اسلام آباد (ویب ڈیسک)تجزیہ کار حامد میرنے کہاہے کہ صادق سنجرانی کے سینیٹرز کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ، حکومت اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی طرف سے کوشش کی جارہی ہے کہ اپوزیشن کے سینیٹرز سے پیار محبت کے ساتھ ووٹ لئے جائیں ۔جیونیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صادق سنجرانی کے سینیٹرز کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ، حکومت اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی طرف سے کوشش کی جارہی ہے کہ اپوزیشن کے سینیٹرز سے پیار محبت کے ساتھ ووٹ لئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے سینیٹرز کو ڈسپلن میں باندھ دیاہے ، اس لئے ہوسکتا ہے کہ کل صادق سنجرانی اپنی سیٹ سے محروم ہوجائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پریشان ہوجانا چاہئے ،بظاہر تو حکومت کو چیئر مین سینیٹ کے ہٹنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر چیئرمین سینیٹ اپوزیشن کاآجاتاہے تو حکومت کواپنی صف بندی پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور بی این پی کے مینگل کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ حامد میر کا کہناتھا کہ چیئر مین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر بی این پی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملکر بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد لانے کی کوشش کرے گی اور اگر وزیر اعلیٰ بلوچستان کےخلاف بھی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر وزیر اعظم عمران خان کو پریشان ہونا چاہئے ۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے سینیٹ اجلاس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔سینیٹ اجلاس میں قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کر لیے گئے ہیں جن پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلٹ پیپر حاصل کرے گا۔قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دے کر بیلٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا، دونوں عہدوں پر انتخابات کے لیے پریزائیڈنگ افسر شیڈول کا اعلان کریں گے جب کہ سینیٹر بیرسٹر سیف نئے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرائیں گے۔سینیٹ سیکریٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لیے ہدایت نامہ جاری کر دیا، سینیٹ سیکریٹریٹ نے پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عاید کر دی۔سینیٹ سیکریٹریٹ کے مطابق بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا منع ہے، ووٹ کی رازداری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، قرارداد پر رائے شماری بہ ذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومتی ارکان نے بھی ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کیا۔