برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) اسلام ظلم و جبر ، ناانصافی ، انتہا پسندی ،دہشتگردی اور جہالت کے خاتمے کا نام ہے ، اسلام میں دین کے ساتھ دنیا وی معاملات کو بھی بخوبی سرانجام دینے پر زور دیا گیا ہے ، دین اسلام حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پر عمل پیرا ہو نے کی تلقین کرتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہارمتعدد علماء اکرام نے معروف سماجی تنظیم ہیلپ دی ہوم لیس اینڈ نیڈی برطانیہ کے زیر اہتمام جامع ضیاء القرآن میں روزمرہ زندگی میں پیش آنے والے سماجی و ذاتی مسائل کے حوالہ سے ایک عظیم الشان مذہبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
میزبانی کے فرائض جاوید اقبال نے سرانجام دیے جبکہ اس موقع پر دنیا میں شہرت یافتہ مذہبی سکالر پیر ثاقب شامی، الشیخ اسرار رشید ، پیر محمد عمران ابدالی ، مفتی انور عتیق ، امام عادل شہزاد ، امام قمر الیاس مدنی ، امام خالد حسین ، امام عاصم حسین ، امام اعجاز شامی ، بلال علی نقشبندی ، نصیب عباس ، عبد اللہ حقانی ، مولانا محمد عثمان ، بلال نوشاہی ، حافظ کیفے سلطانی ، فرحان رشید ، کونسلر عنصر علی خان، کونسلر محمد اخلا ق، کونسلر ما جد محمود ، کونسلر محمد ادریس ،راہب رشید ،سردار ضیاء محمود، اکرام مرزا اور دیگر نے خصوصی شرکت کی۔
مقررین نے کہا کہ بیرون ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بیشما ر مسائل کا سا منا ہے جن میں جبری شادیاں ، طلاق کی بڑھتی ہوئی شرع ، نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت اور دیگر مشکلا ت شامل ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ ہمیں اس معاشرے میں رہتے ہو ئے اپنی دوہری ذمہ داری کا ثبوت دہتے ہو ئے اسلام کی حقیقی تعلیمات اور اقدار کو دوسری کمیونٹیز میں متعار ف کروانا ہو گا ۔ انہو ں نے کہاکہ بحیثیت برٹش مسلم ہما ری ذمہ داری ہے کہ اس ملک کے قوانین اور اصول و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہو ئے یہا ں تعمیر و ترقی اور مثبت سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
انہوں نے کہاکہ ہیلپ دی ہوم لیس اینڈ نیڈی برطانیہ بے گھر اور بے سرو سامان بھوکے افراد کو کھانا کھلا کر اور انکی معاونت کر کے ایک موئثر کردار ادا کر رہی ہے اس سے ناصرف مسلم کمیونٹی کا ایک بہتر تاثر پیش ہو رہا ہے بلکہ دوسرے لوگوں کی بھی ان کے ساتھ کام کاج کرنے کے حوالہ سے رغبت پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کمیونٹی کی نما ئندگی کرتے ہو ئے جو افراد ایک مثبت مشن لیکر چل رہے ہیں ہمیں چا ہیے کہ انکی ہر طرح سے مدد و معاونت کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے بچوں اور نوجوان نسل کو ایسی مثبت سرگرمیوں میں ملوث کرنا ہو گا تا کہ وہ ہر طرح کی منفی سرگرمیوں ، بد اخلاقیوں ، جرائم ، منشیات اور دیگر معاشرتی برائیوں سے محفوظ ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام محض عبادت و ریاضت اور مساجد پر محیط دین نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام شعبوں پر ایک موئثر معلومات اور احکامات جاری کرتا ہے یہ مسلمان پر منحصر ہے کہ ان اصول و ضوابط کو جاننے کے لیے تحقیق و تفکر کا راستہ اپنا ئے اور ان اصول و ضوابط کو اپنائے جو معا شرے میں سیاست ، معشیت ، اقتصادیت سمیت دیگر شعبہ جات میں بہتری اور کا میابی کی طرف لیکر جا تے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ انسانی زندگی کی قدرو قیمت جو اسلام نے واضح کی ہے آج ان کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور اس ماحول میں رہتے ہو ئے اپنے اردگرد بسنے والے دیگر انسانوں کو جو ممکنہ نفع پہنچایا جا سکتا ہے اس میں بخل اور کنجوسی سے کام نہ لیا جا ئے ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت اور انہیں حقیقی شعور وآگہی فراہم کرنے کے لیے ایسی علمی و روحانی اجتماعات کا انعقاد ہونا چا ہیے تاکہ اسلامی تعلیمات کی تبلیغ و ترویج کے ساتھ ساتھ معاشرے کی تطہیر کا کام بھی عملی سطح پر ہوتا رہے۔