ننکانہ صاحب(محمد قمر عباس )ہندو میرج بل پر خدشات جلد دور کئے جائیں گے ، ضلع ننکانہ کی ایگز یکٹو باڈیوں میں خواتین کو شامل کیاجائے روبینہ فیروز بھٹی ، سکھوں کو ہندؤں کے میر ج بل میں شامل نہ کیا جائے نہ ہی ہم ہندؤں کے فر قہ سے ہیں دہشت گردی کا خاتمہ ریاست اور شہریوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے سر دار گو پال سنگھ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تانگ وسیب آرگنائزیشن فار ہیومین رائٹس اینڈ مینا رٹی آفیسر حکومت پنجاب روبینہ فیروز بھٹی کی صدارت میں ایک اجلاس آفیسر کلب ننکانہ میں منعقد ہوا جس میں ضلع بھر کی فعال این جی اوز سانج پریت ،پہنچا ن ویلفیئر ، دستگیر کے ایڈمنز سر فراز قادری ،ڈاکٹر عابد ،فرحت پروین ،شاہین فاطمہ ، بین المذاہب کمیٹی کے رکن سر دار جنم سنگھ کے علاوہ سینئر صحافیوں وکلاء و سول سوسائٹی اور مذہبی رہنما حاجی عبدالحمیدرحمانی نے شرکت کی اس موقع پر روبینہ فیروز بھٹی نے کہا کہ ہم نے ہندو میر ج بل کی منظوری کے لیے ننکانہ سمیت پنجاب بھر کے ایم این ایز اور ایم پی ایز سے تبادلہ خیال کرکے ان کے خدشات دور کئے ہیں جبکہ اقلیتوں کے لیے حکومت کے بنائے گئے قوانین اور پالیسیوں پر موثر عمل نہیں ہورہا پنجاب کے زیادہ تر اضلاع میں ضلعی ایگزیکٹو کمیٹیوں میں خواتین کی نمائندگی نہ ہے ملک کی 52فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے جن کی نمائندگی کے لے ضلعی امن ، تعلیم ، صحت و دیگر کمیٹیوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنا یا جائے انہوں نے کولیشن کی بنیا د رکھتے ہوئے صحافیوں اقلیتی رہنما سر دار جنم سنگھ اور گو پال سنگھ جان مغل مسیح ،بشیر مسیح ، عمران گل مسیح کے علاوہ سماجی رہنما محمد اکمل اور رائے اعجاز ، مرزا جاوید ایڈووکیٹس کے ٹائٹل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان ممبران کی شرکت سے امن کے قیام پسے ہوئے طبقوں و اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بہتر انداز میں ہوگا اس موقع پر اقلیتی رہنما سر دار گو پال سنگھ و گیانی جنم سنگھ نے کہا کہ ہمیں ہندو میرج بل میں شریک نہ سمجھا جائے کیونکہ ہماری اور ہندؤں کی مذہبی و معاشرتی رسومات علیحدہ ہیں ہندؤ بنیا ایک سازش کے تحت ہمیں مذہبی طور پر اپنا ایک فرقہ ظاہر کرتے ہیں جوکہ غلط ہے اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے روبینہ فیروز بھٹی نے بتایا کہ میں نے دورہ امریکہ ، بر طانیہ ،اٹلی ، ناروے ،فرانس ، سوئٹرلینڈ و دیگرز ممالک میں دوران لیکچر امن بارے طالب علموں اور سول سوسائٹی کو پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی بارے فکر مند پایا اگران ممالک میں ہمارے سفیر توجہ دیں تو دنیا کی عوام بھی دہشت گر دی کے خاتمہ میں ہمارے ساتھ کھڑے ہونگے ہندؤ میر ج بل بارے کہا کہ اس بل کی منظور ی میں مشکلات ہندو مذہب میں طلاق کا تصور نہ ہونا ہے ان کا مطالبہ ہے کہ ہماری شادیوں کو قانونی طورپر ریکارڈ کا حصہ بنا یا جائے کیونکہ پاکستان نے UNOمیں انسانی حقوق کے چارٹر پر دستخط کئے ہوئے ہیں حکومت کو بر وقت اقدامات کرکے دنیا میں اپنے بارے پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے ۔