لاہور: مسلم لیگ ن نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو آئندہ چند روز میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ون کا تاحال چیئر مین نہ بنانے کی صورت میں پنجاب اسمبلی کی تمام کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اور رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن اس معاملہ پر سڑکوں پر آنے پر بھی غور کر رہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کو بھی اس ضمن میں اپنی حمایت کے لئے آمادہ کیا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی کی دو پبلک اکاؤنٹس کمیٹیاں ہیں جن میں سے ایک کی چئیرمین شپ پاکستان تحریک انصاف اور دوسری کی مسلم لیگ ن کو دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس طے شدہ فیصلے کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو کی چیئرمین شپ پاکستان تحریک انصاف کو مل گئی لیکن پبلک اکاؤئنٹس کمیٹی ون کی چیئرمین شپ تاحال مسلم لیگ ن کو نہیں مل سکی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے اس حوالے سے کئی بار حکومت کو بآور کبھی روایا لیکن ان کے مطالبہ کو اہمیت نہیں دی گئی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پبلک اکاؤئنٹس کمیٹی کے چیئر مین کا انتخاب اراکین نے کرنا ہے۔ حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت سخت احتساب پر یقین رکھتی ہے۔ مسلم لیگ ن کی رہنما عظمٰی بخاری نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوریت کی خاطر اسمبلی میں گئے لیکن حکومت اپوزیشن پر دروازے بند کررہی ہے، جو معاملات طے کئے گئے ان سے بھی انحراف کیا جارہا ہے۔ کچھ دن میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ون کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا گیا تو مسلم لیگ ن کے اراکین تمام دیگر کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہو جائیں گے جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ عمران خان بارہا اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ انہوں نے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین بنا کر غلطی کی۔