ننکانہ صاحب(محمد قمر عباس)گندم کی کٹائی کے بعد منڈی میں تیز رفتاری سے آنے کے باعث شہر بھر میں ٹریفک کا جام رہنا معمول بن گیا شہر کے مریضوں کو ریسکیو کرنا مشکل ہو تاجارہا ہے ریسکیو 1122ننکانہ تین اداروں کے ذاتی مفادات نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کیے ہوا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بڑھتی ہوئی آ بادی اور گندم کی آمد کی وجہ سے شہر میں ٹریفک کا جام رہنا معمول بن چکا ہے اس بارے میں ریسکیو 1122کے اہلکاروں کا کہناہے کہ شہر میں اتنا رش بڑھ چکا ہے کہ کسی بھی مریض کو بروقت ریسکیوکرنا ممکن نہیں رہا اس کے علاوہ گندم اور مونجی کے سیزن میں پورا شہر جام ہوجاتا ہے ٹریفک گھنٹوں جام رہتی ہے خدانخواستہ اگر منڈی میں کوئی بھی ایمرجنسی ہوجائے تو ہمارے لیے مشکل ہوجاتا ہے ریسکیو1122کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مسئلہ کی اطلاع تحریری طور پر کئی مرتبہ ضلعی اور پنجاب گورنمنٹ کو دی جاچکی ہے مگر اس پر توجہ نہیں دی جارہی چےئر مین مارکیٹ کمیٹی راؤ عبدالسلام کا کہناہے کہ غلہ منڈی شہر سے باہر جانا نہ گزیر ہوچکی ہے مگر تین طاقتیں فیصل نہیں کر پارہی کے اسے کس طرف جانا چاہیے تاجر حضرات چاہتے ہیں کہ واربرٹن روڈ پر ، سیاسی شخصیات اسے مانگٹانوالہ روڈ پر اور بیوروکریٹ اسے مانانوالہ روڈ پر لیجانے چاہتے ہیں ان کی آپس میں کش مکش کیو جہ سے فنڈز بھی جاری نہیں ہورہے پورا شہر عذاب میں مبتلا ہے کسانوں کو ٹریفک کے جام رہنے کیوجہ سے شہر میں جنس لانے کی تکلیف ہوتی ہے مریضوں کو بروقت ہسپتال پہنچانے کیلئے ریسکیو کے عملہ کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تینوں طاقتیں اپنے مفادات اور منافع کو دیکھ رہی ہیں حالانکہ غلہ منڈی تاجروں کی ملکیت ہوتی ہے اور یہاں پے تاجروں کی ہی خواہش کو مدنظر رکھنا چاہیے اور ان کی مشاورت سے ہی غلہ منڈی واربرٹن روڈ پر جانی چاہیے شہر کے سماجی حلقوں کا کہناہے کہ غلہ منڈی کو جس طرف بھی لیجانا ہے ہنگامی بنیادوں پر لیجایاجائے تاکہ شہر سے مسائل کا بوجھ کم ہوسکے۔