کراچی (ویب ڈیسک)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ حکومت کو پرتشدد مظاہرین کیخلاف سخت کارروائی جاری رکھنا ہوگی، اگر آج ریاست اور حکومت نے کچھ نہ کیا تو ملک کا اللہ حافظ ہے،طے کرنا ہوگا ملک میں تنازعات ہجوم طے کریں گے یا عدالتیں فیصلے کریں گی، حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدہ کے بعد مقدمات آگے نہیں بڑھیں گے،
انتظامیہ کی طرف سے مقدمات درج کرنا خانہ پری ہوتی ہے ،ریاست کو انتہاپسند مذہبی قیادت کیخلاف نرم رویہ نہیں رکھنا چاہئے جو لوگوں کو اکسا کر سڑکوں پر لاتے ہیں،پاکستان کا کوئی مثبت پہلو نہیں رہا جسے وزیراعظم بیرون ملک پیش کرسکیں، وزیراعظم کو غیرملکی دوروں کامقصد سمجھتے ہوئے عالمی فورمز میں پاکستان میں موجود مواقعوں کی بات کرنی چاہئے، وزیراعظم کرپشن روکنے کیلئے اپنی حکومت کے اقدامات دنیا کو بتائیں۔ان خیالات کا اظہار ارشادبھٹی، امتیاز عالم ،مظہرعباس، حسن نثار، ریما عمر اور حفیظ اللہ نیازی نے جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان ابصا کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ میں ملوث سیکڑوں افراد کیخلاف مقدمات درج، متعدد گرفتار، کیا حکومت پرتشدد مظاہرین کیخلاف سخت کارروائی جاری رکھے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ حکومت کو پرتشدد مظاہرین کیخلاف سخت کارروائی جاری رکھنا ہوگی، اگر آج ریاست اور حکومت نے کچھ نہ کیا تو ملک کا اللہ حافظ ہے۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ حکومت کو ملک میں بلوہ کروانے کے بعد ہوش آیا ہے، وزیراعظم عمران خان کی تقریر کی پورے ملک میں تائید کی گئی تھی، سب کے دلوں میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احترام و عزت ہے،
طے کرنا ہوگا کہ ملک میں جھگڑے اور تنازعات ہجوم طے کریں گے یا عدالتیں فیصلے کریں گی، احتجاج کے نام پر تشدد کافی عرصہ سے ہورہاہے لیکن ریاست اس کے سامنے کھڑی نہیں ہورہی۔مظہر عباس نے کہا کہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدہ کے بعد مقدمات آگے نہیں بڑھیں گے، انتظامیہ کی طرف سے مقدمات درج کرنا خانہ پری ہوتی ہے بات اس سے آگے نہیں بڑھے گی، ملک میں بزور طاقت فیصلے کروانے کا رویہ بن گیا ہے، پیپلز پارٹی، ن لیگ اور اب پی ٹی آئی حکومت نے بھی معاہدہ کرلیا ہے۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ حکومت پرتشدد مظاہرین کیخلاف سخت کارروائی جاری نہیں رکھے گی، حکومت مظاہر ین سے کیے گئے معاہدہ سے پیچھے ہٹنے کی جسارت نہیں کرے گی، یہ انڈے ہم نے خود سینچے جس میں سے عفریت نکل آئے ہیں تو ہمیں ذمہ داری لینا ہوگی، یہی لوگ فیض آباد میں بیٹھے تھے تو پی ٹی آئی ان کی مدح سرائی میں لگی ہوئی تھی۔حسن نثار نے کہا کہ مظاہرین باقاعدہ اعلان کر کے آئے مگر حکومت وقت پر اقدامات کرنے سے قاصر رہی، حکومت نے انہیں اکٹھا ہی کیوں ہونے دیا کہ منتشر کرنے کی مشکل درپیش آتی، حکومت پرتشدد مظاہرین کو نشان عبرت نہیں بناسکے گی۔ ریما عمر نے کہا کہ ریاست اور حکومت اب پرتشدد مذہبی گروپوں کے خلاف ایکشن نہ لینے کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھی مذہبی انتہاپسندی کو جاری رہنے دیا گیا تو اس کا مقصد ختم ہوجائے گا۔