لاہور (ویب ڈیسک) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ چونیاں میں چار بچوں سے زیادتی اور قتل کرنے والے مجرم کے خلاف ایک کیس میں حتمی تحریری فیصلہ جاری کر دیا، تحریری فیصلہ کے مطابق عدالت نے مجرم سہیل شہزاد کو مجموعی طور پر 3 بار سزائے موت
بیٹا ہو گا یا بیٹی؟ اس کا انحصار کس بات پر ہوتا ہے ؟ بڑے کام کی تحقیق
1 بار عمر قید اور 32 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ۔عدالت نے 48 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ مجرم کے خلاف تھانہ سٹی چونیاں میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کا مقدمہ دہشت گردی کی خصوصی دفعات کے تحت درج تھا ۔تحریری فیصلہ کے مطابق عدالت نے قتل کی دفعہ 302 کے تحت سزائے موت اور 2 لاکھ معاوضہ کا حکم سنایا ۔عدالت نے مجرم کو 7 اے ٹی اے کے تحت سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ۔عدالت نے 367 کی دفعہ کے تحت سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ۔عدالت نے مجرم کو زیادتی کی دفعہ 377 کے تحت عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 کے جج محمد اقبال نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس پر سماعت کی ۔ملزم کے خلاف عدالت نے 23 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے ۔ملزم سہیل شہزاد نے 342 کے حتمی بیان میں الزامات کو جھوٹا قرار دیا ۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرلز عبدالروف وٹو ، حافظ اصغر اور محمد آذر نے گواہوں کے بیانات قلمبند کرائے ۔ سکیورٹی معاملات کے باعث ملزم کا ٹرائل جیل میں کیا گیا ۔
،