لاہور(نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کیخلاف انکوائری ہونی چاہیے، یہ معاملہ ان کا ذاتی نہیں بلکہ خاتون نیب کی ملزمہ ہے، ان کا نیب کی ملزمہ کے ساتھ تعلق استوار کرنے انکوائری ہونی چاہیے، چیئرمین نیب کا ماضی کا کردار بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال بہت تجربہ کار ہیں، ان کے پاس جب ایک خاتون اپنا مسئلہ لے کرآتی ہے تو ان کوفوری سمجھ جانا چاہیے۔لیکن ملزمہ کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر ایک ملزمہ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتے ہیں توپھر انکوائری ہونی چاہیے ، کیونکہ پتا نہیں آپ کس کس کے ساتھ کیا کرتے رہے ہوں گے۔چیئرمین نیب کا ماضی کاکردار بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے جانے سے سب سے زیادہ سیاسی فائد ہ ملزمان کو ہوگا۔ ہوسکتا ہے ملزمان نے ہی خاتون کو متحرک کیا ہو۔اپوزیشن لیڈر تو لندن بیٹھے ہوئے ہیں۔اس لیے نئے چیئرمین کی تعیناتی تک ورکنگ رک جائے گی ۔ جبکہ ڈپٹی چیئرمین نیب کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔ لہذا فائدہ نیب کے ملزمان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سارے عمل میں بنیادی قصور جسٹس رجاوید اقبال کا ہے۔ 2007ء میں وہ مشرف کے ساتھ مل گئے تھے۔ ایبٹ آباد انکوائری کمیشن میں ان کا کرداردیکھ لیں۔ لاپتا افراد کمیشن میں ان کا کردار سب کے سامنے ہے۔ان کا اتنا قابل فخر کردار نہیں ہے ۔ جاوید اقبال کے بارے کافی دنوں سے اسلام آباد میں سرگرگوشی ہورہی تھی جس کو انہوں نے سن لیا ہوگا اور ساری باتیں جاوید چودھری کو بتا دیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں تک سرگوشی سیاستدانوں بارے بھی ہونے والی ہے۔