تحصیل صفدرآباد کا اسسٹنٹ کمشنر خواتین ٹیچرز کو ہراساں کرنے لگا۔ ڈسٹرکٹ پبلک سکول کی خواتین ٹیچر کو اپنے دفتر بلا کر غیر مہذب باتیں اور ان سے موبائل نمبر مانگتا ہے۔ اس بات کا انکشاف ڈسٹرکٹ پبلک سکول صفدرآباد کے پرنسپل اور 8 خواتین ٹیچروں کی طرف سے ایڈیشنل سیشن جج شیخوپورہ چوہدری ضیاء اللہ کی عدالت میں دائر کی گئی۔
رٹ پٹیشن میں پرنسپل زیب النساء و دیگر خواتین اساتذہ نورین فاطمی، نائلہ نورین، سائرہ رمضان، عظمیٰ پروین ،شکیلہ اسلم وغیرہ نے کہا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر صفدرآباد خواتین اساتذہ کو اپنے دفتر بلا کر غیر مہذب باتیں کرتا ہے اور ان سے موبائل نمبر بھی مانگتا ہے۔ رٹ میں کہا گیا کہ ہم نے کئی بار پولیس کو شکایت کی مگر کوئی شنوائی نہیں کی ہم مجبور ہو کر عدالت سے رجوع کر رہی ہیں‘ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری ضیاء اللہ نے پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ‘ صفدرآباد پولیس نے معاملے کو طول دینے کے لیے ودنوں فریقین کو اگلے ہفتے تھانہ طلب کرلیادوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق مزدوری مانگنے پر بھٹہ خشت مالک نے بھٹہ مزدور خاتون کو اغواء کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے قتل کردیا۔ بتایا گیا کہ گائوں ڈھکو چشتی میں واقع ظریف خان پٹھان کے بھٹہ خشت پر یعقوب شیخ اپنی بیوی نسیم بی بی کے ہمراہ مزدوری کرتا تھا ،چارروز قبل نسیم بی بی نے بھٹہ کے مالک ظریف خان سے پانچ ہزارروپے اجرت طلب کی جس پر ظریف خان نے طیش میں آکر بھٹہ کے منشی محمد سلیم کے ہمراہ محنت کش خاتون نسیم بی بی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اغواء کرکے لے جا کر کمرے میں بند کردیا، ملزم خاتون کو روزانہ تشدد کا نشانہ بناتا رہا،محنت کش خاتون کے شوہر یعقوب کے دیگر بھٹہ خشت مزدوروں کے ہمراہ منت سماجت کے باوجود بھٹہ مالک نے خاتون کو اپنی نجی قید سے رہا کرنے سے انکار کرتے بھٹہ مالک اور منشی نے محنت کش خاتون کو روزانہ تشدد کا نشانہ بناتے رہے جس کی چیخ و پکار بھٹہ مزدوروں پر سکتہ طاری ہوجاتا۔ گزشتہ روز بھٹہ مالک نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث خاتون دم توڑ گئی۔ جس پر خاتون کی نعش کو اس کے شوہر یعقوب کے کواٹر میں چھوڑ کر بھٹہ مالک فرار ہوگیا جس پر مقتولہ خاتون کے شوہر یعقوب اور دیگر بھٹہ ملازمین نے محنت کش خاتون نسیم بی بی کی نعش اٹھا کر شدید احتجاج شروع کردیا۔پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد مقدمہ درج کرلیا، تاہم ملزم کی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں لائی جاسکی