تحریر: ممتاز حیدر
سابق قصاب اور چائے بیچنے والے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کیا لینے آئے؟ کل تک تو پاکستان کو دولخت کرنے کا اعتراف کرنے والے مودی کی اچانک پاکستان آمد پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کا قاتل اور پاکستان توڑنے کا فخریہ اعتراف کرنے والا ہے جس نے پاکستان کا دورہ کیا اور اس کا استقبال کرکے وزیر اعظم نوازشریف نے کشمیریوںاور پاکستانیوں کے زخمو ں پر نمک چھڑکا ہے۔ مودی نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے ہوکر اعتراف کیا کہ وہ پاکستان کو توڑنے والی مکتی باہنی کا سرگرم دہشت گرد تھا۔ بابری مسجد گرانے والوں میں بھی شامل رہا۔جبکہ بلوچستان اور فاٹا میں بھی بھارتی مداخلت جاری ہے۔ جب سے مودی وزیر اعظم بنا ہے، ورکنگ باونڈری پرگولوں کی بارش ہورہی ہے۔یہ سب پاکستان کی محبت میں تو نہیں، دشمنی میں ہی ہورہا ہے۔ کرکٹ ڈپلومیسی بھی بھارت کوپسند نہیں آئی تو کس بنیاد پر میاںنوازشریف دوستی کی پینگیں چڑھا رہے ہیں۔
پاکستانی فوج نے ہمیشہ پروفیشنل انداز میں بھارتی جارحیت کا مقابلہ کیا ہے۔ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی اتنی بڑی تعداد کی موجودگی ظلم اور استبداد کی داستان سنا رہی ہے۔ اس حوالے سے بھارتی کردار شرمناک ہے۔ جب تک مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا، بھارت سے دوستی ممکن نہیں۔ بھارت کی مجبوری دنیا سمجھتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میںویٹو پاور حاصل کرنے کے لئے پاکستان سے تعلقات درست بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ اس کے لئے پاکستان کو کوشش کرنی چاہیے۔ عالمی برادری کو باور کروایا جائے کہ بھارت خطے کا بدمعاش اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا دہشت گرد ملک ہے۔ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق اور ریاست پاکستان کے موقف کے مطابق ہی حل ہوگا۔
کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا قائم ہونا ممکن نہیں۔ مودی منافقت کا شکار ہے، جو ڈھاکہ اور کابل میں پاکستان کے خلاف زہر اگلتا رہا ، لاہور میں وزیر اعظم نواز شریف خود اس کے استقبال کے لئے ائرپورٹ پر پہنچ گئے۔ دشمن کی اتنی عزت افزائی سے پہلے میاں نواز شریف کو پاکستانی کھلاڑیوں اور پی سی بی کے چیرمین شہر یار خان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کو ہی یاد کرلینا چاہیے تھا۔ دنیا کے دباو میں نریندر مودی نے پاکستانی وزیر اعظم سے بات چیت شروع کی ہے۔ مگر مسائل ذاتی تعلقات کی بنیاد پر نہیں، مذاکرات سے ہوں گے، جس کے لئے ہندوستان اب تک منافقت سے کام لے رہا ہے اور کشمیریوں کا حق خودارادیت تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ مودی کوغیر ضروری طور پرپروٹوکو ل دیا گیا اور میڈیا میں بحث کی گئی۔ بھارت سے مذاکرات کے پہلے بھی کئی دورگذرچکے ہیں۔
مگر ہمیشہ اس کی روایتی مکاری آڑے آئی اور بھارت نے کشمیر پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جبکہ بلوچستان اور فاٹا میں مداخلت سے باز نہیں آیا۔ بھارت مسلمانوں سے تعصب تو رکھتا ہی ہے اس نے اپنے شہریوں کو بھی اس کا شکار کیا۔ اسی وجہ سے متعدد ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں استصواب رائے کے علاوہ کوئی حل نہیں۔ باہمی تجارت اور وفود کے تبادلوں اور کرکٹ ڈپلومیسی کا کوئی فائدہ نہیں۔بھارت کی انتہا پسندی اور مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم کی وجہ سے دنیا بھر میں مودی کے خلاف نفرت کا جو طوفان اٹھا تھا اسے مودی کے دوستوں نے بڑی حد تک ٹھنڈا کردیا ہے۔ ملک بھر میں ہونے والی دہشت گردی کے کھرے ”را”کی طرف جاتے ہیں اور بلوچستان اور کراچی میں تخریب کاری کے پیچھے بھارت کے ہاتھ کے ناقابل تردید ثبوت ہونے کے باوجود حکمران مودی کو گھر بلا کر جپھیاں ڈال رہے ہیں، لاکھوں کشمیریوں کے قاتل اور بھارت میں بابری مسجد سمیت سینکڑوں مساجد کو نذر آتش کرنے والی تخریب کار آر ایس ایس کے سرپرست مودی کو سر آنکھو ں پر بٹھا کر حکمرانوں نے قوم کے زخموں پر نمک پاشی کی۔
