لاہور (ویب ڈیسک) قدرت قوموں کے ساتھ کیسے کیسے دلچسپ کھیل کھیلتی ہے۔کبھی گھیر گھار کے ایسے لیڈر ان پر ’’طاری‘‘ کر دیتی ہے جو ان کا مقدر سنوار دیتے ہیں، ذلت کے تاریک گڑھوں سے نکال کر نا قابل یقین بلندیوں تک لے جاتے ہیں اور کبھی موڈ آف ہو تو نامور کالم نگار حسن نثار اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہی قدرت غضبناک ہو کر ایسے لیڈر ان پر ’’مسلط‘‘ کر دیتی ہے جو سوا ستیاناس کر دیتے ہیں اور اپنے لوگوں کیلئے اتنے منحوس ثابت ہوتے ہیں کہ صدیوں نحوست کے بادل ان کے سروں پر منڈلاتے رہتے ہیں۔ زندگی کا بہترین اصول تو یہی ہے کہ ’’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو‘‘لیکن کیا کریں بندہ بشر مجبور ہوتا ہے اور ’’لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجئے‘‘۔ ’’شائیننگ انڈیا‘‘ المعروف ہندوستان تو پھر ہمارا پڑوسی ہے جس کے حالات، معاملات ہم پر براہ راست اثرانداز ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے اور ہمارے موسم بھی آپس میں گتھم گتھا رہتے ہیں سو ہم ان کے اندرونی معاملات سے لاتعلق رہنا افورڈ کر ہی نہیں سکتے۔ آج کل نریندر مودی ’’شائیننگ انڈیا‘‘کے پردھان منتری ہیں جن کا ہندوتوا ان سے زیادہ مشہور ہے لیکن چھڑپےّـمارتے اور دولتیاں جھاڑتے ہندوستان کی اصل حالت کیا ہے ؟مجھے اس کا اندازہ تھا کیونکہ دوبار اس کی ڈرائونی غربت کا ذاتی طور پر مشاہدہ کر چکا ہوں جس کی انتہا یہ کہ آج بھی غربت کا لفظ سنتے ہی مجھے ان کے ایک مقدس شہر متھرا کا وہ ریلوے اسٹیشن یاد آ جاتا ہے جس پر میں نے معصوم ننگ دھڑنگ بچوں اور جانوروں کو ایک سی جگہوں پر رزق تلاش کرتے دیکھا تھا۔ جگہوں سے میری مراد گندگی کے ڈھیر ہیں لیکن بالی وڈ مارکہ انڈیا کی حالت اس قدر قابل رحم ہوگی، یہ میرے وہم وگمان تک میں نہ تھا ۔ کسی مہربان نے ہندوستان بارے اک بھیانک فیکٹ شیٹ بھیجی ہے جسے پڑھ کے یقین نہیں آتا کہ یہ وہی عسرت زدہ ملک ہے جو ایک طرف چاند پر چڑھائی پہ اربوں ڈالر لٹا رہا ہے تو دوسری طرف نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھانے کیلئے خزانے کا منہ کھولے ہوئے ہے……واقعی ایسے حکمران کسی بھی قوم سے قدرت کا انتقام ہوتے ہیں یا قدرت کی طرف سے سزا۔ذرا غور فرمائیے ،1 ۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ غریب انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ 2۔دنیا میں سب سے زیادہ ان پڑھ بھی انڈیا میں ہی موجود ہیں۔ 3۔انڈیا بیروزگاری میں سرفہرست ہے۔ 4۔شائیننگ انڈیا میں کم از کم دو کروڑ لوگ چوہے کھا کر پیٹ کی آگ بجھاتے ہیں۔ 5۔دنیا میں سب سے زیادہ جسم فروشی بھی انڈیا میں ہوتی ہے۔ 6۔انڈیا کی 70فیصد …..