لاہور: عائشہ احد تشدد کیس کے مرکزی ملزم حمزہ شہباز نے سپریم کورٹ کے روبرو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کی عائشہ احد سے شادی نہیں ہوئی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں عائشہ احد تشدد از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عائشہ احد اور حمزہ شہباز عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ حمزہ شہباز نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اس بات کی دو ٹوک الفاظ میں تردید کی کہ ان کا عائشہ احد سے نکاح ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ نکاح کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ دوسری جانب عائشہ احد نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کا حمزہ شہباز کے ساتھ 2010 میں نکاح ہوا تھا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے مسلم لیگ کے رہنما حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کلب سپریم کورٹ رجسٹری طلب کر لیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے عائشہ احد تشدد کیس کی سماعت کی ،وکیل عائشہ احد نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز اور دیگر ملزموں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا حمزہ شہبازبیرون ملک سے آچکے ہیں،وکیل عائشہ احد نے کہا کہ حمزہ شہبازبیرون ملک سے آچکے ہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے ن لیگ کے رہنما حمزہ شہبازاور عائشہ احد کو کل طلب کر لیا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ میں عائشہ احدتشدد کیس کی سماعت آج ہوگی چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو آج طلب کر رکھا ہے۔گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب کو عائشہ احد کی درخواست پر حمزہ شہباز کےخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تھانہ اسلام پورہ میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں تشدد، چوری، چھینا جھپٹی، توڑ پھوڑ ، جان سے مارنے کی دھمکیاں اور زیادتی کی کوشش کی دفعات شامل کی گئی تھی۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران عائشہ احد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ درج ہونے کے باوجود گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی جس پر چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو آج (پیر) طلب کرلیاہے۔