پوری دنیا کے سامنے پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کرنے والے اور لاکھوں کشمیریوں کے قاتل مودی کو گھر بلا کر اس کی مہمان نوازی کرنے والے حکمران قوم کا اعتماد کھو چکے ہیں۔مودی کی پاکستان آمد پر کشمیری حریت رہنماسید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ امریکی ڈکٹیشن پر دنیا کو دکھانے کیلئے ہونیوالی ‘چلت پھرت’ملاقاتیں اس وقت تک کارگر نہیں ہوسکتیں جب تک کشمیر جیسے بنیادی مسئلہ پر بات چیت کا عمل آگے نہیں بڑھتا،پاکستانی وزیراعظم کو مودی کے سامنے بچھے جانے کے بجائے استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہئے ،یہ کیسی ملاقات ہوئی کہ اس میں بنیادی ایشو کشمیر کا ذکرتک نہ ہوا؟بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے نہیں تھکتاجبکہ نوازحکومت بھارت سے مذاکرات اور تعلقات کا عزم ظاہر کرتے نہیں تھکتی، گجرات میں ریاستی دہشت گردی کی بے درد تاریخ رقم کرنیوالے نریندر مودی سے کسی خیر کی توقع نہیں کرنی چاہئے ، کاش نواز شریف اصل نریندر مودی کو جاننے اور پہچاننے کی کوشش کریں۔
امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید کہتے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم کا دورہ پاکستان کشمیری و پاکستانی قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ملکی وقومی مفادات کو نریندر مودی سے ذاتی دوستی پر قربان کیا جارہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم کے اچانک دورہ پاکستان نے محب وطن پاکستانیوں کے دل دکھا دیے ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے سب سے بڑے ذمہ دار شخص کا حکومت کی طرف سے غیر معمولی استقبال انتہائی تشویشناک ہے۔ اس سے دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں اور کشمیری مسلمانوں کے زخم تازہ ہو گئے۔پاکستان آمد سے چند گھنٹے پہلے نریندر مودی نے افغانستان میں کھڑے ہو کر وہاں دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا اور اافغان مسلمانوں کو پاکستان کیخلاف بھڑکانے کے بعد ذاتی دوستی نبھانے پاکستان آ پہنچا۔یہ ساری چیزیں انتہائی تکلیف دہ اور نقصان دہ ہیں۔ ہم وزیر اعظم نواز شریف سے کہتے ہیں کہ ذاتی دوستی اپنی جگہ لیکن ایسے قاتل اور سفاک شخص کا پرتپاک استقبال درست نہیں ۔ وہ کشمیری مائیں اور بہنیں رو رہی ہیں کہ جن کے بیٹوں اور بھائیوں کو ان کے گھروں میں گھس کر شہید کر دیا گیا۔
وہ پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان جسے وہ اپنا سب سے بڑا وکیل سمجھتے ہیں اور جس کا پرچم لہراتے ہوئے وہ اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں کیا آج اس ملک کے حکمران اپنی ذاتی دوستی پر کشمیر کو قربان کردیں گے اور کیا ملکی مفادات کو پس پشت ڈال کرلاکھوں شہداء کی قربانیوں کو بھلا دیا جائے گا؟ یہ وہ سوال ہے جو آج ہر کشمیری اور پاکستانی کے دل میں ہے۔بھارتی وزیرا عظم کے حالیہ دورہ پاکستان کا مقصد صرف اپنے مفادات کا تحفظ’ خطہ میں اپنی بالادستی اور اثررسوخ کا اظہا رکرنا ہے کہ وہ جب چاہے پاکستان آسکتا ہے اور پاکستانی حکمران اپنے دیرینہ موقف سے ہٹ کر اس کا استقبال کرنے پر مجبور ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کشمیری و پاکستانی قوم کو مطمئن کریں اور ہزاروں مسلمانوں کے قاتل ہندوستانی وزیر اعظم کے اچانک دورہ پاکستان سے پیدا ہونیو الی غلط فہمیوں ا ازالہ کیا جائے۔ بھارتی وزیراعظم کی اچانک لاہور آمد کے خلاف جماعت اسلامی کے زیر اہتمام شدید احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ وحدت روڈ پر ہونے والے اس مظاہرے کی قیادت امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کی۔ مظاہرین نے اس موقع پر نواز مودی بھائی بھائی۔
دونوں بھائیوں کو بھگاناہے ، پاکستان کو بچاناہے۔ انڈیا کا جو یار ہے ، غدارہے غدار ہے ، کشمیریو ں کا قاتل نریندر مودی ، کے نعرے لگائے۔ سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ مودی جب گجرات کا وزیراعلیٰ تھا تو پاکستانی مسلمانوں کو گودھرا ٹرین میں زندہ جلوادیاتھا۔مدی سرکا نے کشمیریوں کی نسل کشی شروع کی اور پاکستان کے بارڈر پر حملے کرائے جس سے پاکستانی بارڈر پر مقیم ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور درجنوں لوگ شہید ہوئے ۔خود پاکستانی حکومت کہتی ہے کہ بلوچستان میں دھماکے کرانے اور لوگوں کو اغوا کرنے میں بھارت ملوث ہے۔
نوازشریف نے مسلمانوں کے قاتل اور نظریہ پاکستان کے دشمن کو کس قیمت پر بلایا ہے؟۔ بھارت کے ساتھ اس وقت تک دوستی نہیں ہوسکتی جب تک تکمیل پاکستان نہیں ہوتی اور وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے سے ہی ہوگی۔ بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کا قاتل اور بنگلہ دیش میں مکتی باہنی کا سربراہ نریندرمودی پاکستان کا دشمن ہے۔ نوازشریف نے اپنی سالگرہ اور نواسی کی شادی پر ایسے شخص کو بلایا ہے جو پاکستان کی خوشیوں کا قاتل ہے۔ کشمیری کہلانے والے وزیراعظم نے کشمیریوں کے قاتل کو گھربلا کر کشمیریوں کو کیا پیغام دیاہے ؟قوم پوچھ رہی ہے۔
تحریر: ممتاز حیدر
برائے رابطہ:03349755107