اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت جاری ہے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب کے دو گواہ عدالت میں پیش ہوئے۔ ان لینڈ ریونیو کے اشتیاق احمد اور نجی بنک سے تعلق رکھنے والے طارق جاوید نے ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر آمدن سے زائد اثاثے بنانے پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف فائل کئے گئے ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران جج محمد بشیر نے ملزم اسحاق ڈار کی موجودگی سے متعلق استفسار کیا تو نیب حکام نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو 8 بجے یہاں آنا چاہیے تھا، وہ کیوں انتظار کروا رہے ہیں جس پر عدالت نے سماعت 20 منٹ کے لئے ملتوی کی تو اسحاق ڈار وکلا کے ٹیم کے ہمراہ کچھ دیر بعد عدالت پہنچے۔
نیب کی ٹیم اور استغاثہ کے 28 میں سے 2 گواہ عدالت میں موجود ہیں، استغاثہ کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے پہلے گواہ اشتیاق احمد ہیں جو ان لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور ہیں جب کہ دوسرے گواہ طارق جاوید البرکہ بینک کے سینئر نائب صدر ہیں۔ اثاثہ جات ریفرنس کے ملزم وزیر خزانہ اسحاق ڈار تیسری مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ اس سے قبل وہ 25 اور 27 ستمبر کو پیش ہوئے تھے۔ اسحاق ڈار کی پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر وفاقی پولیس کے500اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ ایس ایس پی سیکورٹی جمیل ہاشمی کے مطابق پولیس سیکورٹی فراہم کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہےتاہم رینجرز کو پہلے طلب کیا تھا نہ اب کریں گے۔ احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تاہم انہوں نے فرد جرم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اپنے خلاف ٹرائل روکنے کی بھی استدعا کی۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے اور فرد جرم کی کارروائی کو معطل کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔ واضح رہے کہ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کیے ہیں اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس ہے۔