تحریر : ساجد حبیب میمن
موسم گرما کی آمد ہے اور سال گزشتہ میں شدید گرمی اور لو سے کراچی میں ہونے والی ہلاکتوں کا خوف ایک بار پھر سے زندہ ہوگیا ہے ویسے بھی اب گرمی نے بڑھنا ہی ہے اور خوف یہ ہے کہ پچھلے سال والی قیامت خیز صورتحال پیدانہ ہو جائے !! ۔۔ بہت خوفناک منظر تھا ہر طرف ہمارے نیوز چینلوں پر مختلف ہسپتالوں میں جس انداز میں ایمرجنسیز میں لاشوں اور سسکتے ہوئے لوگوں کو لاتے ہوئے دکھایا گیا وہ لمحہ میں آج تک نہیں بھول سکا ہوں۔
!ہم نے گزشتہ سال یہ بھی دیکھا کہ ہماری حکومت عوامی مشکلات میں کمی لانے میں کافی حد تک ناکام دکھائی دی جس کی بنیادی وجہ حکومت کی لاپرواہی کہہ لیں یا اس میں اس قسم کی ناگہانی آفات سے بچنے کی تیاریاں نہ کرنا شامل ہے۔ مگر اس امر سے پندرہ سو سے زائد لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے ان میں ریڈھی والے غریب لوگ جو دوسرے شہروں سے آکر اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ٹھیلہ لگاتے ہیں۔
اس سخت گرمی اور لو کی وجہ سے جانوں سے چلے گئے اس المیے میں عوام نے اپنی مدد آپ اور فلاحی اداروں نے کچھ کام تو کیا مگر گرمی اس قدت شدید تھی اورمسئلہ اس قدر سنگین ہوچکا تھا کہ بڑی تعداد میں لوگ ہیٹ اسٹروک کے ہاتھوں لقمہ اجل بنتے چلے گئے اور کراچی سمیت ملک کے مختلف مقامات پر شدید گرمی کے باعث سینکڑوں لوگ اپنی جانوں سے چلے گئے۔ افسوس کہ ایک بار پھر سے گرمی شروع ہوتے ہی یہ ہی خوف ایک بار پھر سے سر اٹھانے لگا ہے کیونکہ اب اس گرمی نے بڑھنا ہی ہے اور ویسے بھی محکمہ موسمیات کی جانب سے اس کی پیشگی پیشنگوئی کردی گئی ہے کہ شہری اور حکومت اب خود کو تیار کر لیں۔
لہذاہمیں پچھلے سال کے اس تلخ تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے سے ہی اس بات کی تیاری کرلینی چاہیئے کہ ہم نے کس طرح آنے والی سخت گرمی سے خود کو اور اپنے اردگرد بسنے والے انسانوں کو بچانا ہے ۔اس سلسلے میں اصل ذمہ داری تو حکومت کی بنتی ہے کہ وہ پہلے سے ہی لوگوں کے بچاؤ کے کے لیے ضروری اقدامات کرنا شروع کردے حکومت کی زیادہ ذمہ داری اس لیے بھی بنتی ہے کے جس طرح عوام کی خدمت ان کا منشور ہوتا ہے اور انہیں کے ووٹوں سے یہ لوگ اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں اور انہیں کے پیسے جو خزانے میں موجود ہوتے ان کا استعمال بھی اس ہی عوام پر کرنا کوئی مشکل مرحلہ نہیں ہونا چاہیے ۔لہذا حکومت وقت فوری طور پر ہسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے ضروری کیمپس شہری اور گنجان مقامات پر سبیلیں لگانے اورجگہ جگہ موبائل میڈیکل کیمپوں کا قیام جن میں ادویات اور ڈاکٹروں کی ہر وقت موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔
جبکہ ایسے مضافاتی علاقے جن کے نزدیک سرکاری ہسپتال یا سرکاری ڈسپنسریاں موجود نہ ہو وہاں تمام سہولتوں سے لیس امدادی کیمپوں کا قیام عمل میں لایا جائے ! اس سلسلے میں شدید گرمی سے بچاؤ کے طریقے کار کو بھی شہریوں تک پہنچانے کے انتظامات کرنے چاہیئے لہذا ٹی وی چینلوں اور اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے احتیاطی تدابیر عوام تک بہم پہنچائی جائے ہمارے ٹی وی چینلوں اور ایف ایم ریڈیو پر رضاکارانہ طور پرگرمی سے بچاؤ کے طریقوں پر مبنی پروگرام نشر کیئے جائیں اسی طرح فلاحی تنظیموں کے رضاکاراور ان کی تنظیموں کو چاہیئے کہ وہ گلی محلوں میں گھر گھر جاکر اس سلسلے میں آگاہی فراہم کریں اور عوام کو بتائیں کہ وہ اپنے لیے خوراک ،لباس اور دیگر احتیاطی تدابیر کو ضرور اپنائیں۔
