لاہور(نیوز ڈیسک ) سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے بعد بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد آئیگی۔ حامد میر نے چئیرمین سینیٹ کے لیے ووٹنگ ہونے سے قبل تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اخترمینگل کی جماعت کے سینیٹر اگر صادق سنجرانی کی بجائے حاصل بزنجو کو ووٹ دے دیتے ہیں، تو پھر حکومت کو ان کے تحفظات کو دورکرنے بارے سوچنا ہوگا، اخترمینگل وفاق میں پی ٹی آئی اور بلوچستان میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتحادی ہے۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو پریشان ہونا چاہیے، حکومت کو چیئرمین سینیٹ کے ہٹ جانے سے فرق نہیں پڑتا، سینیٹ ایوان بالا ہے ، یہاں قانون سازی میں رکاوٹ ہوسکتی ہے۔اپوزیشن میں اتفاق ہے کہ اچھی قانون سازی میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
اخترمینگل کی جماعت کے سینیٹر اگر صادق سنجرانی کی بجائے حاصل بزنجو کو ووٹ دے دیتے ہیں، تو پھر حکومت کو سوچنا پڑے گا، کہ ان ے تحفظات کو دور کیا جائے۔کیونکہ بی این پی وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے لیکن بلوچستان میں مولانا فضل الرحمان کی جماعت کے ساتھ اتحادی ہے۔بلوچستان میں ان کے پاس کافی ممبران ہیں، چیئرمین سینیٹ کی کامیابی کے بعد بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔اگر بلوچستان میں بھی اخترمینگل تحریک عدم اعتماد میں کامیاب ہوجائیں گے، توپھر عمران خان کیلئے قومی اسمبلی میں مشکل بڑھ جائے گی، کیونکہ قومی اسمبلی میں بی این پی اخترمینگل کے 4ووٹ ہیں۔
واضح رہے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر سینیٹ کا اجلاس ہوا، پریزائیڈنگ آفیسر کی حیثیت سے بیرسٹرسیف اجلاس کی صدارت کی،اجلاس میں سینیٹر راجہ ظفر الحق نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی تحریک پیش کرنے کی اجازت طلب کی اور ایوان میں تحریک پیش کردی۔ جس پر تحریک کےحق میں اپوزیشن ارکان اپنے بنچز سے کھڑے ہوگئے۔چیئرمین سینیٹ کیلئے سینیٹر حافظ عبدالکریم نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ سینیٹ کے ایوان میں 100 سینیٹرز موجود تھے۔ اپوزیشن کے 64اور حکمران اتحاد کے 36سینیٹر زنے پولنگ میں حصہ لیا۔ ن لیگ کے اسحاق ڈار نے سینیٹ کا حلف ہی نہیں اٹھایا، جبکہ مسلم لیگ ن کے چودھری تنویر بیرون ملک ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کے دو سینیٹرزنے بھی پولنگ میں حصہ نہیں لیا۔