انسانی حقوق کے ایک ممتاز ادارے نے کہا ہے کہ اسے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد سے ہراسانی کے نو سے زائد واقعات کا علم ہوا ہے۔
سدرن پاورٹی لا سینٹر (ایس پی ایل سی) نے نومنتخب صدر پر زور دیا ہے کہ وہ ‘ہراسانی کو کچلنے کے لیے سختی سے کام کریں۔’
انھوں نے ٹرمپ سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ‘ان برادریوں کی طرف ہاتھ بڑھائیں جنھیں انھوں نے زخم پہنچائے ہیں۔
ادارے نے ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سے دو رپورٹیں شائع کی ہیں۔ ان میں سے ایک میں ایس ایل سی ایل نے اساتذہ کی یونین کے نمائندوں اور انسانی حقوق کے گروپس کے ساتھ مل کر اس بات بات کا جائزہ لیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقاریر اور اقدامات نے امریکی معاشرے کو کس طرح متاثر کیا ہے۔
اس کے علاوہ ایس پی ایل سی نے سوشل میڈیا، اخباری رپورٹوں کا بھی جائزہ لیا ہے۔
ادارے نے کہا ہے: ‘ٹرمپ کو حالات کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، اور نفرت اور تعصب کو شدت سے مسترد کرنا چاہیے۔’
‘دس دن بعد’ نامی رپورٹ میں ایس پی ایل سی نے اقلیتوں کے خلاف ہونے والے سینکڑوں واقعات کی نشان دہی کی ہے، جن میں تشدد اور دھمکانے کے واقعات شامل ہیں۔ ان میں سے بعض ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح سے براہِ راست منسلک ہیں۔
ایس پی ایل سی کے فیلو مارک پوٹوک نے بی بی سی کو بتایا: ‘ان میں سے بہت سے جرائم کا تعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم سے ہے، کیوں کہ دیواروں پر جو تحریریں لکھی گئی یا جو نعرے لگائے گئے ان میں براہِ راست ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر کیا گیا۔’
ایسے بہت سے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں سیاہ فاموں کو بس کے پچھلے حصے میں جانے کو کہا گیا تھا۔ امریکہ میں ماضی میں نسلی تعصب کے تحت سیاہ فاموں کو بس کے اگلے حصے میں بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی۔
ایک چرچ کے باہر ‘صرف سفید فاموں کے لیے’ اور ‘ٹرمپ نیشن’ کے الفاظ لکھے گئے، جب کہ ایک ہم جنس پرست مرد کو ایک کار سے کھینچ کر باہر نکالا گیا اور حملہ آور نے کہا کہ ‘صدر نے کہا ہے کہ ہم تمھیں قتل کر سکتے ہیں۔’
ایک اور رپورٹ میں ادارے نے دس ہزار تعلیمی پروفیشنلز کا سروے کر کے معلوم کیا کہ 90 فیصد سے زیادہ لوگوں نے بتایا کہ ٹرمپ کی فتح کے بعد سے سکول کا ماحول منفی طور پر متاثر ہوا ہے۔
امیریکن فیڈریشن آف ٹیچرز کے صدر رینڈی وائنگارٹن نے کہا: ‘یہ وقت ہے کہ نومنتخب امریکی صدر اپنی آواز موثر طریقے سے استعمال کریں اور اپنے نام پر ہونے والے ان نفرت انگیز اقدامات کی غیرمبہم الفاظ میں مذمت کریں۔’
رپورٹ کے مطابق ایک تہائی اساتذہ نے تشدد اور تعصب کے ایسے واقعات کا ذکر کیا ہے جو ‘انتخابی بیانات سے براہِ راست جوڑے جا سکتے ہیں۔’
گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ‘آلٹ رائٹ’ گروپ کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں ان کی مذمت کرتا ہوں۔ میں انھیں مسترد کرتا ہوں۔’
ایس پی ایل سی نے ٹرمپ کی جانب سے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک میڈیا ایگزیکٹیو کو وائٹ ہاؤس کے چیف پالیسی ساز کے عہدے پر تعیناتی کے فیصلے پر بھی تنقید کی ہے۔