تحریر : انجینئر افتخار چودھری
آج سندھ کی پوری پیپلز پارٹی تھی آصف علی زرداری نے رائے مانگی کہ ایم کیو ایم سے اتحاد کیا جائے یا نہیں؟ دوسرا مطلب یہ تھا کہ رینجرز اور فوج کو یہ پیغام دیا جائے کہ ہم تو ایم کیو ایم کے ساتھ ہی آپ نے جو کرنا ہے کر لے اور میں بتا دوں اس بار جب بادل کڑکیں گے تو بجلی بھی گرے کی نجم سیٹھی نواز شریف کو بھولو پہلوان نہ بنائیں اگر ایسا ہوا تو کوئی انوکی بھی آ جائے گا سیٹھی ۳۵ والی سرکار کا کہنا ہے کہ ۳۱ اگست کی رات کو ایک فوجی نواز شریف کے پاس آیا جس کو نواز شریف نے ٹکاسہ جواب دیا نوا شریف میں جتنی ہمت اور دلیری ہے وہ سب جانتے ہیں انہیں ویسے ہی کچی اکھیاں نہ مروائیں۔اب نہ کلنٹن ہے نہ ملک عبداللہ اور نہ سرور پیلیس خالی۔اس نیٹو کا اسلحہ پکڑا گیا اور نیٹو والے کہتے ہیں ہمارا تو ہے ہی نہیں۔یعنی نلے کے الہی بخشے لوہار نے بنایا ہے اس ٹی ٹی کو جو وقاص شاہ کا سر لے گئی۔
َ وہاں زرداری کے دربار میں سب بکریاں خموش تھیں سب چڑ چڑ کرنے والے میمن شیمن چپ تھے۔پچھلی صدی کا شاہ بھی اور حال کی شرمیلا بھی۔اب سمجھ آئی کہ اک زرداری سب پے بھاری کیوں کہا جاتا ہے؟یعنی اس سے زیادہ گھٹیا پن کیا ہو سکتا ہے کہ ایک طرف پاکستان کے سیکورٹی ادارے جان ہتھیلی پر رکھ کر ۹۰ گئے اور وہاں سے پیشہ ور قاتلوں کو گرفتار کیا ہے۔کوئی جر ا ء ت کر سکتا تھا کہ وہ ایم کیو ایم کے گڑھ میں جا کر وہاں سے فیصل موٹے کو گرفتار کرے۔ یہاں تو راجہ کی آئے گی بارات سننے پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم بھی گیا بشمول وزیر داخلہ کے الطاف حسین نے فرمایا کہیں اور چھپا جا سکتا تھا یہ نہیں کہا کہ قاتلو تم سے ہمارا کوئی تعلق نہیں جاؤ مرو جا کر کہیں اور بلکہ یہ کہا کہ تم تو اپنے ہو مگر اس جگہ نہیں چھپنا تھا میں بھی ۲۵ سالوں سے چھپا ہوا ہوں۔پھر کہوں کہ اس سے بڑھ کر گھٹیا پن کیا ہو سکتا ہے کہ آج کے دن کرنل طاہر تھانے میں جا کر ایف آئی آر کٹوا رہے ہیں کہ ہمیں دھمکی دی گئی ہے،اور دھمکی بھی تو صاف تھی کہ جو ہیں وہ تھے ہو سکتے ہیں۔گویا ملک الموت الطاف حسین ہیں جو جس کی جان قبض کریں کر سکتے ہیں۔
آصف علی زرداری نے زندگی میں جو سب بڑی غلطی کی ہے وہ یہ ہے کہ سندھ میں ایم کیو ایم سے مل کر حکومت بنائیں گے۔یہ اشارہ کہاں سے آیا ہے ۔جان لیجئے پاکستان کے سیکورٹی اداروں کو گھیرے میں لینے کی کلین چٹ زمینی خداؤں نے جاری کر دی ہے ۔مگر ان سے بڑی طاقت ایک اور بھی ہے اور طاقت ہے جس کی کبریائی کی صدائیں چار بانگ عالم سنائی دیتی ہیں۔اللہ اکبر۔وہی سب سے بڑا ہے۔ہم پاکستان پیپلز پارٹی کو محب وطن جماعت سمجھتے ہیں اسے چاروں صوبوں کی زنجیر کوئی کہتا ہے تو ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں مگر یہ کیا ایک طرف ایف آئی آریں کٹیں اور دوسری جانب آپ انہیں محب وطن قرار دیں جو پاکستان کے کھلے دشمن ہیں۔جان لیجئے یہ ایک بڑی سازش ہے،پنجاب میں عیسائی اقلیت کی سر عام خرمستیاں اور ان پر پاکستان کی تمام بڑی پارٹیوں کی مجرمانہ خاموشی کیا معنی رکھتی ہے؟اس لئے کہ یہ لوگ بارک اوبامہ ڈیوڈ کیمرون کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ان کے در دولت سے ہمیں گدا ملتی ہے؟ ۔مظاہروں میں پاکستان کے پرچم جلائے گے کسی موم بتی گروپ کو خیال نہیں آیا کہ حافظ نعیم با شرع تھا اس کے سینے میں قران تھا اسے جلا دیا گیا۔تف اور لعنت ہے ایسی این جی اوز اور دیگر تنظیموں پر جو چرچ میں مرنے والوں کی حمایت میں تو میدان میں نکلیں مگر ان دو داڑھی والوں کے لئے نکلنا گوارا نہ کیا۔حالات کس سمت جا رہے ہیں اس کا اندازہ ان کو ہوہی نہیں رہا جنہوں نے یہ آگ تاپنی ہے وہ تیار رہیں جب میرے عزیز ہم وطنو کی صدا آئی تو باں باں بھی ہو گی۔
