لاہور (ویب ڈیسک) عملی طور پر تو شاید ہم کچھ نہ کر پائیں مگر لفظی حملے ہمارے ایسے ہوتے ہیں کہ مخالف کی عقل چکرا کر رکھ دیتے ہیں۔ یہی حال اپوزیشن پارٹیوں کا ہے۔ان کی اے پی سی کا نتیجہ توکچھ نہیں نکلا ابھی رہبر کمیٹی بھی بن تو گئی ہے اور اس کا سربراہ بھی بنا لیا گیا ہے مگر سربراہی کے لیے کھینچا تانی شروع ہے ہمیں دو ہمیں دو،مگر عملی طور پر اپوزیشن پارٹیاں کچھ بھی کرنے میںناکام دکھائی دیتی ہیں۔ اپنے کیسز نمٹانے اور میڈیا میں چند جملے کہنے کے علاوہ وہ کہیں کچھ بھی کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ پنجاب حکومت میں حزب اختلاف کے راہنما حمزہ شہباز نے گزشتہ روز میڈیا ٹاک کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری نہیں، یہ قوم کے ساتھ تماشہ اور مذاق ہے، پوری قوم اس مذاق پر ہنس رہی ہے لیکن یہ تماشہ زیادہ دیر تک نہیں چلتا، قوم سب جانتی ہے کہ رانا ثناءاللہ پر کیا کیس بنایا گیا۔ پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ 72 سال بعد بھی بھینس چوری اور منشیات کے مقدموں کا سلسلہ بند نہیں ہوسکا، حکومت کو سیاسی انتقام سے بالاتر ہوکر سامنے آنا چاہیے، حکومت ایسے بیج نا بوئے جس کو کاٹنا مشکل ہوجائے، رانا ثناءاللہ کے خلاف جب کچھ نہ ملا تو منشیات کا مقدمہ ڈال دیا، منشیات کے الزام کے بعد کوئی کسر رہ نہیں گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ پیشیوں کا سیزن ہے، پیشیاں مذاق بنی ہوئی ہیں، قوم دیکھ رہی ہے، قوم پر مہنگائی کا طوفان امڈ آیا ہے، جو مشکل وقت قوم پر آیا ہے، اللہ تعالیٰ اسے دور کرے، اپوزیشن عوام کے ساتھ کھڑی ہے، عوام کی زندگی قیامت بنا دی گئی ہے۔ حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ عمران خان کی حالت قابل ترس ہے وہ بغض اور حسد میں گرفتار ہیں، یہ دن تھوڑے ہیں ظلم کی رات ڈھل جائے گی، مجھے اپنی فکر نہیں اللہ ملک کی خیر کرے، پروڈکشن آرڈر نہ ملنے کی کوئی پرواہ نہیں، عمران خان اپنی فکر کریں۔