تحریر: عاصم ایاز پیرس فرانس
کچھ عرصہ پہلے کاشف عباسی نے اپنے ایک پروگرام میں چودھری نثار سے نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کی لندن میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں یکلخت 1.2 بلین ڈالر یعنی 1200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے متعلق سوال کیا کہ یہ رقم کہاں سے آئی تو چودھری نثار کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے!
کچھ دن پہلے نواز شریف کے دوسرے بیٹے حسین نواز نے جاوید چودھری کے پروگرام کل تک میں وضاحت کی کہ میفیر، پارک لین اور لندن ھائٹس کے فلیٹ ان کے ہیں اور اس کے لیے اس نے خود یہ رقم حسن نواز کو دی تھی۔ حسین نواز نے مزید کہا کہ ان کی قیمتیں اس سے کم ہیں جتنی بتائی جا رہی ہیں۔ پروگرام یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
جہاں تک قمیتوں کی بات ہے تو قارئین صرف لندن ھائٹس کے فلیٹس کی قمتیں آنلائن چیک کرلیں۔ دنیا کے مہنگے ترین ان فلیٹس میں سے ہر ایک کی قیمت کم از کم 200 سے 250 ملین ڈالر ہے۔
حسین نواز کے پاس خود یہ دولت کہاں سے آئی؟؟ اسکی وضاحت اس نے یوں کی کہ ” ہم سعودی عرب بلکل خالی ہاتھ گئے تھے۔ وہاں میں نے 2005 میں اپنے کچھ دوستوں اور بینکس سے قرضہ لیا۔ جس پر ایک ایسی مل خریدی جو بند پڑی تھی۔ اس کو میں نے چلایا اور صرف چند سال میں اتنا نفع حاصل کر لیا کہ نہ صرف سارے قرضے چکتا کر لیے بلکہ لندن میں اپنی تین آف شور کمپنیاں کھول لیں اور اپنے بھائی حسن نواز کو رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کے لیے رقم دی۔” ۔۔۔ یہ اس کے بیان کا خلاصہ ہے۔
اب آپ کو کچھ دلچسپ اعدادوشمار پیش کرتےہیں۔
سعودی عرب میں موجود ہل میٹل جس کو حیسن نواز بیچ چکے ہیں کتنا کما سکتی ہے ذرا یہ موازنہ چیک کیجیے۔
دنیا کی سب سے بڑی سٹیل کی کمپنی آرسلر متل کی سالانہ پیدوار 9 کروڑ 81 لاکھ ٹن سالانہ ہے۔ ملازمین کی تعداد 2 لاکھ 22 ہزار ہے۔
دنیا کی 10ویں بڑی کمپنی ٹاٹاسٹیل کی سالانہ پیدوار 2 کروڑ 60 لاکھ ٹن ہے۔ ملازمین کی تعداد 80391 ہے۔
دنیا کی 20 ویں بڑی کمپنی روس کی نوسلیکٹس ہے جس کی سالانہ پیدوار 1 کروڑ 60 لاکھ ٹن اور ملازمین کی تعداد 61700 ہے۔
دنیا کی 30ویں بڑی کمپنی جے ایس ڈبلیو سٹیل کی پیدوار 1 کروڑ 20 لاکھ ٹن سالانہ اور ملازمین کی تعداد 11400 ہے۔
حسن نواز کی سعودی عرب میں قائم کردہ ہل مٹل سٹیل کمپنی دنیا کی 100 بڑی سٹیل کمپنیوں میں بھی شامل نہیں۔ اس کی کل سالانہ پیدوار کمپنی پروفائل کے مطابق 5 سے 10 لاکھ ٹن سالانہ ہے۔ جبکہ کمپنی ملازمین کی تعداد 385 یا اس سے کچھ اوپر ہے۔ حسن نواز نے اگر 1200 ملین ڈالر اپنے بھائی کو دئیے ہیں تو اپنی تین کمپنیوں کے لیے بھی کچھ رکھے ہونگے۔ فرض کریں اپنے پاس 500/600 ملین ڈالر بھی رکھے تو کم از کم دونوں بھائیوں کے پاس 1800 ملین ڈالر کی کل رقم موجود ہے۔ اس کے علاوہ اس نے نہ صرف دوستوں سے لیا گیا سارا قرض واپس کیا بلکہ بینکوں سے لیا گیا قرضہ بمع سود واپس کر دیا۔ صرف چند سال کے اندر اندر !!!
اس نے کمپنی کتنا قرض لے کر کھولی تھی؟؟ جو اس نے نہ صرف لوٹا دیا بلکہ اپنے لیے بھی 2000 یا 1800 ملین ڈالر کے قریب رقم بچا گیا؟؟؟
کیا واقعی انکو کسی نے محض قرضہ حسنہ کے طور پر 1000 سے 2000 ملین ڈالر دے دئیے تھے؟؟
اور اسکی کمپنی آخر کس شرح سے منافع کما رہی تھی جو اس نے چند سال میں یہ حیرتناک کارنامہ کر سرانجام دے ڈالا ؟؟
اوپر بتائی گئی کمپنیوں میں روسی کمپنی کا شرح منافع سال 2014/15 میں سب سے زیادہ رہا۔ اس نے 1 کروڑ 60 لاکھ ٹن سے زائد سٹیل کی پیدوار پر تقریبا 800 ملین ڈالر کا خالص نفع حاصل کیا۔
جو ہر 10 لاکھ ٹن پر 50 ملین ڈالر بنتے ہیں۔ باقی کمپنیوں کا فی 10 لاکھ ٹن 1 سے 10 ملین ڈالر خالص نفع رہا۔ یعنی روسی کمپنی نے صحیح کر کے چھکا مارا ہے ۔۔۔ !
لیکن حسین نواز صاحب کی چھوٹی سی کمپنی نے 6 سال میں کم از کم 2000 ملین ڈالر کا ناقابل یقین منافع حاصل یقینا کوئی نہ کوئی ریکارڈ توڑا ہوگا۔ اوپر بتایا گیا ہے کہ اسکی سالانہ پیدوار 5 سے 10 لاکھ ٹن ہے۔ اس حساب سے اس نے فی 10 لاکھ ٹن کم از کم 350 ملین ڈالر کمائے!!!؟؟؟؟؟
کہیں حسین سٹیل کو سونے میں تو تبدیل نہیں کر رہے تھے ؟؟؟؟؟؟
حسین نواز فرما رہے تھے ” سٹیل کے کام میں کہ ہمارا خاندانی تجربہ ہے اور میں نے ایک سکریپ کمپنی خرید کر جو بند پڑی تھی اللہ کے فضل سے چلائی اور یہ منافع حاصل کیا ” ۔۔۔جس باپ سے حسین نواز نے یہ تجربہ حاصل کیا ہے اس کی حکومت میں پاکستان کی قومی سٹیل مل نہ صرف خسارے میں چلی گئی بلکہ اب اسکو اونے پونے داموں بیچنے کی نوبت آگئی ہے۔ اس معاملے میں پتہ نہیں وہ خاندانی تجربہ کہاں گیا ؟؟
یہ لوگ کب تک پاکستانیوں کو بے وقوف بناتے رہینگے؟؟
تحریر: عاصم ایاز پیرس فرانس