کراچی آپریشن کو اتنا آسان لیا گیا جیسے کوئی ہوا ہی نہیں۔اس سے پہلے بھی متعدد بار لکھ چکا ہوں کی کراچی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اکثریت کی خواہش پر نہیں ہو رہا ۔ہوتا یوں ہے کہ اسلحے کے زور پر لوگوں کو یرغمال بنا لیا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد وہ کچھ کیا جاتا ہے جو ہم کبھی بوریوں میں بند لوگوں کو دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں۔۱۹۹۲ میں بھی آپریشن ہوا تھا جو جو پولیس والا اس میں شامل تھا اس کو ہیں سے تھے بنا دیا گیا۔جدہ آنے سے کچھ دن پہلے ایک ٹاک شو میں ایک صاحب سے ٹاکرہ تھا وہ بڑھ چڑھ کر ایم کیو ایم کی وکالت کر رہے تھے انہیں بتایا کہ پنجاب میں آئیں سیاست کریں مگر اپنے ساتھ کراچی کلچر نہ لائیں۔ان کو شک تھا کہ میں ایسے ہی بتا رہا ہوں جب میں انہیں گن گن کر نام بتائے اور اپنا بھی بتایا تو موصوف چپ ہوئے وہ سینیٹر بنا دیے گئے ہیں۔اگلے دن میرے دیرینہ دوست چودھری شہباز حسین بتا رہے تھے کہ ایم کیو ایم نے ایک اچھا کام کیا کہ انہوں نے متوسط کلاس کو اسمبلیوں تک پہنچایا۔جب میں نے انہیں یہ بات بتائی کہ کس قسم کی متوسط کلاس جو گونگی اوربہری بن کر ایک شخص کی بے ہنگم آواز اور بے ربط خیالات کے اوپر لبیک کہتی ہے؟میں نے یہ بھی بتایا کہ اس ایم کیو ایم نے فسطائی کلچر پاکستان کی سیاست میں متعارف کرایا۔جو بولا پار ہوا۔کدھر گئے عمران فاروق مصطفی کمال عظیم طارق؟
اب زرداری صاحب نے جو کچھ کیا ہے انہوں نے دوسرے معنوں میں رینجرز کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔نواز شریف کی خاموشی اپنی جگہ ایک سوال ہے، مگر یہ سر عام اعلان اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی غلاموں کی پارٹی ہے بھرے اجلاس میں کسی نے زرداری کی مخالفت نہیں کی، یہ بد قسمتی ہماری پارٹیوں میں عود کر آئی ہے کہ جو لیڈر کہے وہ سچ ہے وہ درست ہے۔لیڈر الٹ بازی مارے تو اس کا کمال اور سیدھی مارے تو واہ واہ تو ہے ہی۔الطاف حسین نے پاکستان کی رینجرز کو جو دھمکی دی ہے اور کرنل طاہر کو ہے سے تھے بنانے کی جو ہمت کی ہے اس سے پوری قوم غصے میں ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو ہماری داخلی اور خارجی سیکورٹی کے ذمہ دار ہیں الطاف حسین ۹۲ آپریشن میں زندہ ہیں ان کا خیال ہے کہ جنرل آصف جنجوعہ کی طرح جنرل راحیل شریف، شریف ثابت ہوں گے۔ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے بلکہ کیا جا چکا ہے۔اس وقت ضروری یہ ہے کہ APC بلا کر پاکستان مسلم لیگ نون پیپلز پارٹی اور دیگر پارٹیوں کو صاف صاف بتا دیا جائے کہ ریاستی رٹ کو چیلینج کرنے والوں سے سختی سے نپٹا جائے گا۔ اور جو ساتھ دے گا اس سے بھی نپٹا جائے گا۔الطاف کی کھلی دھمکیوں کے بعد اس پر آرٹیکل ۶ کے تحت مقدمے کی بات ہمارے نوجوان ایم این اے علی محمد خان کی ہے اس کی تائید میں نہیں پوری قوم کرتی ہے۔
پاکستان اٹھارہ کروڑ عوام کا مسکن ہے اسے اللہ نے رمضان میں دیا اور اس کی حفاظت بھی وہی کرے گا انشا ء اللہ۔کراچی پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے اسے کسی کو دبوچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مجھے تو لگتا ہے لاہور کا واقعہ کراچی آپریشن سے توجہ ہٹانے کے لئے کرایا گیا ہے تاکہ ریاستی اداروں کو ایک نئے چکر میں پھنسا دیا جائے۔ آج سندھ کی پوری پیپلز پارٹی تھی آصف علی زرداری نے رائے مانگی کہ ایم کیو ایم سے اتحاد کیا جائے یا نہیں؟ دوسرا مطلب یہ تھا کہ رینجرز اور فوج کو یہ پیغام دیا جائے کہ ہم تو ایم کیو ایم کے ساتھ ہیں؟ اس نیٹو کا اسلحہ پکڑا گیا اور نیٹو والے کہتے ہیں ہمارا تو ہے ہی نہیں یعنی نلے کے الہی بخشے لوہار نے بنایا ہے اس ٹی ٹی کو جو وقاص شاہ کا سر لے گئی۔َ وہاں زرداری کے دربار میں سب خموش تھے سب چڑ چڑ کرنے والے میمن شیمن چپ تھے۔پچھلی صدی کا شاہ بھی اور حال کی شرمیلا بھی۔اب سمجھ آئی کہ اک زرداری سب پے بھاری کیوں کہا جاتا ہے؟ رہی بات ہے سے تھے کی وہ اللہ ہے جو کن فیکون کر دیتا ہے الطاف حسین نہ زرداری اور نہ ہی کوئی عمران خان اور نواز شریف۔
تحریر : انجینئر افتخار چودھری