ہڑپہ . یونین کونسل سے لے کر پنجاب اور پاکستان میں سیاسی قیادت تو تبدیل ہوئی اگر نہیں بدلی تو واپڈا گریڈ اسٹیشن والی گلی کی حالت نہ بدلی ..اہل محلہ مسیحا کے منتظر …… ہڑپہ..سال ہاسال سے سیاسی انتقام کی بھینٹ چڑھنے والا کچی آبادی جناح ٹاؤن ہڑپہ کا اہم اورمصروف ترین واپڈا گریڈ اسٹیشن والی گلی محلہ.بازار اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اسی محلہ میں گورنمنٹ گرلزہائی سکول ہے جس میں چھوٹی چھوٹی معصوم بچیاں پڑھنے آتی ہیں لیکن اس محلے کے رہائشیوں سے ہمیشہ سیاستدانوں نے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا وہ سیاستدان نئے ہوں یا پرانے سب نے ان سے ووٹ لیے اور رام کہانیاں سنائیں ووٹ لیے کامیاب ہوئے اور پھر اقتدار کے نشے میں خواب خرگوش میں ایسے چار پانچ سال مدہوش ہوتے ہیں کہ یہ لوگ اس محلہ بازار گلی جن کے ووٹروں نے ان کواقتدار میں بٹھایا اور پھر خود اور ان کے معصوم بچوں کے نصیب میں سکھ سے گزرنا تو دور کی بات گھر کے آگے کھڑا گٹروں اور بارش کا بانی گھر کی دہلیز بھی کراس کرنے میں رکاوٹ بن جاتا ہے اس گلی محلہ میں نہ سیوریج کی نکاسی آب کا کوئ نظام نہ ہے اور اوپر سے یہ گلی محلہ بازار جو بھی نام دیں پکی سڑک تو دور کی بات سولنگ تک نہیں یہاں لگایا گیا جس کی وجہ سے گٹروں کا پانی جگہ جگہ کھڑا ہونے اور حالیہ بارشوں سے لوگوں کا بلخصوص سکول جانے والی وہ معصوم بچیاں اپنے بہتر مستقبل کے لیے اس کھڑے گندھے پانی سے گزر کرسکول جاتی ہیں جو نہ صرف یہاں سے منتخب ہونے والے سیاستدانوں جو قومی خزانے سے صرف اپنے اپنے کارخاص لوگوں کو نوازتے ہوئے ان کے گلی محلوں میں یا بس اپنے ڈیروں تک سولنگ اور پختہ سڑکیں بنا کر غریب لوگوں کی غربت کا مذاق اڑا رہے ہیں جن کے لب خاموش آنکھیں سوال پوچھتی ہیں کہ کیا ان کے ووٹ کی یہی قدر وقیمت ہے کہ ان کے بچے ساری زندگی گندھے ماحول میں ہی رہیں اور لوگ شائد جن کے کہنے پر ان کے گھر کے لوگ بھی ووٹ نہ دیتے ہوں ان پر قومی خزانے کا بے دریغ استعمال دوسروں کی حق تلفی ہے جس کا ان کو حساب تو دینا پڑے گا آج جو معصوم بچیاں جو سکول اور بوڑھے ماں باپ کسی ضروت کے لیے اس پانی سے دشوار گزار رست سے گزرتے ہیں اور بعض اوقات یہ بچیاں پانی سے بنے کیچڑ میں گر کر واپس گھر جاتی ہیں تو غریب ماں اور بے بس بچی پر جو سکول نہ پہنچنے پر سبق پیچھے رہنے اور گھر میں ماں سے مار کھانے کے سبب جس اذیت سے یہ معصوم زہن گزرتا ہوگا اس کا اندازہ یہ بڑی بڑی گاڑیوں میں پھرنے والے سیاستدان کیا لگائیں گے ان کو احساس تو تب ہوتا اگر اس محلے جس کو انہوں نے اپنے زہنوں سے نکالا ہوا ہے سے گزرنا پڑتا ان کپڑوں پر کیچڑ اور گندے پانی کے چھینٹے پڑتے تو شائید اس محلے میں بھی سیوریج اور سولنگ کا منصوبہ پاس ہو جاتا