تحریر : ممتاز ملک
تحریک انصاف کے بیسویں یوم تاسیس کے موقع پر 23 اپریل 2016 بروز ہفتہ لاہور ریسٹورنٹ میں تحریک انصاف کشمیر ونگ کی کوآرڈینیٹر محترمہ شہلا رضوی صاحبہ اور جنرل سیکٹری عمران چوہدری صاحب نے ان کے صدر جناب زاہد ہاشمی صاحب کی فرانس میں غیر موجودگی میں انکی ہدایت پر ایک خصوصی پروگرام کا اہتمام کیا . جس میں اپنے کل اور آج پر ایک نظر ڈالی گئی . اس بات پر زور دیا گیا کہ ہمیں صرف اپنی خوبیوں پر ہی نہیں اپنی خامیوں پر بھی پوری نظر رکھنی ہو گی جبھی ہم اپنی اصلاح کر سکتے ہیں۔
پروگرام میں شامل تمام شرکاء کو بات کرنے کا موقع دیا گیا . اور ہر ایک نے اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار بغیر کسی لگی لپٹی کے بھرپور انداز میں کیا .اور اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کو دنیا کے ہر پلیٹ فارم سے بھرپور انداز میں اٹھایا جائیگا . اور کشمیر کی آزادی تک یہ سفر جاری رہیگا۔
شرکاء میں سے ہر ایک نے اپنی جانب سے مفید مشورے پیش کیئے اور اپنی کسی بھی کوتاہی کو نہ دہرانے کا عہد کیا . اور اس بات پر زور دیا گیا کہ لیڈرز سے محبت ضرور کی جائے لیکن انہیں انسان سمجھاجائے نہ کہ انہیں فرشتہ بنا کر ہر کوتاہی اور کمی سے پاک قرار دے دیا جائے . اسی طور ہم اپنے رہنماوں کو سیدھی راہ پر رکھ سکتے ہیں . کیونکہ ہمارا اصل مقصد ہمارے وطن پاکستان سے محبت اور اسکی کامیابی کے لیئے کوشاں ہونا ہے۔
یہ ملک ہے تو ہم ہیں ورنہ کچھ بھی نہیں ہے . ہمارا جینا مرنا سب اسی ملک کی خوشیوں اور کامیابیوں سے وابستہ ہےتحریک انصاف کا قیام بے شک ہر پاکستانی کے لیئے بلا تفریق و تضاد خوش آئند اور مبارک تھا اور ہے کہ جس کے قیام سے پاکستانی عوام کو دو پارٹیوں کے تسلط سے نجات ملی اور انہیں ایک تیسرا پلیٹ فارم بھی میر آ سکا جہاں سے وہ اپنے ملک میں کچھ اچھا کرنے کی امید کر سکتے ہیں۔
بطور ایک لکھاری کے کالمنگار کے میں نے کئی بار تحریک انصاف پر ان کے کاموں کے حوالے سے تنقید بھی کی ہے جو ایک لکھاری کا پورا حق ہے کیونکہ ہم سیاسی ورکرز نہیں ہیں . تیسری آنکھ کے طور پر جو کچھ دیکھتے ہیں اسے پڑھنے والے تک پہنچانے کے ذمہ دار ہیں جسے ہمارے کئی کرم فرما پارٹیوں کی مخالفت کا نام دیتے ہیں۔
شاید ان کی سوچ کا دائرہ یہیں تک محدود ہو گا . کل بھی ہم وہ لکھ رہے تھے جو حق تھا اور نظر آ رہا تھا آج اگر تعریف میں لکھا ہے تو بھی وہی جو حق ہے اور دکھائی دے رہا ہے۔
لہذا ہمیں اس پر فخر ہے کہ جب کہا سچ کہا . اور اپنے الفاظ کبھی بیچے نہیں ہیں . نہ ہی آئندہ انشاءاللہ کبھی کوئی ہمیں خرید سکے گا . جو بھی سیاسی پارٹی جب بھی اچھا کام کریگی ہم اسے سراہیں گے اور جہاں وہ غلط کام یا رویئے میں ملوث ہونگے ہم ان کی پوری کھچائی کریں گے . اور ہمیں پوری امید ہے کہ پاکستان سے محبت کرنے والے چاہے کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں ہمارے اس اقدام پر فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کبھی بھی اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے۔
کیونکہ ہم سب پاکستان سے باہر رزق کی تلاش میں پردیسی اسے لیئے تو ہوئے کہ ہمارے وطن میں یہ راستے مسدود ہو چکے تھے . ہماری مجبوریوں اور ضرورتوں نے ہمیں ملک بدر ہونے پر مجبور کر دیا۔
اپنی ماں سے دور کر دیا . صرف اس خواہش میں کہ کل دنیا ہمارے ملک میں ہمارے سمیت بسنے کا ارمان کرے ہم ہر کوشش اور ہر کاوش کرتے رہیں گے . یہ سوچ کر کہ
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن
ستم شعاروں سے تجھکو چھڑائیں گےاکدن
تحریر : ممتاز ملک