واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی ریاست جارجیا میں بھی اسقاط حمل کے سخت قوانین کا نفاذ ہو گیا ہے۔ ایسے قوانین کی حمایت ری پبلکن پارٹی کرتی ہے۔ جورجیا ایسی چوتھی ریاست ہے، جہاں اسقاط حمل کے نئے ضوابط متعارف کرائے گئے ہیں۔امریکی اداکارہ الیسا میلانو نے کہا ہے کہ اسقاط حمل کے سخت قوانین کے خلاف احتجاج کے طور پر خواتین جنسی فعل کے خلاف ہڑتال کر دیں اور اپنے شوہروں یا پارٹنر کو قریب نہ آنے دیں۔ میلانو کے مطابق سخت قوانین کا نفاذ کسی بھی عورت کی حیثیت کو کم کرنے کے مترادف ہے۔الیسا میلانو نے اپنے ملک امریکا کی ریاست جورجیا میں اسقاط حمل کے سخت قوانین کے نفاذ کے خلاف احتجاج کا ٹوئیٹ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسقاط حمل کے سخت قوانین حقیقت میں کسی بھی عورت کو اُس کے جسم پر مکمل اختیار سے محروم کرنا ہے۔جورجیا میں اسقاط حمل کے جو نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، اُن کے مطابق کسی بھی حاملہ عورت کے رحم میں افزائش پانے والے لوتھڑے میں دھڑکن محسوس ہونے کے بعد حمل کو ضائع نہیں کرایا جا سکے گا۔ حمل ٹھہرنے کے چھ ہفتوں کے بعد عورت کے رحم میں پلنے والے بچے کے دل کی دھڑکن معالج سن سکتا ہے۔الیسا میلانو نے امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسقاط حمل کے حوالے سے جو صورت حال پیدا ہو رہی ہے، وہ انتہائی شدید ہے۔ انہوں نے خواتین کو متنبہ کیا کہ وہ عملی طور پر سرگرم نہیں ہوں گی تو اُن کو اپنے جسم پر اختیار سے مزید محروم کیا جا سکتا ہے۔اپنے بیان میں میلانو نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی معاشرت میں اپنی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے جنسی عمل سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔ انہوں نے بتایا کہ سن 2003 میں مغربی افریقی ملک لائبیریا کی خواتین کا حوالہ دیا جنہوں نے طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے سیکس ہڑتال کا طریقہ اپنایا تھا۔اداکارہ میلانو کو سیکس ہڑتال کے بیان کو کئی دوسری خواتین کے حمایت بھی حاصل ہوئی ہے۔ ایسے پیغامات ارسال کرنے والوں میں سینیئر امریکی گلوکارہ اور اداکارہ بیٹی مِڈلر بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب لبرل حلقوں کا کہنا ہے کہ میلانو ایک غلط بیانیے کا سہارا لے رہی ہیں جب کہ قدامت پسندوں کے مطابق وہ عدم اطمینان کو فروغ دینے کی کوشش میں ہیں۔