سندھ ہائی کورٹ میں فراہمی و نکاسی آب سے متعلق عدالتی کمیشن کی کارروائی جاری ہے۔ عدالتی کمیشن آئندہ ہفتے اندرون سندھ کا دورہ کرے گا۔دوران سماعت مئیر کراچی وسیم اختر نے کمیشن کو پانی کی فراہمی اور نکاسی سے متعلق رپورٹ جمع کرادی۔
واٹر بورڈ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ کو 120 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی تھی،جس میں سےچالیس ایکڑ پر قبضہ ہو چکا ہے۔ فراہمی و نکاسی آب پر قائم عدالتی کمیشن میں کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں صفائی اور پینے کے پانی کی فراہمی سے متعلق واٹربورڈ اور مئیر کراچی نے رپورٹ پیش کی ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان اللہ مروت اور ایم کیو ایم کے وفد نےخواجہ اظہار کی سربراہی میں بھی اپنا مؤقف عدالتی کمیشن میں جمع کرادیا۔ واٹر بورڈ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ محمود آباد میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کو120ایکڑ زمیں الاٹ کی گئی تھی جس میں سے40ایکڑ پرقبضہ ہوچکاہے۔ کمیشن میں رپورٹ پیش کرنےکے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مئیر کراچی وسیم اختر نےکہاکہ واٹر بورڈ،بلڈنگ کنٹرول ہو یا سالڈ ویسٹ تمام ایسے ادارے میئر کےماتحت ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان اللہ مروت نے کمیشن کو بتایا کہ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کے پاس اتنے اختیارات تھے جتنے وزیراعلیٰ کے پاس نہیں ہوتے۔ مصطفیٰ کمال نے محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ پر اپنے لوگ بھرتے کیے اوران کو دنیا 2 نمبر ناظم کے نام سے جانتی تھی۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ شہر میں کافی بارشیں ہوئیں لیکن پینے کو پانی نہیں ہے،جبکہ پیپلزپارٹی کا گڑھ لیاری بھی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔کمیشن 6 سے 11 فروری تک بھنبھور،حیدرآباد،شہید بے نظیر آباد اور میر پور خاص سمیت دیگر مختلف علاقوں کابھی دورہ کرے گا جس کے بارے میں چیف سیکریٹری سندھ ،سیکریٹری آبپاشی سمیت دیگر کو آگاہ جاری کردیے گئے ہیں۔