جرمن اور فرانس میں 19 ویں اور 20 ویں صدی میں دریافت ہونے والی سونے کی بنی چار ٹوپیوں کا معمہ آج تک حل نہیں ہوسکا
برلن: جرمنی اور فرانس میں 19 ویں اور 20 ویں صدی میں ملنے والی سونے کی 4 ٹوپیاں معمہ بنی ہوئی ہیں۔ ایک ٹوپی 1844ء میں فرانس میں دریافت ہوئی جبکہ دوسری ٹوپی کا تعلق جنوبی جرمنی یا پھر سوئٹزرلینڈ سے ہے۔ ماہرین کو خود بھی پختہ یقین نہیں کہ اس کا تعلق کس ملک سے ہے۔ تیسری ٹوپی جرمنی میں 1835ء میں اور چوتھی جرمنی میں 1953ء میں دریافت ہوئی۔
یہ قدیم ٹوپیاں کانسی کے دور سے تعلق رکھتی ہیں۔ کانسی کے دور میں خالص سونے کی ٹوپیاں بادشاہوں، ملکائوںاور شہزادوں کے سروں کی زینت ہوا کرتی تھیں، یہ جادوگر کہاں سے ٹپک پڑے۔ اس سے اس زمانے میں جادوگروں کی اہمیت اور دولت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کیونکہ وہ بھی بادشاہوں جیسی امارت کے مالک تھے۔ یہ بھی کہا گیا کہ شاید یہ ٹوپیاں جادوگروں کے بادشاہوں کی ہوں گی۔ اگرچہ ان کے دریافت کے مقامات میں ہزاروں میل کا فاصلہ ہے مگر ان کے نمونوں میں پائی جانے والی مماثلت نے ماہرین کو چکرا دیا ہے۔ یہ چاروں ٹوپیاں تکون شکل میں ہیں اور ان پر ایک جیسے ہی ڈیزائن بنے ہوئے ہیں۔
زمانہ کانسی کا تھا،تو یہ سونے کی ٹوپیاں کس نے اور کس کے لئے بنائیں؟۔بظاہر ایسی ٹوپیاں جادوگروں کے بھی زیر استعمال رہیں۔شاید زمانہ قدیم میں یہ جادوگروں کے سردار پہنتے ہوں۔ ان کے اوپر بنے ہوئے نقش و نگار بھی سائنس دانوں کے مطابق جادوئی قسم کے ہیں۔ شاید پیشن گوئیاں منقش ہوں۔ ماہرین آثار قدیمہ اس زبان کو اب تک ڈی کوڈ نہیں کر سکے۔ شاید اس زمانہ میں جادو گر پیشن گوئیاں بھی کرتے ہوں کہ کس علاقے میں بارش ہوگی اور کس علاقے میں قحط پڑسکتا ہے ۔ تاہم زبان کو ڈی کوڈ کرنے کے بعد ہی وثوق سے کچھ کہا جاسکتا ہے۔