وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ چشمہ پائور پلانٹس منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان نیوکلیئر سائنس میں تعاون کا منہ بولتا ثبوت
ہے،ہم نے لوڈشیڈنگ سے نجات کے سفر کا ایک سنگ میل عبور کرلیا ہے،صرف سیاست کی خاطر پاکستان کے مفاد کو قربان نہ کیا جائے۔
چشمہ تھری نیوکلیئر پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں سرفہرست ہے،2018 تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائےگا،چشمہ پاور پلانٹس 600 میگاواٹ سے زائد سستی بجلی فراہم کررہے ہیں،یہ منصوبہ اس خطے میں ترقی کے ایک نئے سفر کا سنگ بنیاد ہے۔انہوں نے چشمہ پاور پلانٹس کے عملے کے لیے دو ماہ کے بونس کا اعلان کیا اور کہا کہ بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کی خود نگرانی کررہا ہوں،ان پر انتہائی تیز رفتاری سے کام ہورہا ہے،یقین ہے 2018 میں بجلی کی نہ صرف قلت دور ہوگی بلکہ بجلی سستی بھی ہوگی،جس سے ملکی معیشت مضبوط اور عام آدمی کو فائدہ ہوگا۔نوازشریف نے مزید کہا کہ چین کی حکومت کےساتھ چینی اٹاملک اتھارٹی اور دیگر اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں،بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی ہر ضرورت کو پورا کیا جائے گا۔ان کا کہناتھاکہ ملکی ترقی کے لیے توانائی کے بڑے منصوبوں کا قیام ناگزیر ہے،پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اس چیلنج کو قبول کرکے نئے منصوبوں پر کام کرے،کے ٹو اور کے تھری منصوبے 2030 تک مکمل کرلیے جائیں گے۔نوازشریف نے کہا کہ پاک چین دوستی شہد سے زیادہ میٹھی ہے،دونوں ممالک قریبی دوست ہیں،سی پیک ہماری پارٹنر شپ کو پہلے سے بھی زیادہ مضبوط بنائے گا۔انہوںنے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں نیو کلیئر پاورپلانٹ منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں مکمل سہولت فراہم کی جائے گی ۔پاکستان کی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان مشکلات سے باہر نکل رہا ہے، پاکستان کو دھرنوں اور احتجاج کی ضرورت نہیں،عوام پچھلی حکومتوں سے پوچھیں کہ ان کی بھلائی کے منصوبوں پر کام کیوں نہیں کیا گیا ۔