تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین محترم ماں جیسی انمول ہستی اس کائنات میں کوئی اور نہیں۔ ماں کو بھی اپنی اولاد سے بڑھ کر کوئی اور عزیز نہیں ہوتا لیکن ہماری بد قسمتی یہ ہے۔جو ہمارے معاشرے کا کلچر بن چکا ہے کچھ لوگ والدین کو ستاتے بھی ہیں۔ حتی کہ گالیاں گلوچ بھی دیتے ہیں۔ اسلام میں یہ سخت منع ہے۔اورقرآن کریم کی سورت بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اپنے رب کی عبادت کرو اللہ کے سوا کسی کو معبود نہ سمجھو اور والدین کو اف تک نہ کہو۔اور نہ ان کو جھڑکو ان کے ساتھ نرمی اور انکساری کے ساتھ بات کرو۔اور ان کے حق میں دعا کرتے رہو۔جیسا کہ انہوں نے مجھے بچپن میں پالا ہے۔ قارئین اگر آپ تھوڑا سا غور کریں جس ہمدردی اور جزبے کے ساتھ ماں پوری رات جاگ کر گزارتی ہے ۔جب بچہ خوف کے مارے روتا ہے۔ماں اس وقت تک بے آرام ہوتی ہے۔جب تک بچے کے آنسو خشک نہیں ہوتے۔کیونکہ ماں کی پدری ماں ہوتی ہے۔ماں اپنی اولاد کے لیے ہر تکلیف برداشت کرتی ہے۔
تو پھر اولاد کا بھی فرض بنتا ہے۔ اپنے ماں باپ کا خیال رکھیں۔ایک ماں سے کسی آدمی نے پوچھا کہ،،آپ کے قدموں تلے جنت ہے۔ جو کہ ماں کی عزت کی نشانی ہے۔اگر آپ کو اللہ تعالیٰ سے کچھ طلب ہو تو کیا مانگیں گی۔ماں نے بہت خوبصورت لفظوں میں جواب دیا۔میں اپنے بچوں کا نصیب مانگوں گی۔کیونکہ ان کی خوشی کے آگے میرے لیے ہر جنت چھوٹی ہے۔اس لیے اولاد کو بھی اپنے ماں باپ کا خیال رکھنا چاہیئے۔
ماں اپنے بچے کے لیے ہر تکلیف برداشت کرتی ہے۔ماں کی شان کے متعلق آپ نے حضرت با یزید بسطامی کا واقعہ سماعت کیا ہوگا۔ایک دفعہ با یزید بسطامی کی والدہ نے آپ سے پانی مانگا۔جب آپ پانی لے کر آئے تو آپ کی والدہ کی آنکھ لگ گئی۔تو حضرت بایزید بسطامی کافی دیر تک پانی لے کر اپنی والدہ کے پاس کھڑے رہپے۔ حتیٰ کہ صبح ہو گئی۔
آپ کی والدہ محترمہ صبح بیدار ہوئیں تو آپ پانی کا گلاس لے کر اپنی ماں کے پاس کھڑے تھے۔میرے دوستوں اس کوماں کا ادب و احترا م کہتے ہیں۔اور اسی وقت حضرت بایزید بسطامی کی ماں نے دعا کی کہ یامیرے پروردگارمیرے بیٹے کو اس کا اجر دے۔ماں کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے الفاظ اسی وقت قبول ہو گئے۔اسی دن کو حضرت بایزید بسطامی کواللہ پاک نے ولی کا درجہ عطا کیا۔
قرآن پاک میں اور پیارے آقا ۖ کی احادیث مبارکہ میں بھی والدین کی عزت و احترام کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا۔ایک موقع پر ایک صحابی نے پیارے آقا ۖسے فرمایا ۔یارسول اللہۖ میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں۔تو رحمت دو عالم قلب نورشہنشہاہ دو جہاں ۖ نے ارشاد فرمایا کہ میرے پیارے صحابی آپ کے والدین تا حیات ہیں۔توصحابی نے فرمایا۔یا رسول اللہ ۖ تا حیات ہیں۔تو پیارے آقا ۖ نے ارشاد فرمایا۔کہ میرے پیارے صحابی یہی آپ کا جہاد ہے۔
ایک اور موقع پر حضور پر نور آقا دو جہاں ۖ نے ارشاد فرمایا ۔کہ جو شخص دن میں ایک دفعہ اپنی محبت بھری نگاہ سے والدین کو دیکھ لے اللہ تعالیٰ اس کو ایک حج کا ثواب عطا کرے گا۔تو صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اگر ایک شخص دن میں والدین کواگر سو دفعہ دیکھے گا تو اللہ پاک اس کو سو حج کا ثواب عطا کرے گا۔تو رحمت دوعالم ۖ نے ارشاد فرمایا۔ میرے پیارے صحابہ کرام اللہ پاک اس شخص کو سو حج کا ثواب عطا کرے گا۔
وہ لوگ خوش قسمت ہیں ۔جن کے والدین زندہ ہیں۔قارئین محترم آپ اپنے ماں باپ کی زیادہ سے زیادہ ادب و احترام کریں ۔اللہ کریم آپ سے بہت خوش ہو گا۔اور آپ اس زندگی میں بھی لطف اندوز ہوں گے۔اور اللہ پاک آپ کو آخرت میں بھی اس کا صلہ دے گا۔آخر میں دعا ہے۔اللہ کریم ہر آدمی کو اپنے والدین کی عزت و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حا می و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔
تحریر : ملک نذیر اعوان
0301-5177265
maliknazir00@gmail.com