اسلام آباد: ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے تہران کی جانب سے یمن کے باغیوں کا سعودی عرب کے خلاف مسلح جنگ میں حوثی باغیوں کی پشت پناہی کی خبروں کو مسترد کردیا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی نے ایران کی جانب سے یمن میں حوثیوں باغیوں کو میزائیلوں کی فراہمی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جنگ خود سے لڑ رہے ہیں۔خیال رہے کہ ریاض نے حوثی باغیوں پر الزام لگایا تھا کہ حوثی باغیوں نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران ان کی ریاست پر تین بیلسٹک میزائل حملے کیے ہیں۔
واضح رہے کہ ان تمام میزائل حملوں کو کسی بڑے نقصان سے قبل ہی ناکام بنادیا گیا تھا تاہم سعودی عرب کی جانب سے ان حملوں کو جنگی جرائم کا نام دیا گیا۔اسلام آباد میں ہونے والے اسپیکرز اجلاس، جس میں 6 ممالک کے اعلیٰ پارلیمانی رہنماؤں نے شرکت کی تھی، کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ اس اجلاس سے معاشی جوڑ اور خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو مضبوطی ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے مشاورت ہمیشہ فائدہ مند رہی ہے۔
اسپیکر ایران اسمبلی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ تہران کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس دورے سے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔افغانستان میں جاری امریکی مہم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ 2001 سے اب تک افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں 45 فیصد تک اضافہ ہوا۔انہوں نے امریکا پر داعش کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سوال کیا کہ اگر امریکا، افغانستان میں دہشت گردوں سے لڑنے آیا تھا تو اس کام میں اتنی دیر کیوں ہوئی؟علی لاریجانی نے بتایا کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ مقابلہ نہیں کررہا۔تل ابیب کے حوالے سے سعودی عرب کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی غلط اقدام ہے۔