اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر کا کہنا ہے کہ اب پکڑ دھکڑ کی بجائے ریکوریوں پر زور دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں اور برنس کمیونٹی کے معاملات نیب کی دسترس سے نکال کر متعلقہ محکموں ، وزارتوں اور فورمز کو بھجوائے جائیں گے۔ جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نیب میں معاملہ جاتا ہے تو طویل پراسیس میں جانے کی وجہ سے ریکوری نہیں ہو پاتی۔
پہلے انکوائری ہوتی ہے ، پھر تحقیق و تفتیش ہوتی ہے جس کے بعد ریفرنس فائل کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی نے ٹیکس چوری کیا ہے اور ٹیکس چوری بھی کروڑوں اور اربوں روپے میں ہے ، کوئی ٹیکس نادہندہ ہے یا پھر منی لانڈرنگ میں ملوث ہے تو یہ چیزیں نیب میں جانے سے طویل عرصہ تک معاملہ لٹک جاتا ہے۔اسی کے پیش نظر اس سلسلے میں ایف بی آر اور ایف آئی اے کو تگڑا کیا جارہا ہے۔صابر شاکر نے کہا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور نے کہا تھا کہ ہمیں آرام دہ ماحول میں رکھا جائے ، ہم پلی بارگین کی طرف جائیں گے لیکن ہوا یہ کہ زرداری صاحب اور فریال تالپور نے اس میں التوا سے کام لیا۔ جب انہوں نے تاخیری حربے سے کام لیا تو اڈیالہ جیل بھیجے جانے پر انہوں نے پھر پلی بارگین کرنے کی فرمائش کر دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کوشش کریں کہ پلی بارگین نہ کریں بلکہ تھرڈ پارٹی سے پیسے لیں ، ہماری جان بخشی کر دیں اور زرداری اورفریال تالپور کا نام نہ لیا جائے لیکن اس پیشکش کر قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ رقم پلی بارگین کے ذریعے اوپن کورٹ میں لی جائے گی اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔صابر شاکر نے مزید کہا کہ اطلاعات آر ہی ہیں کہ حسین نواز پاکستان آ رہے ہیں، پاکستان آ کر وہ سیاسی قیادت سنبھالیں گے حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ حسین نواز نے گارنٹی مانگی ہے اور کہا ہے کہ وہ پاکستان آ کر معاملات طے کرنا چاہتے ہیں لیکن اس بات کی گارنٹی دی جائے کہ مجھے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ حسین نواز مفرور ہیں اور انہیں پاکستان آ کر راہداری ضمانت لینا پڑے گی۔حسین نواز صاحب نے مشورہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ اب چونکہ نواز شریف اور مریم نواز گرفتار ہیں لہٰذا اب کیا کرنا چاہئیے کیونکہ شہباز شریف پر وہ بھروسہ نہیں کرتے۔ حسین نواز ایک ڈیل کرنا چاہ رہے ہیں ، یہ وقت بتائے گا کہ ڈیل کہاں ہو گی اور کہں جا کر ختم ہو گی۔ حسین نواز گارنٹر ڈھونڈ رہے ہیں جس کے لیے ریٹائرڈ جج ، ریٹائرڈ بیوروکریٹ یا کوئی ریٹائرڈ ملٹری آفیشل مل جائے جو اس بات کی گارنٹی دے کہ پاکستان آنے کی صورت میں انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا ۔لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا کیونکہ حکومت پاکستان کا بنیادی مقصد ریکوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم بی بی بھی جیل میں جانے کے بعد سے کافی پریشان ہیں۔