counter easy hit

“صدر ٹرمپ کی ہائی جمپ”

امریکہ کی ری پبلیکن پارٹی کا انتخابی نشان “ہاتھی” ( ہاتھی) ہے۔ جناب ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہُوئے تو 11 نومبر 2016ء کو ’’ نوائے وقت‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ۔ “ ٹرمپ کے ہاتھی کارڈ” ۔ ہم اردو میں “ٹرمپ کارڈ” کو ’’ تُرپ کا پتّا‘‘ کہتے ہیں ، یعنی اچانک ، حیران کُن چال یا اقدام ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں اپنا راج پاٹ سنبھالتے ہی بساطِ عالم پر کئی ٹرمپ کارڈز بکھیر دئیے ہیں اب کر لو جو کرنا ہے۔فی الحال پاکستان اور افغانستان تو نہیں لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ( عارضی طور پر ہی سہی) سات مسلمان ملکوں شام ، عراق، ایران، لیبیا ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کے لئے امریکی ویزے پر پابندی لگا دی ہے ۔ دوسرے لفظوں میں اُن کے لئے امریکہ کے دروازے بند کردئیے ہیں ۔ اگرچہ اِس سے پہلے بھی تمام مسلمان ملکوں کے لئے “اوپن ڈور پالیسی” نہیں تھی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدے کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا اعلان کردِیا ہے ۔ کیا یہ دیوار ’’ دِیوارِ چین‘‘ کی طرز کی ہوگی؟۔ 1991ء اور 1993ء میں مَیں نے دو مرتبہ عوامی جمہوریہ چین کے دورے پر جانے سے پہلے مولوی نور اُلحسن نیّر ؔکی کتاب ’’ نُور اُللغات ‘‘ میں پڑھا تھا کہ ’’ چین میں ایک ’’ دیوارِ قہقہہ‘‘ بھی بنی ہُوئی ہے اور جو کوئی دیوار کے اوپر سے نیچے کی طرف دیکھتا ہے وہ بے اختیار قہقہے لگانا شروع کردیتا ہے ‘‘ ۔ مَیں نے اپنے میزبانوں سے ’’ دِیوار قہقہہ‘‘ دکھانے کے لئے کہا تو اُن میں سے دو مسکرائے اور ایک نے قہقہہ لگا دِیا۔ مجھے بھی ’’دِھیمے سُروں ‘‘ میں قہقہہ لگانا پڑا۔ جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کے لئے اپنی انتخابی مہم شروع کی ۔ پھر منتخب بھی ہوگئے اور اب اُنہوں نے وائٹ ہائوس میں باقاعدہ راج پاٹ بھی سنبھال لِیا ہے لیکن پوری دُنیا میں اُن کے قہقہے ہی لگائے جا رہے ہیں ۔ مجھے امریکی آداب سے کچھ زیادہ واقفیت نہیں ہے اِس لئے مَیں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اُن قہقہوں کا کیا مقصد ہے؟۔
جہاں تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی / میکسیکو سرحد پر دیوار بنانے کا فیصلہ ہے ۔ مَیں اُس فیصلے پر بھی اپنی رائے محفوظ رکھتا ہُوں۔ اب کبھی امریکہ گیا تو کسی نہ کسی طریقے سے ’’ دِیوار میکسیکو‘‘ دیکھوں گا کہ جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے اُس دیوار کانام کیا تجویز کِیا ہے؟ ۔ ’’ پہلوان سُخن ‘‘ امام بخش ناسخ سیفیؔ نے اپنے دوست کے دروازے پر نئی نئی چُنی دیوار دیکھ کر کہاتھا کہ …؎
’’شسدرسا ہوگیا ہُوں ، دِیوار دیکھ کر
دِیوار بن گیا ہُوں مَیں دِیوار دیکھ کر !‘‘
میکسیکو میں مجوزہ دیوار کی تعمیر پر احتجاج اور ہنگامے ہو رہے ہیں اور وہاں کے اپوزیشن لیڈروں کی طرف سے وزیراعظم میکسیکو سے مطالبہ کِیا جا رہا ہے کہ ’’ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی مجوزہ ملاقات منسوخ کردیں‘‘۔ 25 جنوری (بُدھ / چہار شنبہ) کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے ’’ بڑا دِن ‘‘ قرار دِیا ہے ۔ اُنہوں نے میکسیکو، اسرائیل اور کینیڈا کے وزرائے اعظم اور مِصر کے صدر کو ٹیلی فون کر کے اپنے لئے اُن سے مبارکباد وصول کی ہے ۔ اب مسئلہ تو ہمارے لئے پیدا ہوگیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو بھی خود فون کر کے یہ سر ٹیفکیٹ دے دِیاکہ ’’ بھارت امریکہ کا حقیقی دوست ہے ‘‘۔ مجھے سخت شرمندگی ہُوئی ۔ اِس لئے کہ امریکی صدر نے ہمارے وزیراعظم میاں نواز شریف کو ٹیلی فون کر کے اُن سے مبارک باد کیوں وصول نہیں کی؟۔
