لوگوں کے ہاتھوں کی حرکات کا انفرادی موٹر سگنیچر ہوتا ہے اور ان کا استعمال اس شخص کی انفرادی حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ان حرکات کا جائزہ لیتے ہوئے ہر شخص کی ذہنی و دماغی صحت یا پوشیدہ امراض کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
لندن: (یس اُردو) برطانوی یونیورسٹی نے بہت سے لوگوں کے ہاتھوں کی حرکات کو ان کی ڈیجیٹل نقل کے ذریعے انجام دے کر ان کا مطالعہ کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق فنگر پرنٹ کی طرح ہر شخص کے ہاتھوں کی انفرادی حرکات یا آئی ایم ایس ہوتے ہیں جن کا دوسروں سے موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر فرد کے ہاتھوں کی حرکات اور ان کا انداز مختلف ہوتا ہے۔ اس مطالعے کی تفصیلات رائل سوسائٹی کے جرنل انٹرفیس میں شائع ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہے کہ ہاتھوں کو گھمانے کی رفتار اور شدت مختلف انداز میں مختلف ہوتی ہے۔ اس میں ہاتھوں کو ہلکے، تیز اور مدھم انداز سے حرکت دینے سے لوگوں کی شخصیات کے انداز کا جائزہ لینا ممکن ہوتا ہے۔ اس میں ہاتھ گھمانے اور ہلانے کی رفتار کو ایک اہم جزو کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ اس طرح بہت جلد انسانی ہاتھوں کی حرکات وسکنات اور ان سے وابستہ ذہنی امراض کو شناخت کرنا ممکن ہو جائے گا۔ یوں آٹزم اور شیزوفرینیا میں مبتلا لوگوں کے ہاتھوں کی حرکات کے مخصوص سگنیچرز کو پڑھ کر ان میں مرض اور اس کی شدت کا اندازہ لگانا ممکن ہوگا۔