کوالالمپور: ملائشیا کے عام انتخابات میں سابق وزیراعظم مہاتیر محمد اور ان کی اتحادی جماعت نے واضح کامیابی حاصل کرلی جس کے بعد حکمراں جماعت کے اقتدار کا 60 سالہ دور ختم ہوگیا۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے نتائج کا اعلان کردیا جس کے مطابق مہاتیر محمد کے حزب مخالف اتحاد نے 222 اراکین کے ایوان میں 112 نشستیں حاصل کیں جب کہ برسراقتدار رہنے والی جماعت باریسن نیشنل اتحاد 76 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
ملائشیا کے 92 سالہ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد وزارت عظمیٰ کا حلف آج اٹھائیں گے جس کے بعد وہ دنیا کے معمر ترین منتخب رہنما بن جائیں گے۔
وزیراعظم نجیب رزاق 2009 میں اقتدار میں آئے جن پر بدعنوانی کے الزامات تھے جب کہ انہوں نے حالیہ انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرلی۔
مہاتیر محمد باریسن نیشنل اتحاد سے وابستہ رہے تھے تاہم 15 برس قبل انہوں نے وزارت عظمیٰ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔
دو سال قبل انہوں نے دوبارہ سیاست میں آنے کا اعلان کیا اور ملائشین یونائیٹڈ انڈیجینئس پارٹی کی بنیاد رکھی۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوان مہاتیر محمد سے پوچھا گیا کہ ‘کیا وہ نجیب رزاق کے خلاف کارروائی کریں گے’ جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریں گے اور قانون کی حکمرانی کے لیے کوشش کریں گے۔
ملائشیا کی برسراقتدار باریسن نیشنل اتحاد اور اس کی بڑی جماعت دی یونائیٹڈ مالیز نیشنل آرگنائزیشن نے 1957 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ملکی سیاست پر غالب رہی تھی۔
ڈاکٹر مہاتیر محمد نے 22 سال تک ملائشیا پر حکمرانی کی اور 2003 میں وزارت عظمیٰ سے الگ ہوئے، وہ ملائشیا پر سب سے زیادہ عرصہ حکمران رہنے والے واحد شخص ہیں۔
مہاتیر محمد کو جدید ملائشیا کی بنیاد رکھنے کا بھی اعزاز حاصل ہے، 1990 کی دہائی میں انہوں نے ملائشیا کی معیشت کو دوام بخشا اور کوالالمپور میں تعمیر کیا گیا ٹوئن ٹاور ان کے وژن کا عکاس ہے۔