بھی اس 14 فروری کو محبت کا دن کہتے ہیں اور اپنی طرف سے ایس ایم ایس بنا کر بھیجا کرتے ہیں ۔خدارا!اے مسلمانوں اپنے مقصدِ زندگی کو جان لو اور اس پر ثابت قدم رہو ،اللہ تعالیٰ ہم کو ان اہل مغارب کی پیروی سے نجات دلا کر راہِ راست پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
تحریر: رضوان اللہ پشاوری
رابطہ نمبر: 0333-9036560/0313-5920580
ای میل ایڈریس: rizwan.peshawarii@gmail.com