لاہور(ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے 15 سال سے کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد کردی۔ جسٹس جواد حسن نے شیراز ذکاء ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا تب سے گھریلو ملازمین کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، پنجاب حکومت گھریلو ملازمین کی تنخواہیں طے کرے گی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی گھریلو ملازم سے 8 گھنٹے سے زائد مشقت نہیں کروائی جائیگی، گھریلو ملازمین کے مسائل کے حل کیلیے کمیٹی اور خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ڈومیسٹک ورکرز بل 2018 کا مسودہ بھی عدالت میں پیش کیا گیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ گھریلو ملازمین کے مجوزہ قانون میں 15 سال سے کم عمر ملازم رکھنے پر پابندی خوش آئند ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے گورنر ہاؤس لاہورکو ہائیکورٹ کا سیکنڈ کیمپس بنانے کے لیے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی،لاہور ہائیکورٹ نے اراضی اسکینڈل میں ملزمان کی گرفتاری کیلیے ایس پی انویسٹی گیشن کو 10 جنوری تک کی مہلت دیدی۔ عدالت نے ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جعلی عدالتی فیصلے تیار کیے گئے۔ اس سے بڑا جرم کیا ہوگا، جسٹس علی اکبر قریشی نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن عدالت میں پیش ہوئے، جعلی عدالتی فیصلے اراضی اسکینڈل میں ملزمان کو گرفتار نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب تک ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی تقرری کیخلاف جلد سماعت کی درخواست پر وفاقی حکومت کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے فروری کے دوسرے ہفتے تک جواب طلب کر لیا۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس عاطر محمودنے بسنت کا تہوار منانے کیخلاف درخواست کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے درخواست کسی دوسرے بینچ میں لگانے کیلیے چیف جسٹس کو بھجوا دی۔