اس سلسلے میں میرا اور آپ سب کا فرض بنتا ہے کہ سب سے پہلے ہم خود ان تمام احتیاطی تدابیر کو سیکھیں اور اس کے بعد دوسروں کو بھی سکھائیں ،کہ سخت گرمی میں جب غشی طار ہونے لگے تو کیا جائے ،جسم سے پسینے کااخراج رک جانا اوردل کی دھڑکن کے بڑھ جانے یا بلڈ پریشر کے کم یا زیادہ ہوجانے سمیت جلد کی رنگت سرخ اورخشک ہوجانے میں کن احتیاطی تدابیر کو اختیار کیا جائے اگر سخت گرمی میں یہ علامات ظاہر ہوتو سمجھ جائیں کہ آپ پیٹ اسٹروک کا شکار ہونے جارہے ہیں یہ سب باتیں ہمیں خود سیکھتے ہوئے دوسروں کو بھی بتانا چاہیئے ۔ہمیں اس سلسلے میں عام شہریوں کے ساتھ ایسے بزرگوں چھوٹے بچوں خواتین اور خاص طور پر معذور افراد کو بلکل نہیں بھولنا چاہیے جو کسی نہ کسی معذوری کے باعث اپنے لیے احتیاطی تدابیر کرنے سے قاصر ہو اور ویسے بھی عام شہریوں کو سخت گرمی اورلو کی صورت میں بہت زیادہ کام کرنے یا سفر کرنے سے گریز کرنا چاہیئے یعنی دھوپ میں نکلنے سے مکمل پرہیز کرنا چاہیئے۔
ہمیں ایک اچھے شہری کی حیثیت سے آگے بڑھتے ہوئے ان تمام افراد کا بازو بننا ہوگا جو کہ میں سمجھتا ہو کہ ایک بڑی انسانی خدمت ہوگی ۔ بڑھتی ہوئی گرمی سے بچنے کے لیے اصل چیلنج پانی اور بجلی کی فراہمی ہے ۔ان دونوں ہی چیزوں سے کراچی خصوصاً اور اندرون سندھ عموماًمسائل کا شکار رہتا ہے ۔حکومت پانی اور بجلی کی کمی کوپورا کرنے کا کہہ تو دیتی ہے مگر اس پر عملدرآمداکثر دیکھنے کو نہیں ملتا عملدرآمد کیوں نہیں کیا جاتا اس سلسلے میں گفتتگو آگے بڑھی تو تحریر میں سیاسی رنگ شامل ہوجائیگا لہذا بہتر تو یہ ہے کہ میں یا آپ اس وقت خواہ کوئی عام شہری ہیں یا حکومت ہیں۔
ہم سب نے اللہ کو منہ دکھانا ہے ہم سب اپنے اپنے اعمال کے لیے اللہ کی بارگاہ میں جواب دہ ہونگے کہ اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق کے لیے ہم نے کیا کیا کام کیئے ۔لہذا ان تمام باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے میں اپنی جانب سے جس فلاحی تنظیم میں کام کررہاہوں اس میں رہتے ہوئے تمام تر باتوں پر عمل کرونگااور یہ بھی امید کرتا ہوں کہ میرے پڑھنے والے بھی اپنے اپنے طریقوں سے اس انسانی خدمت کو اپنے اوپر لازم کرینگے ۔ہم دیکھتے ہیں کہ پانی اور بجلی کے چینلجز میں حکومت اکثر ناکام رہی ہے کیونکہ اس بار بھی اگر لمبے لمبے عرصے کے لیے بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری رہی تو جس قدر اقدامات کیئے جائینگے سب بیکار ہونے کا خدشہ ہے شہریوں کو سخت گرمی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ دوہرے عذاب میں مبتلا کرسکتی ہے اور اسی طرح پانی کی فراوانی بھی بتدریج جاری رہنی چاہیے اگر ان دونوں چیزوں کی بندش رہی تو شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔لہذا کراچی میں کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کو اس جانب خصوصی توجہ دینا ہوگی تاکہ جب سخت گرمی اپنا رنگ دکھانا شروع کرے تو اس کا موثر دفاع کیا جا سکے۔
تحریر : ساجد حبیب میمن : ترجمان آل پاکستان میمن یوتھ