جی ہاں 70فیصد آبادی کے پاس بیت الخلاکی سہولت نہیں اور یہ اتنا بڑا پرابلم ہے کہ بالی وڈ کو ’’ٹائیلٹ‘‘ پر فلم بنانی پڑی۔ 7۔جسمانی اعضاء کی فروخت میں بھی شائیننگ انڈیا نمبرون ہے اور اسی انڈیا کے بہت سے دیہاتوں کے باہر ایسے بورڈ آویزں ہوتے ہیں جن پر جلی حروف میں لکھا ہوتا ہے ’’اس گائوں میں ہر کسی کا گردہ برائے فروخت ہے‘‘ 8۔فٹ پاتھوں پر سونے والوں کی تعداد میں بھی بھارت ہی سرفہرست ہے (میں نے ذاتی طور پر پورے پورے خاندان فٹ پاتھوں پر رہائش پذیر دیکھے ہیں۔پارٹیشن اور ’’پردے‘‘ کیلئے موٹا پلاسٹک استعمال کیا جاتا ہے جو ’’سی تھرو‘‘ نہیں ہوتا۔ 9۔دنیا میں سب سے زیادہ خودکشیاں بھی انڈیا میں ہوتی ہیں۔ 10۔بھارت پر 500ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضہ ہے ۔ 11۔کہنے کو انڈیا کے پاس 377ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر ہیں جو درحقیقت اس کے اپنے نہیں بلکہ 8فیصد شرح سود پر بینکوں سے لی گئی رقوم ہیں اور اس صورتحال کا سلیس ترجمہ یہ کہ بھارتی معیشت ہوا میں معلق ہے۔ 12۔بھارت کے 29میں سے 22صوبے ’’آزادی‘‘ مانگ رہے ہیں۔ کم از کم 100پرائیویٹ لشکر بھارتی سینا کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ایک دو ’’اینٹیں‘‘ بھی نکل گئیں تو پوری دیوار دھڑام ہو جائے گی. ۔13۔انڈیا کے تقریباً 35تا40فیصد حصہ پر حکومتی رٹ بری طرح گھائل ہو چکی ہے۔ 14۔بھارت کے مختلف صوبوں میں پاکستانی پرچم لہرانا معمول بن چکا ہے یعنی پاکستانی پرچم ان کی ’’چھیڑ‘‘ بن چکا ہے۔ 15۔پڑوسیوں کے ساتھ سب سے زیادہ سیزفائر کرنے والا ملک بھی بھارت ہے جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ کس قدر غیر ذمہ دار ملک اور برا پڑوسی ہے۔ 16۔بھارت کو دنیا کا ’’ریپ کیپٹل‘‘ کہلانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 17۔’’کارگل‘‘ کے نتیجہ میں انڈیا کے این اے 32طیارے گرائونڈ ہو چکے ہیں جن کی مرمت کیلئے انڈیا نے یوکرین سے معاہدہ کیا ہے۔ 18۔بھارت میں ایڈز کے پھیلائو کی رفتار تیز ترین ہے ۔ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایڈز کے مریضوں کی باقاعدہ ٹرین چلتی ہے۔19۔کارگل جنگ میں ہی ان کی 200بیش قیمت بوفرز توپیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ 20۔بھارت کے 80فیصد پل 100سال پرانے ہیں۔ 21۔ بھارت میں مائوں کے پیٹ میں بچیوں کے قتل کی شرمناک شرح بھی سب سے زیادہ ہے ۔ میں نے شروع میں عرض کیا تھا کہ قدرت کبھی کبھی قوموں سے انتقام لینے یا انہیں سزا دینے کیلئے ان پر ایسے منحوس حکمران مسلط کر دیتی ہے جن کی نحوست صدیوں ان قوموں کا تعاقب کرتی ہے تو بھارتی عوام کو سوچنا چاہئے کہ کیسے شرمناک اور دردناک حالات میں ان کے حکمران ہندوستان کےساتھ کیا کر رہے ہیں؟انہیں کس طرف لے جا رہے ہیں۔