ننکانہ صاحب( )سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے عشقِ رسول ﷺ کی لازوال مثال قائم فرمائی ۔ تاجدار یمن رضی اللہ عنہ کے وطن کی ہوا سے رحمت عالم ﷺ مسرور ہوتے رہے ۔مستجاب الدعوات ہونے کے سبب پوشیدہ حال رہے ۔محبتوں کے فروغ اور عبادات کے شوق کے لئے سیرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کو مشعل راہ بنانا چاہئے ۔ پاکستان میں نفرتوں کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنے اسلاف کے پیغام محبت و امن کے فروغ کی ضرورت ہے ۔ سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ بلند پایہ عاشقِ رسول ،اعلیٰ و ارفع زاہد و متقی اور صاحب حضوری شخص تھے ۔ بدرالمشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی نے زندگی بھر سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی تعلیمات کو عام کرتے ہوئے گھر گھر محافلِ میلاد النبی ﷺ اور مجالسِ ذکر کا اہتمام کر کے قوم مسلم کی اصلاح فرمائی۔محبت صحابہ و آل محمد رضی اللہ عنہم بھی تعلیمات خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ اور بدرالمشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک باب ہے ۔ عرس مبارک کی محافل سجانے کا مقصد عقید تمندوں میں جذبہ خدمت اسلام و عشقِ خیر الانام ﷺ کو پروان چڑھانا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار قائد تحریک اویسیہ پاکستان علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال نے جامع مسجد اویسیہ ننکانہ صاحب میں سالانہ میلاد مصطفےٰ ﷺ کانفرنس و عرس مبارک سید نا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس و عرس مبارک کی صدارت پیر محمد رفیق اویسی سجادہ نشین آستانہ عالیہ اویسیہ نے فرمائی جبکہ سرپرستی حافظ پیر محمد عمران اویسی نے فرمائی ۔کانفرنس و عرس مبارک سے خطاب کرتے ہوئے علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی نے کہا کہ اولیاء اللہ کی بیعت سے انسان شیطان کے مکر و فریب سے بچ جاتا ہے ۔ درگاہوں پر حاضر ہونے والے شدت پسند اور دہشت گرد نہیں ہوتے ۔ ہمیں نسبت اویسیہ سے دنیا میں پہچان نصیب ہوئی ۔ خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی نسبت بندۂ مومن کو انمول بنا دیتی ہے ۔اس موقعہ پر چوہدری محمد یعقوب اویسی ایڈووکیٹ ،محمد محسن اویسی ،محمد اشرف جلالی، جناب سعید احمد چشتی ،محمد بہاول شیر بھٹہ، ملک حاجی محمد منشاء اویسی اور دیگر نے بھی خطاب و ہدیہ نعت پیش کیا ۔