اسلام آباد(ایس ایم حسنین) جمعیت علمائے اسلام نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اورپاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سے حالیہ غیراعلانیہ ملاقاتوں پرشدید ردعمل کا ظاہر کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اوراپوزیشن کی دونوں جماعتوں کو حکومت کا سہولت کار قرار دیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے رکن قومی اسمبلی اورمولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے جوقومی اسمبلی میں اپنی جماعت کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں۔ مولانا اسعد محمود نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کو حکومت کی سہولت کار قرار دیا اورکہا کہ اس طرز عمل کے پیش نظر اے۔پی۔سی اوررہبرکمیٹی کے اجلاسوں کے حوالے سے بھی سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یوآئی نے ہمیشہ قانون سازی میں مثبت انداز میں حصہ لیا ہے۔ ہم ایوان میں ہونے والی قانون سازی میں اپنا موقف پیش کرنا چاہتے تھے لیکن ہمیں کل بھی نہیں سنا گیا اور آج بھی ایوان میں اظہار خیال کا موقع نہیں دیا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ منظور کیے جانے کے بعد دونوں بلوں میں سقم باقی ہے۔ ایوان سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ جو ترامیم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے دی ہیں وہ متحدہ اپوزیشن کی ترامیم ہیں۔جبکہ ایسا نہیں۔ جنھوں نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بل پیش کیے ہمیں ان کے قانون دان ہونے پراعتراض نہیں لیکن وہ مجبور اور بے اختیار ہیں۔ مولانا اسعد محمود نے حیرت اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک روز قبل اپوزیشن نے فلور پر یہ بیان دیا تھا کہ “اب ہم حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے”۔پھراچانک ہی اتنی بڑی پیشرفت ہوگئی کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن)نے راتوں رات ترامیم دے دیں اور وہ آج منظور بھی ہوگئیں۔ اس لیے بادی النظر میں اپوزیشن کی دونوں جماعتوں نے اس معاملے میں حکومت کے سہولت کار کا کردارادا کیاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب سپیکر قومی اسمبلی کے گھر پر جو ملاقاتیں اور پیش رفت ہوئی ہیں اس پرتحفظات ہیں۔ یہ ملاقاتیں پارلیمنٹ ہائوس میں ہونی چاہییں۔ ہمیں ان ملاقاتوں کے حوالے سے اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا ہے۔ جبکہ متحدہ مجلس عمل اپوزیشن کی بڑی جماعت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم نتیجہ خیز تحریک چلانا چاہتے ہیں۔ لاحاصل تحریک ہرگز نہیں اگرقوم کیلئے تن تنہا تحریک چلانی پڑی تونتائج کی پرواہ کے بغیر قومی فرض سمجھ کر یہ فریض ادا کرینگے۔