لاہور؛ معروف قانون دان اور جنسی ہراسگی کیس میں اداکارہ و گلوکارہ میشا شفیع کے وکیل محمد احمد پنسوٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ حنیف عباسی کے معاملے میں سزا میں نرمی کی گئی ہے ورنہ انسداد منشیات کے اس قانون کے تحت سزائے موت دی جاتی ہے۔حنیف عباسی
کی سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد احمد پنسوٹا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ حنیف عباسی کی انسداد منشیات ایکٹ 1997 کی دفعہ 9 کے تحت عمر قید کی سزا جج کی جانب سے برتے گئے نرم رویے کی وجہ سے ہے۔اگر جج حنیف عباسی کے ساتھ نرم رویہ نہ رکھتا تو سزائے موت دی جاتی لیکن اسے گریز فارما کا پارٹنر ہونے کے باعث چھوٹ دی گئی ۔خیال رہے کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں بھی لکھا ہے کہ حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کیس میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جارہی ہے ، چونکہ حنیف عباسی گریز فارما میں رضیہ زاہد بختاوری کے پارٹنر ہیں اس لیے ان کے فیصلے میں نرمی کی گئی ہے۔واضح رہے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حنیف عباسی منشیات فروخت کر رہے تھے لیکن پکڑے گئے۔ایفی ڈرین کوٹا کیس میں حنیف عباسی کی سزا پر رد عمل دیتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایفی ڈرین کوٹا کیس اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی منشیات فروخت کر رہے تھے لیکن پکڑے گئے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لاہور کے علاقے شاہدرہ میں جلسے سے خطاب
کرتے ہوئے کہا کہ تازہ خبر آئی ہے کہ ایک اور ن لیگی اڈیالہ جیل جا رہا ہے، حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا ہو گئی ہے۔جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنانے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے کی ٹائمنگ بتا رہی ہے کہ فیصلہ نا انصافی پر مبنی ہے۔شہباز شریف نےکہا کہ پاکستان کی عدالتوں میں ہزاروں کیس مکمل ثبوتوں کے ساتھ زیر التوا ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کے امیدواران کے مقدمات کے فیصلوں میں خاص تیزی دکھا ئی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی کا فیصلہ انصاف کے اصولوں پر مبنی نہیں، عین انتخابات سے چند دن قبل آدھی رات کو اس قدر عجلت میں فیصلہ سنانا ہی ساری کہانی بیان کر رہا ہے۔مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ پہلے نواز شریف اور مریم نواز کو انتخابات سے قبل سزا سنائی گئی اور اب حنیف عباسی کو سزا سنا دی گئی ہے جب کہ نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں کو انتخابات کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کے تمام امیدواران، کارکنان اور ووٹرز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے 25 جولائی کو باہر نکلیں، شیر پر مہر لگائیں اور ووٹ کی طاقت سے ان سب ہتھکنڈوں کو ناکام بنا دیں۔