تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا
جیسا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں کے لئے نبی اور رسول ہیں، پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں، دنیا کے کسی بھی خطہ ، ملک یا سلطنت کے کسی بھی قوم کے دانشور جس نے حسد اور بغض کی عینک کے بغیر سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطالعہ کیاہو وہ ہی یہ بات کہنے پر مجبور ہو جاتاہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ واحد ہستی ہے کہ آپ جیسا نہ کوئی ہوا ہے اور نہ قیامت تک کبھی ہوگا ،آپ اللہ کے آخری نبی اور رسول ۖ ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ عظیم و اعلیٰ شخصیت ہے جن کے آنے کا زکر آسمانی و الہامی کتب میں مزکور ہے، جس کا تذکرہ اللہ پاک نے اپنے مقدس کتابِ مبین میں کیا، اللہ تعالیٰ کی ذات عالیہ کا ارشاد گرامی !۔
اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ کا زکر بلند کر دیا،(القرآن )آپ نورِمجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زکر اللہ تالیٰ کی ذاتِ بابرکت نے خود بلند کردیا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو وہ ہستی ہے جن پر درود و سلام اللہ پاک کی ذات خود پیش کرے اُن کی عظمت و رفعت کون بیان کر سکتا ہے،؟ یہ کسی انسان یا جن کے بس کی بات نہیں کہ وہ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس بیان کر سکے کیونکہ ہمارا ایمان ہے اگر دنیا بھر کے سمندر سیاہی بن جائے اور تمام درختوں کے پتے کاغذ بن جائے ساری مخلوق لکھنا بھی چاہے سب کچھ ختم ہو جائے مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان مکمل بیان نہیں ہو سکتی۔۔۔۔ کیونکہ آپ اللہ تعالیٰ کی ذات کے محبوب ہیں۔
انڈیا میں ایک کتاب بنام : کالکی اوتارا : شائع ہوئی ہے کتاب کے مصنف پنڈت وید پرکاش جو کہ برہمن ہندؤ ہے ۔اس کتاب کا مصنف الہ آباد یونیورسٹی سے منسلک ہے اور سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہے مصنف نے اپنی تحقیقی کتاب کالکی اوتارا کو مشہورو معروف پنڈتوں جو ماہر تحقیق کار جانے جاتے تھے سامنے پیش کیا ، یہ پنڈت اپنے شعبہ میں ماہر تھے،ان سب نے کالکی اوتارا میں دیئے گئے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد تمام حوالہ جات کو درست اور مستند قرار دیا۔
مصنف نے اپنی کتاب کا نام ہندی میں کالکی اوتارا رکھا جس کا مطلب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمام کائنات کے رہنما ۔۔۔۔ ہندؤوں کی اہم مذہبی کتب میں ایک عظیم رہنما کا ذکر ہے جسے : کالکی اوتارا : کا نام دیا گیا ہے۔اس سے مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو مکے میں پیدا ہوئے ہیں۔چناچہ تمام ہندؤ جہاں کئی بھی ہوں ان کو کالکی اوتارمزید انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے اور آخری رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنا ہے۔جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔اپنے اس دعوےٰ کی دلیل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندؤں کی مذہبی کتاب : وید : سے درج زیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کئے ہیں۔
١۔ وید کتاب میں لکھا ہے کہ کالکی اوتارا بھگوان کا آخری اوتارا ہوگا،جو پوری دنیا کو راستہ دکھائے گا۔
یہ حوالہ دینے کے بعد مصنف لکھتا ہے کہ یہ صرف محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے
٢ ہندوستان کی پیش گوئی کے مطابق کالکی اوتارا ایک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور یہ عرب علاقہ ہے جیسے جزیرة العرب کہا جاتا ہے۔
٣ مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ کالکی اوتارا کے والد کا نام وشنو بھگت اور والدہ کا نام سومانب ہوگا۔ سنسکرت زبان میں وشنو اللہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور بھگت کے معنی غلام اور بندے کے ہیں۔ چناچہ عربی زبان میں وشنو بھگت کا مطلب اللہ کا بندہ یعنی عبداللہ ہے۔
سنسکرت میں سومانب کا مطلب امن ہے ۔جو کہ عربی زبان میں آمنہ ہوگا۔ اور آخری رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہے
٤ ۔وید میں لکھا ہے کہ کالکی اوتارا زیتون اور کھجور استعمال کرے گا۔ یہ دونوں پھل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مرغوب تھے۔وہ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہوگا ۔۔۔ مکہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے امین اورصادق کے لقب استعمال کئے جاتے تھے۔
٥ ۔وید کے مطابق کالکی اوتار اپنی سرزمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا ۔اور یہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے ۔ ؤپ قریش کے معزز قبیلے میںسے تھے ، جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی۔
٦۔ ہماری کتاب کہتی ہے بھگوان کالکی اوتار کو اپنے خصوصی قاصد کے زریئے ایک غار میں پڑھائے گا۔اس معاملے میں بھی یہ بات درست ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکے کی وہ واحدشخصیت تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے غارِحرا میں اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیل کے زریئے تعلیم دی۔
٧۔ ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق بھگوان کالکی اوتار کو ایک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کر آئے گا۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا براق پر معراج کا سفر ۔۔۔ کیا یہ ثابت نہیں کرتا ہے؟
٨۔ہمیں یقین ہیں کہ بھگوان کالکی اوتار کی بہت مدد کرے گا، اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا۔ ہم جانتے ہیں جنگ ِ بدر میںاللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرشتوں سے مدد فرمائی
٩۔ ہماری ساری مذہبی کتابوں کے مطابق کالکی اوتار گھڑ سواری ، تیر اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا۔
پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے ۔۔۔ وہ اہم اور قابلِ غور ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں، تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکا ہے ۔ اب ٹینک، توپ اور مزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں۔لہذا یہ عقل مندی نہیں ہے کہ ہم تلواروں، تیروں، اور برچھیوں سے مسلع کالکی اوتار کا انتظار کرتے رہیں۔حقیقت یہ ہے کہ مقدس کتابوں میں کالکی اوتار کے واضع اشارے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ہیں جو ان تمام حربی فون میں کمال مہارت رکھتے تھے۔
تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا