ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب “کامیاب زندگی” سے انتخاب۔ مسکان رومی اسلام آباد پاکستان
اس بچے کی کہانی تو آپ نے پہلے بھی سن رکھی ہے جو ساحل سمندر پر کھیل رہا تھا *مگر اب ذرا اس پر توجہ دیجیے گا کہ ایک دن ننھا بچہ ساحل سمندر پر کھیل میں مشغول تھا کہ پانی کی تیز لہر آٸی اور بچے کا جوتا بہا لے گٸی۔ بچہ تو بچہ تھا رویا اور رو کر چپ ہو گیا۔ گھر جانے سے پہلے بچے ﻧﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺣﻞ ﭘﺮ ﻟﮑھ ﺩﻳﺎ ﮐﮧ
ﻳﮧ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﭼﻮﺭ ﮨﮯ۔
ﺍسی سمندر میں ایک ماہی گیر مچھلیاں پکڑنے میں مصروف تھا اچھی خاصی مچھلیوں کے حصول سے وہ خاصا خوش تھا چنانچہ اس نے گھر جانے سے پہلے سمندر کی تعریف کرتے ہوئے ساحل سمندر پر لکھ دیا
اے سمندر تو بہت سخی ہے۔
اسی سمندر میں ایک خوبصورت ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ تیراکی کے مزے لوٹ رہا تھا ادھر ساحل سمندر پر اس کی ماں بھی ٹھنڈی ہوا کے مزے لوٹ کر سمندر کے موسم کی تعریف کر رہی تھی لیکن خاصے وقت بعد پتہ چلا کہ وہ غوطہ اس غوطہ خور کا آخری غوطہ تھا ۔ اس بات نے ماں کو نہایت غمزدہ کر دیا گویا اس نے جو آنسووں سے ساحل پر یہ تحریر کر دیا کہ ﻳﮧ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻗﺎﺗﻞ ﮨﮯ۔
قریب ہی ایک بوڑھا آدمی جو غربت کے سارے رنگ دیکھ کر زندگی کے آخری مراحل کو پہنچ چکا تھا اسے ایک قیمتی موتی ملا اس نے خوشی سے سوچا کہ یہ سمندر تو بزرگوں کااحترام جانتا ہے اس بوڑھے نے ساحل پر لکھا کہ اے سمندر تو کریم ہے۔
انہی لمحات میں ایک لہر آٸی اور اس نے آنا فانا سب کچھ مٹا دیا۔
یہ ایک تمثیل اور سادہ مثال تھی انسانی زندگی کی ہم لوگوں کا سب سے بڑا مسٸلہ ہی یہ کہ ہم کام سے زیادہ اس جملے پر توجہ دیتے ہیں “لوگ کیا کہیں گے” آپ کام کیجیے سمندر کی طرح وسیع ہو جاٸیں۔ آپ اپنے کاموں پر درست رائے رکھنے والوں کو درست اور غلط کو غلط ثابت کریں اور کر سکتے ہیں۔ ہاں ظرف میں اعلی ہو جاٸیں ۔ لوگوں کو نفع دیں ۔خیر الناس بن جاٸیے ۔اور لوگوں کی باتوں پر مت توجہ دیجیے ۔ اس میں ایک طرف تو تنقید والے لوگ ہیں اور دوسری طرف تعریف والے۔ بہترین عمل یہ ہی ہے کہ دونوں کی طرف توجہ نہ دیں کیونکہ تنقید والوں میں اکثر بغض کی بو آرہی ہوتی ہے مخلص لوگ تنقید اور نصیحت تنہاٸی میں کریں گے نہ کہ آپ کی پگڑی اچھالیں گے اور رہی تعریف کی بات تو یاد رکھیں ! تعریف کے پل کے نیچے اکثر مطلب کی ندیاں بہہ رہی ہوتی ہیں ۔ لوگ اپنے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ انہیں دیکھنے دیں ۔ ان کی سوچ اور وہم و گمان اچھے ہوں یا برے ان کے اپنے ہیں انہیں سوچنے دیں آپ اپنے کام کی رفتار اور معیار پر توجہ دیں۔ کوشش کریں کسی کو نقصان نہ دیں ۔ دوسروں کو آپ کی ذات سے نفع ہی ہو لیکن یہ نفع ان کےخوف یا ریاکاری کی غرض سے نہ ہو بلکہ خالصتا اسے اپنی زندگی کا حصہ بناٸیے لوگوں سے ان کے کردار کے مطابق مت پیش آٸیں بلکہ اپنی تربیت کے مطابق معاملات کریں۔ آپ کا کام مچھلی ہیرے جواہرات دینا ہے تو یہ ہی کیجیے ۔ سمندر ضرور بنیے مگر کسی کی جوتی تک کو نقصان نہ ہو یا کسی انسان کی توہین نہ ہو ۔ کامیابی کےسفر میں سب سے ضروری چیز سکون ہے اور یاد رکھیں سکون شور ڈالنے میں بھی نہیں اور شور پر توجہ دینے میں بھی نہیں لہذا سکون سے اپنا کام کیجے اور دوسروں کو بھی پرسکون رہنے دیجیے ۔ دعا ہے اللہ آپ کوسمندر کا ظرف دریا کی خاموشی ہیروں کے جیسا قیمتی اور نفع دینےوالا بناۓ ۔یہ ہی زندگی کا حسن ہے اور آپ کی زندگی حسین ہوتی جائے۔