یاد رہے کہ 30 نومبر 2015ء کو آرمی چیف جنرل راحیل کی ریٹائرمنٹ کے ایک دِن بعد اور پاکستان پیپلز پارٹی کے یومِ تاسیس پر ہمارے وزیراعظم کے میڈیا منیجرز کی طرف سے شائع / ٹیلی کاسٹ کرائی جانے والی خبر کے مطابق کہا گیا تھا کہ ’’ وزیراعظم نواز شریف نے نو منتخب امریکی صدر جنابِ ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون کِیا اور اُنہیں صدارتی انتخاب جیتنے پر مبارک باد دی‘‘اور یہ کہ دونوں قائدین میں گفتگو انگریزی زبان میں ہُوئی لیکن اردو کے قومی اخبارات میں جنابِ ٹرمپ کی انگریزی کا ترجمہ بھی شامل تھا ۔ مَیں وزیراعظم نواز شریف کی تعریف میں ادا کئے گئے جناب ڈونلڈ ٹرمپ کے تین جملوں کو من و عن شائع کر رہا ہُوں۔ اُنہوں نے فرمایا تھا کہ ’’ “وزیر اعظم نواز شریف، آپ کو ایک بہت اچھی ساکھ ہے. تم ایک لاجواب آدمی ہیں. آپ جس کا ہر طرح سے نظر آتا ہے حیرت انگیز کام کر رہے ہیں.” ۔پہلے جملے کا آسان اردو ترجمہ تو یہی ہے کہ ’’وزیراعظم نواز شریف صاحب! آپ بہت ہی اچھی شہرت کے مالک ہیں ‘‘۔ اِس جملے پر جناب ٹرمپ کو اُن کی معلومات پر داد دینا چاہیے ۔ ثابت ہُوا کہ ہمارے وزیراعظم کے میڈیا منیجرز نے اپنے ممدوح کی ’’ بہت ہی اچھی شہرت‘‘ کو امریکہ کے صدارتی انتخاب سے پہلے ہی جنابِ ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچا دی تھی لیکن اب کیا ہوگا؟ جنابِ ڈونلڈ ٹرمپ نے تو ہمارے وزیراعظم سے یہ بھی کہا تھا کہ “۔ ( آپ تو بہت ہی اچھے اِنسان ہیں )۔ پھر یہ کیا ہُوا؟۔ شری نریندر مودی جنہیں بھارت کے صوبہ گجرات اور دوسرے صوبوں کے مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کا عالمی ریکارڈ قائم کردِیا تھا اور امریکی حکومت نے مودی جی کو امریکہ کا دورہ کرنے کے لئے ویزہ دینے سے بھی انکار کردِیا تھا ۔ اب وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے؟۔
کیا اِس لئے کہ ہندو قوم ری پبلیکن پارٹی کے انتخابی نشان ہاتھی ؔکو’’ گنیش جی مہاراج‘‘ کو دیوتا مان کر اُس کی پوجا کرتی ہے؟۔ کسی زمانے میں پاکستان میں یہ نعرہ لگایا جاتا تھا کہ ’’ امریکہ کا جو یار ہے ،غدار ہے، غدار ہے‘‘۔ وزیراعظم نواز شریف کی مودی جی سے دوستی ہُوئی یا نہیں ہُوئی لیکن چیئرمین بلاول بھٹو اور کئی اپوزیشن لیڈر وزیراعظم ہائوس کی طرف مُنہ کر کے نعرے لگاتے ہیں کہ ’’ مودی کا جو یار ہے ، غدار ہے ، غدارہے ‘‘۔ جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی جی ٹیلی فون پر امریکہ اور بھارت کی دوستی پکّی کر رہے تھے تو اگلے دِن ( 26 جنوری کو ) بھارت کا یومِ جمہوریہ پر مقبوضہ کشمیر میں یومِ سیاہ منایا جا رہا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ ’’ ہمارے وزیراعظم کو معراجِ رسولؐ کے دِن 26 مئی 2014ء کو نئی دہلی میں شری مودی کی وزارت عظمیٰ کی حلف برداری کے موقع پر نئی دہلی میں اُن “ون آن ون” ملاقات کیوں کرنا پڑی؟۔
اُس موقع پر شری مودی نے ہمارے وزیراعظم کو”مردِ امن” (مردِ امن) کا خطاب بھی دِیا تھا اور ہمارے وزیراعظم صاحب کی والدۂ محترمہ کے لئے شال بھی بھجوائی تھی ۔ جواباً وزیراعظم نواز شریف نے شری مودی کی ماتّا جی کو سفید ساڑھی بھی بھجوائی تھی۔ پھر مودی جی 25 دسمبر 2015ء کو ہمارے وزیراعظم کی سالگرہ اور اُن کی نواسی (مریم نواز کی بیٹی مہر اُلنساء ) کی رسمِ حناء پر بھی رائے ونڈ تشریف لائے تھے۔ آخر شری مودی میں کیا خوبی ہے؟ جو ہمارے خوبرو وزیراعظم میں نہیں ہے ۔ کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی جی کے ’’ گنیش دیوتا‘‘ کی پوجا کے لئے جنوبی ایشیا پر خُود کو مسلط کرنے کے لئے “ہائی جمپ” مارا ہے؟۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website