counter easy hit

تاریخی سنگ میل انٹرا پارٹی

PTI

PTI

تحریر: مشتاق احمد جدون
زندگی کو ہمیشہ عبارت کیا سچ اور محنت سے اللہ نے سچی محنت کو قبول کیا تو بے سرو سامان ملک سے نکلنے والا یہ نوجوان اپنی محنت سچائی اور لگن سے پاکستان کی پہچان بننے لگا٬ جب ذرا ذاتی معاملات سے فرصت ہوئی تو خیال ابھرا کہ اپنے عزیز واقارب کا قرض تو کسی حد تک چکا دیا٬ لیکن جس سرزمین کا نام میرے نیشنیلٹی لینے کے باوجود میرااعزاز ہے ٬ اس کے لئے کیا کیا؟ تو جواب ملا کچھ نہیں گردو پیش پر جب نگاہ دوڑائی تو معلوم ہوا کہ ملک کیلیۓ کچھ رنے کیلیۓ سیاست میں جانا ہوگا ٬ اور کچھ طبیعت کی مجبوری اور کچھ فرانس جیسے ملک میں نظام میں رہ کر کامیابی نے ان سیاسی مداریوں کے جھوٹے تماشوں نے میرے اور ان کے درمیان عجیب قسم کا تضاد پیدا کر دیا تھا٬۔

جھوٹ پر مبنی ان کی سیاست کہ کرتے دائیں جانب اور دکھاتے بائیں جانب کی ہیں٬ نہ ملک سے وفادار نہ پارٹی سے محض ذات کے حصار میں قید یہ خود ساختہ قیدی مجھے قابل ترس لگے ٬۔ اس لئے ذہن مائل نہیں ہوا٬ لیکن حکم الہی ہے کہ وہ ایک ایک لمحے کی کہانی لوح محفوظ میں درج کر چکا ہے٬۔ لہٰذا درست وقت پر درست چہرہ سامنے آیا میرے علاقے سے تعلق رکھنے والے اب سینئیر رہنما راجہ عجب صاحب نے مجھے عمران خان اور دوسرے سیاسی قائدین کے درمیان فرق کی وضاحت کر کے کافی اصرار کیا کہ پاکستان کی تبدیلی اور گلے سڑے نظام سے نجات کیلیۓ مجھے فرانس تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنی چاہیے ٬ بہت سوچ و بچار اور پاکستان میں فیملی کے اصرار پر میں نے شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا٬۔

لیکن مجھے معذرت سے کہنا پڑے گا کہ٬ سیاسی ناتجربہ کاری تند و تیز لہجے اور نفسا نفسی نظر آئی ٬ مگر ٌ موجودہ ماحول اس وقت سے بہت بہتر ہو چکا ہے٬ اُس وقت میں نے حتی المقدور کوشش کی درستگی کی لیکن مصروفیت کی وجہ سے وہ وقت نہیں دے پایا کہ جس سے تسلی بخش نتائج حاصل ہوتے٬ کچھ عرصہ مصروفیت کی وجہ سے وقت نہیں ملا کام کرنے کا ٬ اور پھر کچھ عرصہ بعد تبدیلی کی ایک لہر چلی اور مجھے چیف الیکشن کمشنر بنا دیا گیا٬ فرانس میں پہلی بار الیکشن ہونے جا رہے تھے٬ سامنے دو مضبوط گروپ موجود تھے٬ جن کی اہلیت اور قابلیت کے ساتھ پارٹی کے ساتھ وابستگی پر کسی کو کوئی شک نہیں تھا٬ لیکن جہاں رہنا ہو وہیں آپکو ایسا کام سونپا جائے جو ووٹنگ اور نتائج پر مشتمل ہو ٬ سامنے تمام کے تمام لوگ جان پہچان والے ہوں٬۔ تو بہت مشکل پیش آتی ہے٬ لیکن جس کام کا تہیہ کیا ہے۔

اسے اللہ کی مدد سے سو فیصد درست انداز مین سرانجام دینے کی کوشش کی ہے ٬ اور نتیجہ ہمیشہ سو فیصد کامیابی کی صورت ملا ہے٬ الیکشن کمیشن کے ذمے باقاعدہ ریکارڈ رکھنا تمام شکایات کا بغور جئزہ لینا اور فوری طور پے درست عدل پر مبنی فیصلے کرنا تھا٬ بہت وقت دیا اس سارے عمل کو تا کہ تاریخ کے اس تاریخی موڑ پے شفاف طریقہ کار کے تحت ہر عمل کا جواب دینا آسان ہو ٬ مکمل غیر جانبداری سے بہت سے مشکل فیصلے بھی کرنے پڑے جو حقائق کے مطابق ضروری تھے٬۔

بلاخر حتمی تاریخ دے دی گئی اور 19 دسمبر 2014 کو فرانس کی تاریخ میں پہلی بار کسی منظم الیکشن کمیشن کے زیر اہتمام باقاعدہ ووٹنگ ہوئی ٬ یہ اعزاز صرف پاکستان تحریک انصاف کو حاصل ہے٬ میں اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اپنے فرائضِ منصبی کو سو فیصد ضمیر کے اطمینان کے ساتھ مکمل کر سکا٬ نتائج کے مطابق عمر رحمان کامیاب ہوا٬ عمر رحمان فرانس تحریک انصاف کا بہت پرانا اور بے لوث کارکن ہے٬۔

سینئیر وائس پریزڈنٹ محمد اصغر نیا نام لیکن نیک نام جنرل سیکیرٹری رانا عمران فرانس تحریک انصاف کا سینئیر رکن دوسری بار جنرل سیکریٹری کے لئے منتخب ہوا٬ افضال احمد گوندل سیکیرٹری انفارمیشن جوشیلا لیکن مخلص یہ وہ پینل ہے جو پہلی بار باقاعدہ الیکشن میں بزریعہ ووٹ کامیاب ہو کر سامنے آیا ہے ٬ ان کے ذمے اب بھاری ذمہ داری ہے ٬ تحریک انصاف ان سے وہ کارکردگی مانگتی ہے جس کو سوچ کر یہ الیکشن میں کھڑے ہوئے٬۔

میں بہت مسرور اور مطمئین ہوں کہ الحمد للہ مکمل طور سے آغاز سے انجام تک میں فرانس میں موجود رہا اور ہر مشکل مرحلے میں ثابت قدم رہا استقامت سے مسائل کا مقابلہ کیا اور بلاخر ایک مضبوط الیکٹڈ باڈی سامنے لانے میں کامیاب ہوگیا٬ اب ان کا کام ہے کہ اس سفر کے مشکل سنگ میل کو ہم عبور کرچکے٬ اب منزل ان کے سامنے ہے جسے محنت سے استقامت سے اور یکجہتی سے دوسری سیاسی جماعتوں کیلیۓ بہترین مثال قائم کریں۔

Mushtaq Ahmed Jadoon

Mushtaq Ahmed Jadoon

تحریر: مشتاق احمد جدون