اسلام آباد( ویب ڈیسک) پیٹرولیم مصنوعات کی آسمانوں کو چھوتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ وفاقی کابینہ نے عوام کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے ای سی سی کا فیصلہ درست قرار دے دیا ۔ گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ بالخصوص وزیر اعظم نے اوگرا کی جانب سے ناروا اضافے پر نظر ثانی کی ہدایت کی تھی اور معاملہ ای سی سی کو ریفر کر دیا گیا تھا مگر گزشتہ روزوفاقی کابینہ نے قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر منتقل کرنے کا فیصلہ درست قرار دیدیا۔ ای سی سی نے عوام پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا بوجھ عوام پرڈالنے کی منظوری تین مئی کو دی تھی ۔ای سی سی ارکان نے قیمتوں میں اضافے پر اختلافی نوٹ نہیں دیا۔ ای سی سی نے اتفاق رائے سے پیٹرول مہنگا کرنے کا فیصلہ دیا۔ای سی سی ارکان نے اوگرا کی تجاویز سے اتفاق کیا۔ای سی سی نے فوری طور پر عوام پر بوجھ ڈالنے کا فیصلہ دیا۔ای سی سی نے عوام پر بوجھ ڈالنے کیلئے کابینہ اجلاس کا انتظار نہ کرنے کا فیصلہ دیا۔ای سی سی ارکان میں شیخ رشید, مراد سعید, خسرو بختیار، عمر ایوب،عبد الرزاق داؤد شامل ہیں ۔وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے 3 مئی کے فیصلوں کی سات مئی کو توثیق کردی حالانکہ اضافہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ یاد رہے کہ اوگرا نے وزارت پٹرولیم کو سمری بھجوائی ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ قدرتی گیس کے نرخوں میں مزید41 فیصد اضافہ کیا جائے اور یہ اضافہ یکم جولائی2019 سے کرنے کی تجویز بھی اوگرا نے دی ہے مگر وزیراعظم عمران خان اوگرا کی اس تجویز سے اتفاق نہیں کریں گے۔ اس اضافے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کمپنی اور سوئی سدرن گیس پائپ لائنز کمپنی کے خسارے کو کم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیاں کم و بیش156 ارب روپے کا خسارہ دکھارہی ہیں۔ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے گزشتہ جولائی میں گیس کی قیمتوں میں 140 فیصد تک اضافہ کیا تھا جس کے بوجھ تلے صارفین آج بھی کراہ رہے ہیں اس کے علاوہ دونوں گیس کمپنیوں کے صارفین کے بلوں کے جو نئے سلیب حکومت سے منظور کرائے ہیں اس کا سب سے بڑا سلیب پانچ ہیکٹو میٹر کیوب(CUBE) ایچ- ایم-3 ہے پانچ ایچ ایم تھری گیس صرف کرنے والے کو1470 روپے فی ایچ ایم تھری دینا پڑیں گے۔ اگر کسی نے3 ایچ ایم-3 استعمال کی ہوگی تو اسے980 روپے ایچ ایم تھری ادائیگی کرنا ہوگی اگر کسی نے ایک ایچ ایم تھری ماہانہ گیس استعمال کی ہے تو اسے 300 روپے فی ایچ ایم تھری بل دینا پڑے گا۔اس سے قبل اوگرا نے وزارت پٹرولیم کو سمری بھجوائی ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ قدرتی گیس کے نرخوں میں مزید41 فیصد اضافہ کیا جائے اور یہ اضافہ یکم جولائی2019 سے کرنے کی تجویز بھی اوگرا نے دی ہے مگر وزیراعظم عمران خان اوگرا کی اس تجویز سے اتفاق نہیں کرینگے۔ اس اضافے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کمپنی اور سوئی سدرن گیس پائپ لائنز کمپنی کے خسارے کو کم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیاں کم وبیش156 ارب روپے کا خسارہ دکھارہی ہیں۔ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے گزشتہ جولائی میں گیس کی قیمتوں میں 140 فیصد تک اضافہ کیا تھا جس کے بوجھ تلے صارفین آج بھی کراہ رہے ہیں اس کے علاوہ دونوں گیس کمپنیوں کے صارفین کے بلوں کے جو نئے سلیب حکومت سے منظور کرائے ہیں اس کا سب سے بڑا سلیب پانچ ہیکٹو میٹر کیوب(CUBE) ایچ- ایم-3 ہے پانچ ایچ ایم تھری گیس صرف کرنے والے کو1470 روپے فی ایچ ایم تھری دینا پڑیں گے۔